Monday 27 November 2017

دیسی سیکولر اور لبرل کا نفسیاتی پن


دیسی سیکولر اور لبرل مذہب اور مذہب پسندوں کو ترقی کا دشمن سمجھتے ہیں اور جگہ جگہ اس پر لکھتے اور تقریریں کرتے نظر آتے ہیں ۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ خود ہیں۔ ۔کوئی ان سے پوچھے کہ یونیورسٹیز کالجز اور دوسرے سارے سائنسی ادارے مولوی نہیں بلکہ تمہارے حوالے کیے ہوئے ہیں، اگر پاکستان میں ان اداروں سے فائدہ نہیں ہورہا تو اسکا ذمہ دار مولوی کیسے ہے؟
دوسری طرف عملی میدان میں بھی انکا کردار یہ ہے کہ یہ پاکستان کے دفاعی منصوبوں کے سب سے بڑے نقاد اور غیروں کے اشارے پر ترقی کے چلتے منصوبے بھی رکوانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ اخباری رپورٹ ہے کہ کینپ 2، 3اور 4نامی نیوکلیائی بجلی کے منصوبوں پر کام کو سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر پرویز ہود بھائی اور شرمین عبید چنائے کی درخواست پر روک دیا ہے۔
مجوزہ منصوبے کا ہر یونٹ 1100میگا واٹ بجلی پیدا کریگا۔ درخواست گذاروں کا موقف ہے کہ اے پی-1000نیوکلر ری ایکٹر دنیا میں کہیں استعمال نہیں ہوا لہذا تجربے کرنے سے باز رہا جائے جبکہ حقیت یہ ہے کہ چین میں اس قسم کے چار ری ایکٹر تکمیل کے مراحل میں ہیں اور خود امریکہ کے نیوکلر ریگولیٹری کمیشننے 2012ء میں اس قسم کے دو ری ایکٹرز کے تعمیر کی منظوری دی تھی اور آج کل چار ری ایکٹرز پر کام جاری ہے۔ ساتھ ہی بلغاریہ اور برطانیہ بھی اے پی-1000کے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔
ہود بھائی تو کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ موصوف ملائیت دشمنی میں پی ایچ ڈی کرکے ڈاکٹر بنے، اٹھتے بیٹھے اپنی نا اہلی کی ذمہ داری مُلا پر ڈالتے اور ہر وقت اسلام پسندوں کو مطعون کرتے نظر آتے ہیں ۔ یہاں سوال یہ کیا جاسکتا ہے کہ کیا کینپ کے مجوزہ منصوبوں کا آغاز بھی کسی مُلّا نے کیا ہے جو ہود بھائی اسے روکنے کے لیے تاؤلے ہوئے جارہے؟ اور ایسڈ فیم آسکر ونر شرمین صاحبہ کو کون نہیں جانتا؟ حیرت یہ ہے کہ یہ محترمہ بھی اس مسئلے میں کود پڑی ہیں، امید ہے مستقبل میں ملالہ سمیت مغرب کے دوسرے سارے وظیفہ خوار بھی پاکستان کی اس ترقیمیں اپنا کردار ادا کرتے نظر آئیں گے۔۔
ہم بے بس بے کس ، اپنے خون سے نچوڑے ٹیکسوں سے انہیں پچھلے پینسٹھ چیاسٹھ سالوں سے پال رہے ہیں جو اپنی جگہ ایک المیہ ہے مگر اصل المیہ وہ ہے کہ ہود بھائی جیسے متواتر پڑھے لکھے پاکستانی ٹیلنٹ کو احساس کمتری کا سبق دے رہے ہیں ۔!!
یہ بات واضح ہے کہ ہود و شرمین وغیرہ نے عدالت کو اس معاملے میں اہل کراچی یا پاکستان کی محبت میں نہیں گھسیٹا۔ بلکہ پاکستان مخالف طاقتوں کی آشیر باد سے یہ مسئلہ الجھایا ہے۔ ہمارے یہ نام نہاد ترقی پسند اور عظیم سائنسدانایک سائنسی پروجیکٹ کو رکوانے کی کوششوں میں لگے ہوئے دوسری طرف ہمارا پڑوسی ملک مریخ تک جاپہنچا ہے ۔:
تحریر۔۔بنیامین مہر

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔