Saturday, 18 November 2017

قرآن اور جدید سائنس ۔ ۔ ۔ دوسری قسط

قرآن اور جدید سائنس ۔ ۔ ۔ دوسری قسط
جمع و ترتیب ۔ ۔ ۔ ۔ اسرار احمد صدیقی

قرآن اور جدید سائنس یا اسلام اور سائنس، دراصل اسلام اور جدید سائنس کی آپس میں وابستگی، ربط اور موافقیت کو کہا جاتا ہے۔ اور مسلمانوں کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام اور جدید سائنس میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ اور قرآن مجید میں ایک ہزار سے زیادہ آیات سائنس کے متعلق گفتگو کرتی ہیں۔ قرآن میں موجود آیات کے متعلق حقائق جدید سائنس سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں۔

نباتیات (Botany)
پودوں میں نر اور مادہ:
پرانے زمانے کے انسان کو یہ معلوم نہیں تھا کہ پودوں میں بھی جانوروں کی طرح نر(male) اور مادہ (female) ہوتے ہیں ۔ البتہ جدید نباتیات یہ بتاتی ہے کہ ہر پودے کی نر اور مادہ صنف ہوتی ہے۔ حتٰی کہ وہ پودے جو یک صنفی (Uni-sexual) ہوتے ہیں۔ ان میں بھی نراور مادہ کے امتیازی اجزاء یکجا ہوتے ہیں۔

وَّ اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً ؕ فَاَخۡرَجۡنَا بِہٖۤ اَزۡوَاجًا مِّنۡ نَّبَاتٍ شَتّٰی ﴿سورۃ طحہ آیت ۵۳﴾
ترجمہ:۔ اور ہم نے آسمان سے پانی برسایا اور اس میں ہم نے مختلف اقسام کے پودوں کے جوڑے پیدا کئے جو ایک دوسرے سے جدا ہوتے ہیں۔

پھلوں میں نر اور مادہ کا فرق:
وَ مِنۡ کُلِّ الثَّمَرٰتِ جَعَلَ فِیۡہَا زَوۡجَیۡنِ اثۡنَیۡنِ [سورۃ الرعد آیت 3]
ترجمہ :۔ اسی نے ہر طرح کے پھلوں کے جوڑے پیدا کئے ہیں۔

اعلٰی درجے کے پودوں میں نسل خیزی (Reproduction) کی آخری پیدا وار انکے پھل ہوتے ہیں۔ پھل سے پہلے پھول کا مرحلہ ہوتا ہے جس میں نراور مادہ اعضاء یعنی اسٹیمنز (Stamens) اور اوویولز (Ovules) ہوتے ہیں جب کوئی زردانہ (Pollen) کسی پھول تک پہنچتا ہے، تبھی وہ پھول بارآور ہو کر پھل میں بدلنے کا قابل ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ پھل پک جاتا ہے اور (اس پودے کی ) اگلی نسل کو جنم دینے والے بیج سے لیس ہو کر تیار ہو جاتا ہے ۔ لہٰذا تمام پھل اس امر کا پتہ دیتے ہیں کہ (پودوں میں بھی) نر اور اعضاہوتے ہیں ۔ یہ ایک ایسی سچائی ہے جسے قرآن پاک بہت پہلے بیان فرما چکا ہے۔
پودوں کی بعض انواع میں غیر بارآور (non fertilized) پھولوں سے بھی پھل بن سکتے ہیں۔ (جنہیں مجموعی طور پرپارتھینوکارپک فروٹ (parthinocarpic fruit) کہا جاتا ہے) ان میں کیلے کے علاوہ انناس ، انجیر، مالٹا اور انگور وغیرہ کی بعض اقسام شامل ہیں۔ ان پودوں میں بھی بہت واضح صنفی خصوصیات موجود ہوتی ہیں۔

وَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ خَلَقْنَا زَوْ جَیْنِ
ترجمہ:۔ اور ہر چیز کے ہم نے جوڑے بنائے ہیں۔

اس آیت مبارکہ میں سُبۡحٰنَ الَّذِیۡ خَلَقَ الۡاَزۡوَاجَ کُلَّہَا مِمَّا تُنۡۢبِتُ الۡاَرۡضُ وَ مِنۡ اَنۡفُسِہِمۡ وَ مِمَّا لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۶﴾ہر چیز کے جوڑوں کی شکل میں ہونے پر زور دیا گیا ہے۔ انسانوں، جانوروں، پھلوں اور پودوں کے علاوہ بہت ممکن ہے کہ یہ آیت مبارکہ بجلی کی طرف بھی اشارہ کر رہی ہو کہ جس میں ایٹم منفی بار والے الیکٹرونوں اور مثبت بار والے مرکزے پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سے جوڑے ہو سکتے ہیں۔
سُبۡحٰنَ الَّذِیۡ خَلَقَ الۡاَزۡوَاجَ کُلَّہَا مِمَّا تُنۡۢبِتُ الۡاَرۡضُ وَ مِنۡ اَنۡفُسِہِمۡ وَ مِمَّا لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿سورۃ یسین آیت 36﴾
ترجمہ:۔ پاک ہے وہ ذات جس نے جملہ اقسام کے جوڑے پیدا کئے خواہ وہ زمین کی نباتات میں سے ہوں یا خود ان کی اپنی جنس (یعنی نوع انسانی) میں سے یا ان اشیاء میں سے جن کو یہ جانتے تک نہیں۔

یہاں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہر چیز جوڑوں کی شکل میں پیدا کی گئی ہے ، جن میں وہ چیزیں بھی شامل ہیں۔ جنہیں آج کا انسان نہیں جانتا اور ہو سکتا ہے کہ آنے والے کل میں انہیں دریافت کرلے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔