ملحدین اعتراض کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود تو حالت احرام میں نکاح فرمایا اور دوسروں کو منع کرتے رہے۔اس اعتراض کی حقیقت کیا ہے۔درج ذیل احادیث اور ان کی تشریح پڑھیں
سنن ابو داؤد۔
39-بَاب الْمُحْرِمِ يَتَزَوَّجُ
۳۹-باب: محرم شادی کرے توکیسا ہے؟
1841- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ -أَخِي بَنِي عَبْدِالدَّارِ- أَنَّ عُمَرَ بْنَ عُبَيْدِاللَّهِ أَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ يَسْأَلُهُ، وَأَبَانُ يَوْمَئِذٍ أَمِيرُ الْحَاجِّ، وَهُمَا مُحْرِمَانِ: إِنِّي أَرَدْتُ أَنْ أُنْكِحَ طَلْحَةَ بْنَ عُمَرَ ابْنَةَ شَيْبَةَ بْنِ جُبَيْرٍ، فَأَرَدْتُ أَنْ تَحْضُرَ ذَلِكَ، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ أَبَانُ، وَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ أَبِي عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <لايَنْكِحُ الْمُحْرِمُ وَلا يُنْكِحُ >۔
* تخريج: م/النکاح ۵(۱۴۰۹)، ت/الحج ۲۳(۸۴۰)، ن/الحج ۹۱(۲۸۴۵)، والنکاح ۳۸(۳۲۷۷)، ق/النکاح ۴۵(۱۹۶۶)، الحج ۲۲(۲۹۳۴)، ( تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۶)، وقد أخرجہ: ط/ الحج ۲۲(۷۰)، حم (۱/۵۷، ۶۴، ۶۹، ۷۳)، دي/المناسک ۲۱(۱۸۶۴) (صحیح)
۱۸۴۱- نبیہ بن وہب جو بنی عبدالدار کے فرد ہیں سے روایت ہے کہ عمر بن عبیداللہ نے انہیں ابان بن عثمان بن عفان کے پاس بھیجا، ابان اس وقت امیر الحج تھے، وہ دونوں محرم تھے، وہ ان سے پو چھ رہے تھے کہ میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں طلحہ بن عمر کا شیبہ بن جبیر کی بیٹی سے نکاح کر دوں ، میں چاہتا ہوں کہ تم بھی اس میں شریک رہو ، ابان نے اس پر انکار کیا اور کہا کہ میں نے اپنے والد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے:’’ محرم نہ خود نکاح کرے اور نہ کسی دوسرے کا نکاح کرائے‘‘۔
1842- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ مَطَرٍ ويَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ نُبَيْهِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ذَكَرَ مِثْلَهُ زَادَ وَلا يَخْطُبُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، ( تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۶) (صحیح)
۱۸۴۲- اس سند سے بھی عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کہا پھر راوی نے اسی کے مثل ذکر کیا البتہ اس میں انہوں نے’’ولا يخطب‘‘ (نہ شادی کا پیغام دے) کے لفظ کا اضافہ کیا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : احرام کی حالت میں نہ تو محرم خود اپنا نکاح کرسکتا ہے نہ ہی دوسرے کا نکاح کراسکتا ہے، عثمان رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث اس سلسلے میں قانون کی حیثیت رکھتی ہے، جس میں کسی اور بات کی کوئی گنجائش نہیں ہے، رہا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ بیان (جو حدیث نمبر: ۱۸۴۴ میں آرہا ہے) کہ آپ ﷺ نے میمونہ رضی اللہ عنہا سے حالتِ احرام میں نکاح کیا تو یہ ان کا وہم ہے (دیکھئے نمبر: ۱۸۴۵) ، خود ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہ اور ان کا نکاح کرانے والے ابورافع رضی اللہ عنہ کا بیان اس کے برعکس ہے کہ یہ نکاح مقامِ سرف میں حلال رہنے کی حالت میں ہوا، تو صاحب معاملہ کا بیان زیادہ معتبر ہوتا ہے، دراصل ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مکہ نہ جا کر صرف ہدی (منی میں ذبح کیا جانے والا جانور) بھیج دینے کو بھی احرام سمجھا، حالاں کہ یہ احرام نہیں ہوتا، اور یہ نکاح اس حالت میں ہو رہا تھا کہ آپ ﷺ نے اشعار کرکے ہدی بھیج دی اور گھر رہ گئے، اور بقول عائشہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ نے اپنے اوپر احرام کی کوئی بات لاگو نہیں کی۔
1843- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ ابْنِ أَخِي مَيْمُونَةَ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ: تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَنَحْنُ حَلالانِ بِسَرِفَ۔
* تخريج: م/النکاح ۵(۱۴۱۱)، ت/الحج ۲۴(۸۴۵)، ن/ الکبری/ النکاح (۵۴۰۴)، ق/النکاح ۴۵(۱۹۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۳۲، ۳۳۳، ۳۳۵)، دي/ المناسک ۲۱(۱۸۶۵) (صحیح)
۱۸۴۳- ام المومنین میمو نہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے نکاح کیا، اور ہم اس وقت مقام سرف میں حلال تھے ( یعنی احرام نہیں باندھے تھے)۔
1844- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَزَوَّجَ مَيْمُونَةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ ۔
* تخريج: خ/جزاء الصید ۱۲(۱۸۳۷)، والمغازي ۴۳(۴۲۵۸)، والنکاح ۳۰(۵۱۱۴)، ت/الحج ۲۴(۸۴۳)، (تحفۃ الأشراف:۵۹۹۰)، وقد أخرجہ: م/النکاح ۵(۱۴۱۰)، ن/الحج ۹۰(۲۸۴۳، ۲۸۴۴)، والنکاح ۳۷(۳۲۷۳)، ق/النکاح ۴۵(۱۹۶۵)، حم (۱/۲۲، ۲۴۵، ۳۵۴، ۳۶۰، ۳۸۳)، دي/المناسک ۲۱(۱۸۶۳) (صحیح)
۱۸۴۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ام المومنین میمو نہ رضی اللہ عنہا سے حالت احرام میں نکا ح کیا۔
1845- حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: وَهِمَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِي تَزْوِيجِ مَيْمُونَةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف:۵۹۹۰) (صحیح)
۱۸۴۵- سعید بن مسیب کہتے ہیں : ام المومنین میمو نہ رضی اللہ عنہا سے ( نبی اکرم ﷺ کے) حالت احرام میں نکاح کے سلسلے میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کو وہم ہوا ہے۔
سنن ابو داؤد۔
39-بَاب الْمُحْرِمِ يَتَزَوَّجُ
۳۹-باب: محرم شادی کرے توکیسا ہے؟
1841- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ -أَخِي بَنِي عَبْدِالدَّارِ- أَنَّ عُمَرَ بْنَ عُبَيْدِاللَّهِ أَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ يَسْأَلُهُ، وَأَبَانُ يَوْمَئِذٍ أَمِيرُ الْحَاجِّ، وَهُمَا مُحْرِمَانِ: إِنِّي أَرَدْتُ أَنْ أُنْكِحَ طَلْحَةَ بْنَ عُمَرَ ابْنَةَ شَيْبَةَ بْنِ جُبَيْرٍ، فَأَرَدْتُ أَنْ تَحْضُرَ ذَلِكَ، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ أَبَانُ، وَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ أَبِي عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <لايَنْكِحُ الْمُحْرِمُ وَلا يُنْكِحُ >۔
* تخريج: م/النکاح ۵(۱۴۰۹)، ت/الحج ۲۳(۸۴۰)، ن/الحج ۹۱(۲۸۴۵)، والنکاح ۳۸(۳۲۷۷)، ق/النکاح ۴۵(۱۹۶۶)، الحج ۲۲(۲۹۳۴)، ( تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۶)، وقد أخرجہ: ط/ الحج ۲۲(۷۰)، حم (۱/۵۷، ۶۴، ۶۹، ۷۳)، دي/المناسک ۲۱(۱۸۶۴) (صحیح)
۱۸۴۱- نبیہ بن وہب جو بنی عبدالدار کے فرد ہیں سے روایت ہے کہ عمر بن عبیداللہ نے انہیں ابان بن عثمان بن عفان کے پاس بھیجا، ابان اس وقت امیر الحج تھے، وہ دونوں محرم تھے، وہ ان سے پو چھ رہے تھے کہ میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں طلحہ بن عمر کا شیبہ بن جبیر کی بیٹی سے نکاح کر دوں ، میں چاہتا ہوں کہ تم بھی اس میں شریک رہو ، ابان نے اس پر انکار کیا اور کہا کہ میں نے اپنے والد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے:’’ محرم نہ خود نکاح کرے اور نہ کسی دوسرے کا نکاح کرائے‘‘۔
1842- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ مَطَرٍ ويَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ نُبَيْهِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ذَكَرَ مِثْلَهُ زَادَ وَلا يَخْطُبُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، ( تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۶) (صحیح)
۱۸۴۲- اس سند سے بھی عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کہا پھر راوی نے اسی کے مثل ذکر کیا البتہ اس میں انہوں نے’’ولا يخطب‘‘ (نہ شادی کا پیغام دے) کے لفظ کا اضافہ کیا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : احرام کی حالت میں نہ تو محرم خود اپنا نکاح کرسکتا ہے نہ ہی دوسرے کا نکاح کراسکتا ہے، عثمان رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث اس سلسلے میں قانون کی حیثیت رکھتی ہے، جس میں کسی اور بات کی کوئی گنجائش نہیں ہے، رہا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ بیان (جو حدیث نمبر: ۱۸۴۴ میں آرہا ہے) کہ آپ ﷺ نے میمونہ رضی اللہ عنہا سے حالتِ احرام میں نکاح کیا تو یہ ان کا وہم ہے (دیکھئے نمبر: ۱۸۴۵) ، خود ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہ اور ان کا نکاح کرانے والے ابورافع رضی اللہ عنہ کا بیان اس کے برعکس ہے کہ یہ نکاح مقامِ سرف میں حلال رہنے کی حالت میں ہوا، تو صاحب معاملہ کا بیان زیادہ معتبر ہوتا ہے، دراصل ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مکہ نہ جا کر صرف ہدی (منی میں ذبح کیا جانے والا جانور) بھیج دینے کو بھی احرام سمجھا، حالاں کہ یہ احرام نہیں ہوتا، اور یہ نکاح اس حالت میں ہو رہا تھا کہ آپ ﷺ نے اشعار کرکے ہدی بھیج دی اور گھر رہ گئے، اور بقول عائشہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ نے اپنے اوپر احرام کی کوئی بات لاگو نہیں کی۔
1843- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ ابْنِ أَخِي مَيْمُونَةَ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ: تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَنَحْنُ حَلالانِ بِسَرِفَ۔
* تخريج: م/النکاح ۵(۱۴۱۱)، ت/الحج ۲۴(۸۴۵)، ن/ الکبری/ النکاح (۵۴۰۴)، ق/النکاح ۴۵(۱۹۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۳۲، ۳۳۳، ۳۳۵)، دي/ المناسک ۲۱(۱۸۶۵) (صحیح)
۱۸۴۳- ام المومنین میمو نہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے نکاح کیا، اور ہم اس وقت مقام سرف میں حلال تھے ( یعنی احرام نہیں باندھے تھے)۔
1844- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَزَوَّجَ مَيْمُونَةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ ۔
* تخريج: خ/جزاء الصید ۱۲(۱۸۳۷)، والمغازي ۴۳(۴۲۵۸)، والنکاح ۳۰(۵۱۱۴)، ت/الحج ۲۴(۸۴۳)، (تحفۃ الأشراف:۵۹۹۰)، وقد أخرجہ: م/النکاح ۵(۱۴۱۰)، ن/الحج ۹۰(۲۸۴۳، ۲۸۴۴)، والنکاح ۳۷(۳۲۷۳)، ق/النکاح ۴۵(۱۹۶۵)، حم (۱/۲۲، ۲۴۵، ۳۵۴، ۳۶۰، ۳۸۳)، دي/المناسک ۲۱(۱۸۶۳) (صحیح)
۱۸۴۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ام المومنین میمو نہ رضی اللہ عنہا سے حالت احرام میں نکا ح کیا۔
1845- حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: وَهِمَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِي تَزْوِيجِ مَيْمُونَةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف:۵۹۹۰) (صحیح)
۱۸۴۵- سعید بن مسیب کہتے ہیں : ام المومنین میمو نہ رضی اللہ عنہا سے ( نبی اکرم ﷺ کے) حالت احرام میں نکاح کے سلسلے میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کو وہم ہوا ہے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔