تخلیق کائنات اور اللہ پر اعتراض اور اسکا جواب
ایک ملحد کامریڈ و سوشلسٹ کا سوال ہے کہ اگراللہ نے یہ کائینات کسی حصول مقصد کے لیے بنائی ہے تو اللہ بے نیاز نہیں ہے - اگر بغیر کسی مقصد کے بنائی ہے تو ایک فضول کام کیا ہے - یہ بات اللہ کے قرآنی دعویٰ کے خلاف ہے-
ملحدین و دہریوں کی عقل پہ پردہ ڈال دیا ہے خدا نے۔ اس بے نیاز کا کا مطلب ہے جو کسی کا محتاج نہ ہو.......!
خدا نے کائنات ایک مقصد کے لئے بنائ ہے اور اس کے بنانے میں کسی دوسری طاقت کا محتاج و نیاز مند نہیں تھا بلکہ بے نیازی اور اپنی قدرت سے بنائ ہے۔
جہاں تک بات کائنات کی تخلیق کے مقصد کی ہے تو اگر وہ اپنے مقصد کی تکمیل کے لیے کسی چیز کا محتاج ہوتا تو دلیل ٹھیک تھی......!
لیکن کوئی اس،کائنات کا مقصد یعنی خدا کی عبادت کرے یا نہ کرے اس سے خدا کی شان میں کمی نہیں ہوتی۔سورج کو کوئی گالی دے یا اس کی روشنی کی تعریف کرے اس سے سورج کے مقام پہ فرق نہیں پڑتا لیکن گالی دینے والے کی عقل پہ سوال لازمی اٹھایا جاتا ہے۔
خدا عبادت کے لیے انسان کا محتاج تب ہوتا جب عبادت نہ ہونے سے اس کی شان کم ہو جاتی جب کہ ایسا نہیں ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے پانچ سو سال پہلے تک دنیا کفر میں رہی لیکن خدا کی ذات کی شان میں کوئی کمی نہیں آئی ۔ پھر خدا محتاج کیسے ہوا۔
صرف مقصد کا ہونا صفتِ بے نیازی کا رد نہیں ہو سکتا.....!
ہاں اس مقصد یعنی کائنات و انسان کے بنانے اور اس کی تکمیل میں کسی اور کی ناگزیر احتیاج اس کی بے نیازی کو رد کر سکتی تھی......!
جب کہ ایسا نہیں ہے۔
اس سارے جواب کے بعد ملحدین و سوشلسٹوں کی عقل پر ماتم کرنے کو دل کرتا ہے جو اپنی اسلام و خدا دشمنی میں اندھے ہوگئے ہیں۔یہ لوگ حد درجہ منافق ہیں۔عوام کے سامنے مزدور پیشہ طبقے کی بہتری کا نعرہ لگاتے ہیں اور عوام کی حمایت حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں جب کہ درپردہ طور پر یا جب بھی موقع ملے اسلام و خدا کے بارے میں اپنی غلیظ سوچ یہاں تک کہ خدا و آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے سے بھی نہیں رکتے۔مجھے ان کے چھوٹے بڑے کئی لوگوں سے واسطہ پڑ چکا ہے
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔