خالد بن یزید بن معاویہ کچھ نابغہ روزگار مسلمان تاریخی کرداروں کو بغض و عناد کا نشانہ بنا کر اتنا داغدار بنا دیا گیا ہے کہ ان کی معروف خدمات کو بھی ہم مسلمانوں نے تعصب سے مجبور ہو کر پس پشت ڈال دیا ہے . ان ہی کرداروں میں خالد بن یزید بھی ہے جن کی صلاحیتوں کا اعتراف ان کے والد یزید بن معاویہ کے دور حکومت میں روا رکھے جانے والے ظلم و ستم اور مسلمانوں کے دلوں میں پلنے والے غم و غصے کے باعث یکسر فراموش کر دیا گیا ہے
خالد بن یزید بن معاویہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پوتے اور یزید کے بیٹے تھے . آپ کی تاریخ پیدایش نامعلوم ہے آپ کے ہی نام پر یزید کی کنیت ابو خالد تھی اور 64 ہجری میں یزید کی موت کے وقت خالد کی عمر بہت چھوٹی تھی .یزید کے بعد اس کے بڑے بھائی معاویہ بن یزید بن معاویہ نے منصب اقتدار سنبھالا مگر 3 ماہ یا 40 روز بعد ہی کسی نامعلوم بیماری کی بنا پر چل بسا. جس کے بعد اقتدار کی ہما مروان بن الحکم کے حصے میں آئی جس نے آگے چل کر خالد کو حمص کا گورنر بنادیا . خالد بن یزید مختلف علوم میں اپنے زمانے میں قریش کے سب سے بڑے عالم (اعلم قریش) تھے اور شاعری بھی کرتے تھے. (کتاب المعارف از ابن قتیبہ)
سیاسی و علمی فنون میں وسیع علم رکھنے کے علاوہ خالد بن یزید کی دلچسپی و تحقیق کا محور سائنسی میدان تھا. طبری نے خالد بن یزید کا ذکر ان الفاظ میں کیا : “یزید کا ایک بیٹا ابو الہاشم کے نام سے مشھور تھا جو کہ کیمسٹری میں دلچسپی رکھتا تھا”. مروان بن الحکم کی وفات کے بعد عبد الملک بن مروان کو مسند شاہی سونپی گئی . خوش قسمتی سے خالد کو اس کے دربار میں بہت عزت و تکریم حاصل ہوئی اور اس نے علوم و فنون کی تعلیم و تحقیق کو اپنی زندگی کا مرکز بنا لیا. خالد نے ہی 76 ہجری میں سب سے پہلے اسلامی سکے کا تصور پیش کیا. ابن الندیم کتاب الفہرست میں لکھتا ہے : کیمسٹری کے علم کو یونانی زبان سے عربی زبان میں منتقل کرنے کے کام میں مشھور سائنس دان جابر بن حیان خالد کے ساتھ شریک تھا چ
اگرچہ خالد بن یزید کو اقتدار تو نہ ملا مگر کیمسٹری کی ترویج میں اس نے اہم کردار ادا کیا. اس کے پاس اس موضوع پر وسیع کتابوں کا ذخیرہ تھا جو یونانی زبان میں تھیں اور خالد نے ان میں موجود کیمسٹری کے علم کا خلاصہ تیار کیا جو کہ عرب و فارس کے ان کیمیا دانوں کے لئے خزانے کی حثیت رکھتا تھا جنھیں ہم آج مختلف ایجادات کے حوالے سے جانتے ہیں. خالد بن یزید کا ایک اور اہم کارنامہ گن پاؤڈر کی ایجاد تھا. اگرچہ محققین گن پاؤڈر کی ایجاد کا سہرا نویں صدی عیسویں میں چینی تہذیب کو دیتے ہیں مگر یہ خالد ہی تھا جو کہ ساتویں صدی عیسویں میں بھی پوٹاشیم نائٹریٹ سے بخوبی اگاہ تھا جو کہ گن پاؤڈر کی ترکیب کا لازمی جزو ہے
پروفیسر ابو الحسن کے مطابق : “ گن پاؤڈر بنانے کا فارمولا اور اسے بنانے کا طریقہ جابر بن حیان ، ابو بکر الرازی اور دوسرے مسلمان کیمیا دانوں کے کاموں میں ملتا ہے.” پوٹاشیم نائٹریٹ کی اصطلاح مسلم سائنسی دنیا میں کئی ناموں سے موجود ہے جیسے ناترون ، براق ، شب یمانی وغیرہ . خالد کی وفات 704 صدی عیسویں میں کم عمری میں ہی ہو گئی تھی مگر یہ پہلا اسلامی سائنس دان تھا جس نے اپنی لگن، ذہانت اور کیمسٹری سے غیر معمولی لگاؤ کی بدولت دوسرے مسلم سائنس دانوں کے لئے نت نئی ایجادات و دریافتوں کے دروازے کھول دئیے
خالد بن یزید بن معاویہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پوتے اور یزید کے بیٹے تھے . آپ کی تاریخ پیدایش نامعلوم ہے آپ کے ہی نام پر یزید کی کنیت ابو خالد تھی اور 64 ہجری میں یزید کی موت کے وقت خالد کی عمر بہت چھوٹی تھی .یزید کے بعد اس کے بڑے بھائی معاویہ بن یزید بن معاویہ نے منصب اقتدار سنبھالا مگر 3 ماہ یا 40 روز بعد ہی کسی نامعلوم بیماری کی بنا پر چل بسا. جس کے بعد اقتدار کی ہما مروان بن الحکم کے حصے میں آئی جس نے آگے چل کر خالد کو حمص کا گورنر بنادیا . خالد بن یزید مختلف علوم میں اپنے زمانے میں قریش کے سب سے بڑے عالم (اعلم قریش) تھے اور شاعری بھی کرتے تھے. (کتاب المعارف از ابن قتیبہ)
سیاسی و علمی فنون میں وسیع علم رکھنے کے علاوہ خالد بن یزید کی دلچسپی و تحقیق کا محور سائنسی میدان تھا. طبری نے خالد بن یزید کا ذکر ان الفاظ میں کیا : “یزید کا ایک بیٹا ابو الہاشم کے نام سے مشھور تھا جو کہ کیمسٹری میں دلچسپی رکھتا تھا”. مروان بن الحکم کی وفات کے بعد عبد الملک بن مروان کو مسند شاہی سونپی گئی . خوش قسمتی سے خالد کو اس کے دربار میں بہت عزت و تکریم حاصل ہوئی اور اس نے علوم و فنون کی تعلیم و تحقیق کو اپنی زندگی کا مرکز بنا لیا. خالد نے ہی 76 ہجری میں سب سے پہلے اسلامی سکے کا تصور پیش کیا. ابن الندیم کتاب الفہرست میں لکھتا ہے : کیمسٹری کے علم کو یونانی زبان سے عربی زبان میں منتقل کرنے کے کام میں مشھور سائنس دان جابر بن حیان خالد کے ساتھ شریک تھا چ
اگرچہ خالد بن یزید کو اقتدار تو نہ ملا مگر کیمسٹری کی ترویج میں اس نے اہم کردار ادا کیا. اس کے پاس اس موضوع پر وسیع کتابوں کا ذخیرہ تھا جو یونانی زبان میں تھیں اور خالد نے ان میں موجود کیمسٹری کے علم کا خلاصہ تیار کیا جو کہ عرب و فارس کے ان کیمیا دانوں کے لئے خزانے کی حثیت رکھتا تھا جنھیں ہم آج مختلف ایجادات کے حوالے سے جانتے ہیں. خالد بن یزید کا ایک اور اہم کارنامہ گن پاؤڈر کی ایجاد تھا. اگرچہ محققین گن پاؤڈر کی ایجاد کا سہرا نویں صدی عیسویں میں چینی تہذیب کو دیتے ہیں مگر یہ خالد ہی تھا جو کہ ساتویں صدی عیسویں میں بھی پوٹاشیم نائٹریٹ سے بخوبی اگاہ تھا جو کہ گن پاؤڈر کی ترکیب کا لازمی جزو ہے
پروفیسر ابو الحسن کے مطابق : “ گن پاؤڈر بنانے کا فارمولا اور اسے بنانے کا طریقہ جابر بن حیان ، ابو بکر الرازی اور دوسرے مسلمان کیمیا دانوں کے کاموں میں ملتا ہے.” پوٹاشیم نائٹریٹ کی اصطلاح مسلم سائنسی دنیا میں کئی ناموں سے موجود ہے جیسے ناترون ، براق ، شب یمانی وغیرہ . خالد کی وفات 704 صدی عیسویں میں کم عمری میں ہی ہو گئی تھی مگر یہ پہلا اسلامی سائنس دان تھا جس نے اپنی لگن، ذہانت اور کیمسٹری سے غیر معمولی لگاؤ کی بدولت دوسرے مسلم سائنس دانوں کے لئے نت نئی ایجادات و دریافتوں کے دروازے کھول دئیے
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔