ملحد کے اس سوال کا جواب کہ کعبہ کی طرف منہ کرکے عبادت کیوں ضروری ہے؟؟
کسی طرف بھی منہ کرکے نماز سے اللہ کو کیا فرق پڑتا ہے؟؟
جواب
آپ نے دیکھا ہوگا بلکہ ساری دنیا دیکھتی ہے کہ جہاں بھی متعدد لوگ کچھ کرتے ہیں تو ان کا رخ ایک مرکز کی طرف ہوتا ہے
اس کی مثال میں
سکول کالج اور یونیورسٹیوں اور دیگر درسگاہوں کو دنیا کے کسی بھی کونے میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ ایک طرف ہی رخ کرکے بیٹھتے ہیں
انہیں درسگاہوں میں مقابلے ہوں یا تقریبات ہوں عموما ہر جگہ ایک طرف رخ کر کے ہی سب لوگ بیٹھتےہیں
دنیا کی ہر فوج جھنڈے کو سلامی دیتے وقت یا اپنے یوم آزادی پر جھنڈے کے احترام میں ایک طرف ہی رخ کرتے ہیں
فوجی پیدل مارچ ٹریننگ میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ ایک طرف ہی رخ کیا جاتا ہے
جہاں بھی رخ کریں گے ایک ساتھ ڈسپلن کے ساتھ ہی رخ کریں گے
اس تفصیل سے آپ کو یہ بات سمجھ آگئی ہوگی کہ ایک طرف مل کر سب کا رخ کرنا ڈسپلن کا حسن ہے
سوال
کسی طرف بھی رخ کرکے نماز سے اللہ کو کیا فرق پڑتا ہے؟؟
جواب
نماز پڑھنے نہ پڑھنے سے اللہ کو کوئی فرق نہیں پڑتا
مگر وہ ہمارا رب ہے ہماری تربیت فرماتا ہے اور ہمیں ڈسپلن اور نظم وضبط سکھاتا ہے
جس نظم وضبط کا مظاہر چودہ سو سال کے بعد کیا جارہا ہے اسی نظم کا ضبط کا پابند ہم مسلمانوں کو چودہ سو سال قبل بنادیا گیا
متعدد مسلمان ایک ساتھ نماز پڑھیں تو حسن نظم کا تقاضہ یہی ہے کہ ایک طرف ہی رخ کیا جائے جیساکہ اس کی مثال میں سینکڑوں جگہ پوری دنیا میں دیکھا جاسکتا ہے
مخالف سمت رخ کرنا ایسا ہی ہے جیسے مخالف سمت کلاس میں بیٹھنا ٹریننگ وغیرہ
کعبہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے کی ایک وجہ موافقت بھی ہے
ہمیں ہمارا رب یہ حکم دیتا ہے کہ جہاں تک ہوسکے ایک دوسرے کی موافقت کرو کہ اسی میں اتفاق واتحاد طاقت وقوت ہے
مسلمان ہی کیا لبرل اور سیکولر بھی ایک دوسرے کی موافقت کرتے اور نہ کرنے پر طعنے دیتے ہیں
ٹی وی چینل پر بیٹھ کر ہر نیوز اینکر سیدھا رخ ہوکر بیٹھتا ہے حالانکہ تھوڑا سارخ اگر دائیں بائیں ہوبھی جائے تو مقصد میں فرق نہیں پڑتا اس کے باوجود اس کو گوارا نہیں کیا جاتا کہ اس میں ایک دوسرے کی موافقت سے ہٹ کر کچھ کیا جا رہا ہے
سیکولر ہوں یا ملحد نیوز اینکر کا تھوڑا سا بھی رخ دائیں بائیں گوارا نہیں کرے گا
مگر ہمارا رب سختی نہیں فرماتا
کعبہ کی طرف رخ کرنے کی تیسری وجہ یہ بھی ہے کہ وہ اللہ کی خاص رحمتوں اور برکتوں کے اترنے کا مقام ہے
حسن ادب کا تقاضہ ہر جگہ یہی ہے کہ جس سے آپ مخاطب ہیں اسی کی طرف رخ کریں
ملحد سے بھی بات کرتے ہوئے اگر رخ ایک طرف کردیا جائے تو یقیناً یہ سیخ پا ہوگا اس کی وجہ یہی ہے کہ ملحد بھی سمجھتا ہے کہ جس سے مخاطب ہوں رخ بھی اسی کی طرف کیا جائے یہی حسن ادب ہے
ہم اللہ کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور اس کی رحمتوں اور برکتوں کے اترنے کا خاص مقام کعبہ ہے اسی لیے ہم مسلمان اسی کی طرف رخ کرکے نماز ادا کرتے ہیں
چوتھی وجہ یہ بھی ہے
کہ ملحد اگر کسی سے کچھ لینا چاہے خاص طور بھکاری شخص اگر کسی سے کچھ لینا چاہے تو رخ اسی دینے والے کی طرف کرتا ہے کسی نے بھکاری پر اعتراض نہیں کیا بھئی مقصود تو کچھ مانگنا یا حاصل کرنا ہے اس کے لیے دینے والے کی طرف رخ کیوں ضروری ہے؟
ایسے سوالات صرف مسلمانوں کو پریشان کرنے اور ان کا ایمان متزلزل کرنے کے لیے ہی کیے جاتے ہیں
ہم بھی اپنے رب کی رحمتوں کے بھکاری ہیں
اس کی خاص رحمتیں کعبہ پر نازل ہوتی ہیں کیوں نازل ہوتی ہیں یہ الگ ٹاپک ہے
تو ہم بھی چاہتے ہیں کہ کعبہ پر اترنے والے بحر رحمت میں سے ایک قطرہ ہمیں بھی مل جائے
اسی لیے کعبہ کی طرف منہ کرکے اس کی خاص رحمتوں کی خیرات مانگتے ہیں
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔