Sunday 22 April 2018

میری شادی میری مرضی ۔ ملحد بیغیرت تو نا بھونک


حقیقیت جو بھی ہو اس بات پہ سب  مؤرخ و محدث متفق ہیں کہ نکاح کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا عاقل بالغ تھی اور اگر یہ نکاح ان کی مرضی سے نہ ہوا ہوتا تو وہ بعد میں کبھی بھی کچھ اس بارے میں کہ سکتی تھی جب کہ ان سے اس بارے میں کوئ بات مروی نہیں کہ انہیں اس نکاح پہ اعتراض تھا بلکہ انہیں زندگی بھر اس بات پہ فخر رہا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مبارکہ ہیں۔ان کی عمر کا بہانہ بنا کے ملحدین و کامریڈز اور غیر مسلم مؤرخ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہ اعتراضات کے بہانے ڈھونڈتے ہیں۔اعتراض کرنے والوں سے میرا صرف ایک سوال ہے کہ اگر یہ نکاح حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی مرضی کے خلاف ہوا تھا تو وہ زندگی بھر اس پہ چپ کیوں رہی اور ان سے اتنی احادیث مروی کیوں ہیں۔یہ ساری باتیں ظاہر کرتی ہیں کہ یہ نکاح باہمی مفاہمت و رضا سے ہوا اور اس نکاح پہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کو کبھی اعتراض نہیں رہا۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔