Tuesday 10 April 2018

کیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایلومیناتی یعنی شیطان کا پجاری ہے؟

  کیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایلومیناتی یعنی شیطان کا پجاری ہے؟
یہ شبہ اس وقت تقویت پکڑ گیا جب نو منتخب امریکی صدر کی اس قسم کی تصاویر منظرِ عام پہ آئیں جنمیں وہ ایلومیناتی گروہ کے مخصوص نشان اور انداز اپنائے ہوئے تھا...
اسطرح کی کہانیاں الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پہ گردش کرنے لگیں جن میں  ڈونلڈ ٹرمپ کے صیہونی تنظیم فری میسنز ہونے کا قیاس ظاہر کیا گیا..

ماضی میں  کئی ممالک کے سربراہان کو ایلومیناتی تنظیموں سے متعلق ہونے کی خبریں گردش کرتی رہیں
جیسے ایران کے صدر احمدی نژاد کو انگلیوں سے مخصوص نشان بنانے پہ ایلومیناتی ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا
اسی طرح ایک  خلیجی ملک کی  افواج میں ایک نشان ایلومیناتی علامت آنکھ سے مشابہ ہے
اسی طرح بعض نیوز چینلز کسی واقعے کو رپورٹ کرتے وقت کسی جگہ کو نقشے پہ دکھانے کے لئیے مخصوص تکونی آنکھ کو زوم اِن میں دکھاتے ہیں کہا جاتا ہے کہ یہ چینلز بھی دجالی میڈیا سے تعلق رکھتے ہیں
پاکستان میں بھی 70کی دہائی میں فری میسنز کی سرگرمیاں عروج پہ تھیں کئی بڑے شہروں میں انکی خفیہ عبادت گاییں قائم. تھیں..
فوجی حکمران ضیاءالحق مرحوم نے فری میسنز کے خلاف سخت کارروائی کی اور تقریباً ان کا خاتمہ کر دیا
مگر اب اخبارات میں کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں کہ پاکستان میں دوبارہ ان ایلومیناتی قوت نے اپنی سرگرمیاں شروع کی ہوئی ہیں..
ایلومیناتی شیطان کے پجاری کہا جاتا ہے یہ سب مفروضے  ہیں مگر صاحبِ علم لوگ ان معاملات پی گہری نظر رکھے ہیں اور  اس پہ مسلسل تحقیق کر رہے ہیں
آئییے جائزہ لیتے ہیں ایلومینیاتی دراصل ہیں کون!!!!

فری میسنز ، لا دین ملحد، دہرئییے  شیطان پرست، صیہونی، روزی کروشن، یوگی مہاراج  ایلومیناتی  شیطانی قوتوں کے پیروکار گروہ ہیں
ان گروہوں کے ارکان بظاہر ایک خدا کو مانتے کی مگر درونِ خانہ براہِ راست یا بالواسطہ شیطان کے پجاری ہیں اور اس شیطان کو بیفومت کے نام سے پکارتے ہیں
اس کی تصویر اور بت کی تخلیق بھی کرتے ہیں بظاہر خدا کا نام لیتے ہیں مگر یہ صرف عام لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئیے ہے
یہ مختلف فلسفیانہ تاویلات کا سہارا لے کر خدا کے بارے میں  مختلف توجیہات و نظریات پیش کرتے ہیں
کبھی خدا کو ارتقاء کا نام دیتے ہیں
کبھی وقت کو ہی خدا کے مماثل قرار دیتے ہیں تو کبھی خدا کی سائنٹیفک تعریف کرتے ہیں کہ خدا  مادے اور توانائی پر مشتمل ہے
کائنات کی تخلیق کو بِگ بینگ کا کرشمہ کہتے ہیں
خدا کو ایسے مادے سے تشکیل شدہ سمجھتے ہیں جس میں روح ذہانت اور عقل خودبخود محفوظ ہے
خدا کو انسانی ارتقاء کی معراج  قرار دیتے ہیں
اور اس معراج کو کسبی سمجھتے ہیں کہ انسان ایک خاص مقام اور ایک خاص منزل پہ پہنچ کے خدا کے درجے پہ پہنچ سکتا ہے
ان گروہوں میں مختلف درجات ہیں  عموماً ان مدارج کے حامل افراد کے مختلف فرائض ہیں
عام ارکان کو انکی اصل حقیقت سے جانکاری نہیں ہوتی
عام لوگوں کو یہ بہترین اخلاقی روایات و اقدار پی مشتمل رویہ پیش کرتے ہیں
صبر برداشت امن محبت انسانی اخوت، بھائی چارہ، آزادی مذہب سے بالا تر انسانیت، سائنسی ترقی، انسانی ارتقاء، تہزیب ، گلوبل ثقافت ،  انٹریکشن مابین اقومِ عالم وغیرہ وغیرہ یہ اصطلاحات انکے ہتھیار ہیں
ان گروپس کے ارکان عام طور پہ اپنی سرگرمیاں خفیہ رکھتے ہیں
شروعات میں اپنے اپنے مذہب کی مقدس کتابوں اور پیغمبروں کے نام پہ حلف لیتے ہیں کہ وہ تنظیمی معاملات میں حد درجہ رازداری برتیں گے حتیٰ کہ اپنی اولاد سے بھی چھپائیں گے
نئے ارکان کی  اسطرح سے برین واشنگ کی جاتی ہے کہ اسے علم بھی نہیں  ہوتا اور وہ دھیرے دھیرے مذہب سے برگشتہ ہوتا چلا جاتا الحاد اور دہریت کی طرف چل نکلتا ہے
یہی ارکان جب اس فرقےکی  تعلمیات و افکار پہ ایمان لے آتے ہیں تب وہ آخری مدارج پہ پہنچ کے واضح طور پہ شیطان کے پجاری بن جاتے ہیں
اعلیٰ درجے پہ پہنچنے والے افراد خفیہ عبادت گاہوں میں سفلی عملیات کے ذریعے خود کو پرسرار قوتوں کا حامل بنا لیتے ہیں یہاں تک کہ ایک پروسیجر اپنا کہ اپنے جسم میں  شیطان کو حلول کر لیتے ہیں اور اس سے رہنمائی لے کر اپنی پالیسیاں بناتے ہیں
یہ لوگ اپنی شناخت چھپاتے ہیں  مگر آپس میں  مختلف کوڈ ورڈز اور پرسرار اشاراتی زبان میں  گفتگو کرتے ہیں
اسکے لئیے یہ مختلف علامات  جیسے انگلیوں کو ایک خاص طریقے سے بائینٍڈ کر کے مخصوص نشان بنانا استعمال کرتے ہیں
ان گروہوں کی چند شناختی علامات بھی ہیں جیسے
ڈیوڈ سٹار(چھ نوک والا ستارہ)اور تکون  اہرام نما عمارت ایک آنکھ اور چند جانور جیسے الو اور کتا وغیرہ
انکا مقصد دنیا پہ حکومت کرنا اور شیطانی نظام نافذ کرنا ہے اس سلسلے میں یہ سائنسی ایجادات سے بھر ہور استفادہ کرتے ہیں انٹرنیٹ سوشل میڈیا اور مختلف تفریحی ویب سائٹس کے ذریعے یہ دنیا کے تمام لوگوں کی دلچسیاں انکے مزاج مذہبی نفسیاتی رحجان کے متعلق معلومات جمع کرتے ہیں ...تاکہ بوقتِ ضرورت ان معلومات کو اہنے مقصد کی تکمیل میں استعمال کیا جا سکے...
گرچہ انکے متعلق مبالغے سے کام لیا جاتا ہے اور
عموماً لوگ ان چیزوں کو لا یعنی اور من گھڑت اور توہم پرستی سے تعبیر کرتے ہیں
مگر اس حقیقت کو  جھٹلایا بھی نہیں جا سکتا اس میں  سچائی ضرور ہے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔