ملحدین کا اعتراض کہ اسلام کا پانچ نمازوں کا تصور ایرانی زرتشت سے لیا گیا اور اس کا جواب۔۔۔۔
نماز دین کا ستون ہے جس نے اسے ڈها دیا گویا اس نے دین کو ڈها دیا ،،،،نماز دین کی کنجی ہے دوسرے الہامی مذاہب کی طرح زرتشت بھی ایک مذہب ہے جو الہامی مذاہب سے ملتا جلتا ہے جس میں نماز سزا جزا کا تصور اور پل صراط ،واقعہ معراج تک درج ہے ہے لیکن قیاس کیا جاتا ہے ان کی مذہبی کتابیں مسلسل تحریف ہوتی رہی ہیں اغلب امکان ہے جب مسلمانوں نے فارس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی تو اس اسلام نے ان پر معاشرتی اثرات کے ساتھ ساتھ مذہبی اثرات بھی چھوڑے اور ایسے واقعات ررتشت میں اسلام کا چربہ ہیں اور اسلام سے ہی متاثر ہو کر مجوسیوں نے سرقہ کیا ہے یہ ایسے ہی جیسے مسلمانوں سے متاثر ہو کر ہندووں نے سکھ مذہب کی بنیاد رکھی سکه مذہب کے عقائد ہندوؤں اور مسلمان کے درمیان ہیں... اسلام ایک تاریخی مذہب ہے تاریخ کی کسوٹی اور تنقید پر پورا اترتا ہے۔علاوہ ازیں اس کے بانی کی زندگی اور تعلیمات تفصیلا محفوظ ہیں اور تاریخی معیار پر پورا اترتی ہیںجب کہ زرتشت غیر مستندقصے کہانیوں کا مرقع ہے زرتشت کی زندگی اس قدر افسانوی ہے کہ قطعیات سے کوئی بات محال ہےحتیٰ کہ زرتشت کے تلفظ کے متعلق گیارہ آراء ہیں.
یہ لوگ شروع میں اپنے مردے دفناتے نہیں تھے بلکے پہاڑوں پر پھینک آتے تهے، ،جہاں وہ جانوروں کی خوراک بن جاتے تهے لیکن اسلام سے متاثر ہو کر انہوں نے مردے دفنانے شروع کر دیے ،،،موجودہ ژند اوستا کا بہت کم حصہ زرتشت کی اپنی اصل تعلیمات کا قرار دیا جا سکتا ہے..
دوسری بات یہ کہ پانچ سو قبل مسیح میں اور اس سے پہلے بھی انبیاء آتے رہے۔اور سب انبیاء کی تعلیم میں وضو اور نماز کا تصور موجود تھا۔لہذا زرتشت و مجوسیوں کا مذہب وحی سے لیا گیا نہ کی وحی آتش پرستوں سے۔
کافی سارے مذاہب اسلام سے متاثر ہو کے بنائے گئے جیسا کہ ہندوؤں نے اسلام کی تعلیمات سے متاثر ہو کے سکھ مذہب کی بنیاد رکھی جس کی تعلیمات اسلام و ہندومت دونوں سے ملتی ہیں
تاریخ یہ کہتی ہے کہ بذات خود زرتشت کا مذہب عراق میں موجود نوح علیہ
السلام کے بیٹے سام کی سامی اولاد سے متاثر تھا اور اس اولاد میں پیغمبروں جیسا کہ نوح علیہ السلام اور نماز کا بیان بھی تھا۔ان تعلیمات سے متاثر ہو کر زرتشت نے پیغمبری کا دعوی کیا اور نماز کا طریقہ بھی جو تحقیق میں سامی مذہب سے لیو گیا جو کہ نوح علیہ السلام کی نسل کا مذہب تھا۔بعض مورخین یہ بھی کہتے ہیں کہ مجوسی مذہب عراق سے ایران ہجرت کرنے والے یہودی قبائل سے متاثر ہوا جو کہ اہل کتاب تھے۔یہ بھی مورخین کہتے ہیں کہ خود زرتشت دانیال علیہ السلام کی تعلیمات سے متاثر تھا اور اس نے پیغمبر اور ایک خدا اور نماز کا تصور وہاں سے لیا۔
کیونکہ اس زمانے کا ایران بابل یعنی قدیم عراق سے قریبی تعلق رکھتا تھا جہاں فلسطین سے نکالے گئے یہودی مقیم تھے جن کو بعد مین ایرانی بادشاہ ایران لے آیا اپنے ساتھ
یہ بھی مورخین کا کہنا ہے کہ دانیال علیہ السلام سے بابل کا بادشاہ بخت نصر بہت متاثر تھا اور اس نے ان کو بابل کے کچھ علاقوں کا حکمران بنا دیا تھا۔دانیال علیہ السلام چونکہ بنی اسرایل کے پیغمبر تھے،ان کی تعلیمات میں نماز اور ایک خدا کا تصور موجود تھا،مورخین کا کہنا ہے زرتشت نے ایک خدا،نماز اور پیغمبر ی کا تصور بابل سے لیا یعنی ایک وحی پہ مبنی مذہب سے۔اس طرح بذات خود زرتشت کا مذہب وحی سے اخذ کیا گیا
11/26/16, 12:46 PM - Soldier of peace: مجوسی دن میں تین مرتبہ آگ کی پرستش کرتے ہیں پانچ مرتبہ نہیں یہ بات سرے سے ہی جھوٹ ہے اور
مجوسیوں کا ایک اور اعتراض یہ کہ معراج کا واقعہ ان سے نقل کیا گیا ہے
یروف نامہ میں جنت دوزخ سزائیں وغیرہ وغیرہ درج ہے جس کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کو غلط فہمی کا شکار بنایا جاتا ہے
جبکہ یروف نامہ ایک یروف نامی پادری کی لکھی ہوئی کتاب ہے جو مسلمانوں سے شکست کھانے کے بعد لکھی گئی ہے کیونکہ جنگوں کے باعث انکی زند اوستا کا 75فیصد حصہ ضائع ہو چکا تھا جو گائے کی کهال پر لکھی گئی تھی
یروف کو نشہ آور چیز دی جاتی ہے وہ کافی دن تک بے ہوش رہتا ہے اور ہوش میں آنے کے بعد یہ کتاب لکھتا ہے تاکہ پارسی مذہب کو تقویت دی جا سکے
جب یہ کتاب لکھی جاتی ہے اس میں معراج سے ملتی جلتی باتیں جنت دوزخ وغیرہ جو مسلمانوں سے نقل کی جاتی ہیں سب لکھی جاتی ہیں اور اپنے مذہب کے قدیم ہونے کا فائدہ اٹھایا جاتا ہے
سب سے حیران کن بات یہ کہ زرتشت کو جنت دوزخ نہیں دکھائی گئی بلکہ ایک عام سے پادری یروف کو دکھائی گئی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔