کارل مارکس،سگمنڈ فرائیڈ،برٹرینڈ رسل،علی عباس جلالپوری،سبط حسن اور ارشد محمودکے خیالات سے متاثر ہو کے مذہب اور خدا کا انکار کر دیتے ہیں اور جب وہ خدا کے وجود کی کسی بھی دلیل کا انکار نہیں کر سکتے اور ان کے پاس کوئ سوال نہیں بچتا تو کہتے ہیں کہ اگر خدا موجود ہے تو اس کو کس نے پیدا کیا۔
ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ کیا انہوں نے حر حرکیات یا تھرمو ڈائنامکس کا پہلا قانون پڑھا ہے؟اس کے مظابق توانائی کو نہ تو پیدا کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی تباہ کیا جا سکتا ہے۔اب اگر توانائی کی نہ پیدائش کا پتہ اور نہ کوئ اسے فنا کر سکتا ہے تو مذہب کے ماننے والوں پہ کونسی سختی ہے کہ وہ اس خدا کا وجود نہ مانیں جسے کسی نے پیدا نہیں کیا اور نہ ہی کوئ اسے تباہ کر سکتا ہے۔اور قانون وہ ہوتا ہے جس کو سائنس کا کوئ نظریہ جھٹلا نہیں سکتا۔اگر کوئ نظریہ سائنس کے کسی قانون کے خلاف ہو تو وہ نظریہ ہی غلط قرار پاتا ہے۔لہذا توانائی کے پہلے قانون حرکت کی طرح جو کہ کائنات میں ہر جگہ موجود،کائنات کے ہر عمل میں کارفرما،سب کیمیاوی عوامل کا پہلے سے علم رکھنے والی اور ان کو انجام دینے کے لیے پہلے سے ہی کائنات،نباتات اور کائنات کے ہر ذرے میں موجود،تھرمو ڈائنامکس کے مظابق وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی کیونکہ اس کو تھرمو ڈائنامکس کے پہلے قانون کے مظابق فنا بھی نہیں کیا جا سکتا تو یہ خدا کے بغیر کسی پیدا کرنے والے کے خود بخود موجود ہونے اور ہمیشہ رہنے کا سب سے بڑا سائنسی ثبوت نہیں تو اور کیا ہے۔یہاں کارل مارکس،سگمنڈ فرائیڈ،برٹرینڈ رسل،علی عباس جلالپوری،سبط حسن اور ارشد محمود کا خدا اور مذہب کے انکار کا سارا فلسفہ زمین میں دفن ہو جاتا ہے۔۔سائنس کو چاہئے کہ کارل مارکس،سگمنڈ فرائیڈ،برٹرینڈ رسل کی قبروں سے ہڈیاں نکال کے ان پہ اپنے قوانین کے انکار کا مقدمہ چلائے۔سائنس کے اس قانون نے ان سب خدا کے منکر فلسفیوں کے خدا اور مذہب کے انکار کے فلسفے کو ذلیل کر کے زمین میں دفن کر دیا ہے۔اب بھی کامریڈ،اور دہریے خدا کے وجود کا انکار کرتے ہیں تو پہلے سائنس کا انکار کریں جو اپنے قوانین سے خدا کا تذکرہ کیے بغیر خود خدا کے وجود کو ثابت کر رہی ہے۔
ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ کیا انہوں نے حر حرکیات یا تھرمو ڈائنامکس کا پہلا قانون پڑھا ہے؟اس کے مظابق توانائی کو نہ تو پیدا کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی تباہ کیا جا سکتا ہے۔اب اگر توانائی کی نہ پیدائش کا پتہ اور نہ کوئ اسے فنا کر سکتا ہے تو مذہب کے ماننے والوں پہ کونسی سختی ہے کہ وہ اس خدا کا وجود نہ مانیں جسے کسی نے پیدا نہیں کیا اور نہ ہی کوئ اسے تباہ کر سکتا ہے۔اور قانون وہ ہوتا ہے جس کو سائنس کا کوئ نظریہ جھٹلا نہیں سکتا۔اگر کوئ نظریہ سائنس کے کسی قانون کے خلاف ہو تو وہ نظریہ ہی غلط قرار پاتا ہے۔لہذا توانائی کے پہلے قانون حرکت کی طرح جو کہ کائنات میں ہر جگہ موجود،کائنات کے ہر عمل میں کارفرما،سب کیمیاوی عوامل کا پہلے سے علم رکھنے والی اور ان کو انجام دینے کے لیے پہلے سے ہی کائنات،نباتات اور کائنات کے ہر ذرے میں موجود،تھرمو ڈائنامکس کے مظابق وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی کیونکہ اس کو تھرمو ڈائنامکس کے پہلے قانون کے مظابق فنا بھی نہیں کیا جا سکتا تو یہ خدا کے بغیر کسی پیدا کرنے والے کے خود بخود موجود ہونے اور ہمیشہ رہنے کا سب سے بڑا سائنسی ثبوت نہیں تو اور کیا ہے۔یہاں کارل مارکس،سگمنڈ فرائیڈ،برٹرینڈ رسل،علی عباس جلالپوری،سبط حسن اور ارشد محمود کا خدا اور مذہب کے انکار کا سارا فلسفہ زمین میں دفن ہو جاتا ہے۔۔سائنس کو چاہئے کہ کارل مارکس،سگمنڈ فرائیڈ،برٹرینڈ رسل کی قبروں سے ہڈیاں نکال کے ان پہ اپنے قوانین کے انکار کا مقدمہ چلائے۔سائنس کے اس قانون نے ان سب خدا کے منکر فلسفیوں کے خدا اور مذہب کے انکار کے فلسفے کو ذلیل کر کے زمین میں دفن کر دیا ہے۔اب بھی کامریڈ،اور دہریے خدا کے وجود کا انکار کرتے ہیں تو پہلے سائنس کا انکار کریں جو اپنے قوانین سے خدا کا تذکرہ کیے بغیر خود خدا کے وجود کو ثابت کر رہی ہے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔