Monday 27 November 2017

*ولی خان یونیورسٹری میں قتل کے حقائق*


*ولی خان یونیورسٹری میں قتل کے حقائق*

بنا کسی تمہید کے حقائق کی طرف آتا ہوں, ولی خان یونیورسٹری مردان میں قتل ہونے والے طالب علم مشال خان ولد اقبال شاعر صوابی کا رہنے والا تھا اور اسکا تعلق یوسفزئی قبیلے سے تھا-! مقتول ولی خان یونیورسٹری میں جنرزلزم اور ماس کمیونیکیشن کا طالب علم تھا---! جبکہ اس نے پشاور سے پری انجیرئنگ میں انٹر بھی کر رکھا تھا اور سیول انجیرئنگ کی تعلیم کیلئے روس میں بھی اسکا قیام رہ چکا ہے-!
یہ تو تھیں مقتول کی بنیادی معلومات, اب آتے ہیں حقائق کی طرف-----! جب اس قتل کی خبر بریک ہوئی کہ ایک نہتے شخص کو درجنوں طلباء نے بے دردی سے قتل کردیا اور جب ویڈیو دیکھی تو مجھے بھی اس خون ناحق پر بڑا رنج ہوا-! لیکن پھر یہ بات سامنے آئی کہ قتل کی وجہ مبینہ گستاخی ہے----! اور اسکے فورا بعد بھانت بھانت کے دانشوران, سرخوں, لبرلوں, لبرل مولویوں, قوم پرستوں, سیکولرز اور ملحدین نے برساتی مینڈکوں کی طرح ٹرٹر لگا کر مقتول کی وکالت شروع کردی, اس قتل پر نوحے پڑھنے شروع کر دئے-! یہ سب دیکھ کر میرے کان کھڑے ہو گئے کہ لالے, سین گڑبڑ-! یہ اتنے شیطان مل کر جس کی حمایت کریں وہ فرشتہ نہیں ہو سکتا---!
بہرحال, جیسے جیسے تحقیق کرتا گیا, حقائق سامنے آتے گئے جنہیں آپکی خدمت میں پیش کر رہا ہوں:
"مقتول اے این پی کی طلباء تنظیمPSF (پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن) کا کارکن تھا اور نظریاتی طور پر انتہائی متعصب قوم پرست اور کمیونسٹ تھا, یہ نوجوان ملحد تھا, مذھب سے اسکا لگاو روس میں تعلیم کے دوران ہی ختم ہو گیا تھا, اکثر اسلام کے خلاف گستاخانہ ریمارکس پاس کرتا تھا جب کہ اسلام پسند طلباء کو چڑانے کیلئے خدا کی ذات کا انکار کرتا اور کئی بار خود کو "خدا"بھی کہہ چکا تھا-!
یونیورسٹری میں چرس اور شراب نوشی کیلئے مقتول مشہور تھا, ایک بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ اسکے باپ نے اس کی بے مذہبی و بے راہ روی سے تنگ آکر اسے گھر سے نکال دیا تھا جبکہ وہ چھپ چھپ کر ماں سے ملنے جاتا تھا-! یہ بات کنفرم ہوئی ہے کہ مشال خان کے پاس ہر وقت 40سے 50ہزار کیش رہتا تھا اور وہ اس ہی حساب سے عیاشی بھی کرتا تھا جبکہ مقتول نہ تو کوئی لینڈ لارڈ تھا نہ ہی کوئی نوکری وغیرہ کرتا تھا جبکہ گھر سے اسکا خرچہ پانی ایک عرصے سے بند تھا-!
کنفرم اطلاعات کے مطابق مشال نے جنرلزم ڈیپارٹمنٹ کے 2ساتھی طلباء عبداللہ اور زبیر کی ساتھ مل کر اسلام و محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بدترین گستاخی کی جس پر طلباء نے یونیورسٹری انتظامیہ کو اس واقعے کی شکایت کی جس نے کل بروز جمعرات, مورخہ 13اپریل کو نوٹفیکیشن کے ذریعے ان تینوں طلباء پر لگائے گئے الزام کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا اور اس کمیٹی کے فیصلے کے آنے تک تینوں کے یونیورسٹری میں داخلے پر پابندی لگا دی-!
مگر مشال اور اسکا ساتھی عبداللہ طلباء تنظیمPSF کے مقامی عہدے دار کی شہہ پاکر نوٹفکیشن جاری ہونے کے کچھ ہی دیر بعد طلباء کو چڑانے یونیورسٹری پہنچ گئے اورPSF کے کارکن طلباء کے ساتھ مل کر ہوٹنگ کرنے لگے جس پر پہلے سے مشتعل طلباء نے انکو گھیر لیا, اس دورانPSF کے کارکنان کھسک گئے اور پھر جو ہوا وہ سب نے دیکھا"----!

==================================

یہ ہیں وہ حقائق جو میں نے حاصل کئے-! اب اسکے بعد بھی اگر کوئی قانون کو روتا ہے تو میری طرف سے وہ جائے بھاڑ میں---! اسلام پسندوں نے پہلے قانونی کاروائی ہی کی لیکن مقتول کے مشتعل کرنے پر یہ سب ہوا-! ویسے, قانون کا ریپ تو روز ہی ہوتا ہے----! ایک اور بار ہوگیا تو کیا غضب ہوگیا-!
یہ خنزیر گستاخ رسول, گستاخ اسلام, ناصبی, کمیونسٹ اور وطن دشمن تھا اور واجب القتل ہی تھا-----! ہاں, یہ بات بجا ہے کہ سزا دینا عدالتوں کا کام ہے لیکن, اگر عدالتیں اپنا کام کرتیں تو لوگ قانون ہاتھ میں لیتے ہی نہ----!

والسلام

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔