150
سے زائد یونیورسٹیز ہیں پاکستان میں لیکن وہاں سے ایکٹر سنگر اور ماڈزل ہی نکل رہے ہیں ۔ شائد یہ بھی کسی مولوی کی سازش ہے جو سائنس کے بجائے ناچنے گانے کی طرف راغب کر رہا ہے لوگوں کو۔
مغرب مريخ پر زندگی تلاش کر رہا ہے اور ہمارے یہاں پنجاب کالج کی لڑکیاں کولہے ہلا کر مریخ سے بھی آگے پلوٹو پر جانے کی تیاری کر رہی ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب تک مسلمانوں نے دین اسلام کر پکڑے رکھا ہر میدان میں ترقی یافتہ ہوۓ چاہے وہ معاشی ہو ، اقتصادی ہو یا سائنسی۔
گِلا یہ کیا جاتا ہے کہ سائنسی ترقی نہیں ہوتی۔ مولوی اس کا زمہ دار ہے۔ مگر افسوس کا مقام یہ کہ ہمارے کالج اور یونیورسٹیاں سائنسدان بنانے کی بجاۓ ڈانسر، ماڈل اور سنگر بنا رہی ہیں۔ تعلیم ، کالج اور یونیورسٹیوں کو تفریح کا زریعہ بنا دیا ہوا ہے۔ میں پوچھتا ہوں کیا کوئ دیسی لبرل اور ملحد اپنی بہنوں کو اس "ریسرچ"کی اجازت دے سکتے ہیں جو اس شو میں ہو رہی ہے؟ جب ہماری یونیورسٹیاں اور کالج یہ تعلیم دینے لگ جائیں گے تو کون سا سائنسدان او کونسی ایجاد؟ ٹھُمکے لگا کر ایجادات نہیں ہوتیں۔
یہ ہیں ہمارے مستقبل کے ضامن ، ہمارے طالب علم، ہمارے ڈاکٹر ، انجنئیر ، سائنسدان، سیاست دان۔۔۔۔۔ جنہیں اسلام اور مولوی نے تباہ کر دیا۔۔۔۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔