جاوید احمد غامدی صاحب اپنی کتاب میزان میں لکھتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں زانیہ عورتوں کو سورہ مائدہ کی آیت 33 میں دئیے گئے اللہ کے حکم کی رو سے فساد فی الارض کے موجب رجم کروایا۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ اول تو اس آیت میں فساد فی الارض کے مرتکب کو رجم یعنی پتھر مار کر قتل کرنے کا سرے سے حکم ہی نہیں ہے اور دوئم یہ کہ صحاح ستہ میں رجم سے متعلق کل 129 صحیح روایات ملتی ہیں، جن میں سے صحیح بخاری میں 38، صحیح مسلم میں 15، سنن ابی داود میں 37، سنن ابن ماجہ میں 14، سنن نسائی میں 10 اور سنن ترمذی میں 15 روایات موجود ہیں۔
لیکن ان تمام 129 روایات میں سے کسی میں بھی نہیں ملتا کہ شادی شدہ زانی کو رجم کی سزا فساد فی الارض کی وجہ سے دی جاتی ہے یا دی گئی تھی۔
غامدی صاحب ساتھ ہی یہ بھی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا اطلاق اپنے زمانہ کی قحبہ عورتوں پر کیا، تو کیا غامدی صاحب اپنی تمام تر تحقیق (خودساختہ ہی سہی) کے باوجود بھی اس بات سے بے خبر ہی رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زنا کے مرتکب شادی شدہ مردوں کو بھی رجم کی سزا دی؟
عبادہ بن صامت رضی اللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” (دین خاص طور پر زنا کے احکام) مجھ سے سیکھ لو ، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے راہ نکال دی ہے : شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ ملوث ہو تو سو کوڑوں اور رجم کی سزا ہے ، اور کنوارا کنواری کے ساتھ زنا کا مرتکب ہو تو سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے “ ۔
امام ترمذی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
1- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
2- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اہل علم صحابہ کا اسی پر عمل ہے ، ان میں علی بن ابی طالب ، ابی بن کعب اور عبداللہ بن مسعود وغیرہ ؓ شامل ہیں ، یہ لوگ کہتے ہیں : شادی شدہ زانی کو کوڑے لگائے جائیں گے اور رجم کیا جائے گا ، بعض اہل علم کا یہی مسلک ہے ، اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔
3۔ جب کہ صحابہ میں سے بعض اہل علم جن میں ابوبکر اور عمر وغیرہ ؓ شامل ہیں ، کہتے ہیں : شادی شدہ زنا کار پر صرف رجم واجب ہے ، اسے کوڑے نہیں لگائے جائیں گے ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح دوسری حدیث میں ماعز وغیرہ کے قصہ کے سلسلے میں آئی ہے کہ آپ نے صرف رجم کا حکم دیا ، رجم سے پہلے کوڑے لگانے کا حکم نہیں دیا ، بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے ، سفیان ثوری ، ابن مبارک ، شافعی اور احمد کا یہی قول ہے۔
(سنن ترمذی، کتاب حدود و تعزیرات سے متعلق احکام و مسائل، باب شادی شدہ کو رجم (سنگسار) کرنے کا بیان، حدیث نمبر: 1434)
اللہ فرماتا ہے:
وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَاحْذَرُوا ۚ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
اور خدا کی فرمانبرداری اور رسولِ (خدا) کی اطاعت کرتے رہو اور ڈرتے رہو اگر منہ پھیرو گے تو جان رکھو کہ ہمارے پیغمبر کے ذمے تو صرف پیغام کا کھول کر پہنچا دینا ہے
مائدہ - 92
اب مسئلہ یہ ہے کہ اول تو اس آیت میں فساد فی الارض کے مرتکب کو رجم یعنی پتھر مار کر قتل کرنے کا سرے سے حکم ہی نہیں ہے اور دوئم یہ کہ صحاح ستہ میں رجم سے متعلق کل 129 صحیح روایات ملتی ہیں، جن میں سے صحیح بخاری میں 38، صحیح مسلم میں 15، سنن ابی داود میں 37، سنن ابن ماجہ میں 14، سنن نسائی میں 10 اور سنن ترمذی میں 15 روایات موجود ہیں۔
لیکن ان تمام 129 روایات میں سے کسی میں بھی نہیں ملتا کہ شادی شدہ زانی کو رجم کی سزا فساد فی الارض کی وجہ سے دی جاتی ہے یا دی گئی تھی۔
غامدی صاحب ساتھ ہی یہ بھی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا اطلاق اپنے زمانہ کی قحبہ عورتوں پر کیا، تو کیا غامدی صاحب اپنی تمام تر تحقیق (خودساختہ ہی سہی) کے باوجود بھی اس بات سے بے خبر ہی رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زنا کے مرتکب شادی شدہ مردوں کو بھی رجم کی سزا دی؟
عبادہ بن صامت رضی اللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” (دین خاص طور پر زنا کے احکام) مجھ سے سیکھ لو ، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے راہ نکال دی ہے : شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ ملوث ہو تو سو کوڑوں اور رجم کی سزا ہے ، اور کنوارا کنواری کے ساتھ زنا کا مرتکب ہو تو سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے “ ۔
امام ترمذی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
1- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
2- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اہل علم صحابہ کا اسی پر عمل ہے ، ان میں علی بن ابی طالب ، ابی بن کعب اور عبداللہ بن مسعود وغیرہ ؓ شامل ہیں ، یہ لوگ کہتے ہیں : شادی شدہ زانی کو کوڑے لگائے جائیں گے اور رجم کیا جائے گا ، بعض اہل علم کا یہی مسلک ہے ، اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔
3۔ جب کہ صحابہ میں سے بعض اہل علم جن میں ابوبکر اور عمر وغیرہ ؓ شامل ہیں ، کہتے ہیں : شادی شدہ زنا کار پر صرف رجم واجب ہے ، اسے کوڑے نہیں لگائے جائیں گے ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح دوسری حدیث میں ماعز وغیرہ کے قصہ کے سلسلے میں آئی ہے کہ آپ نے صرف رجم کا حکم دیا ، رجم سے پہلے کوڑے لگانے کا حکم نہیں دیا ، بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے ، سفیان ثوری ، ابن مبارک ، شافعی اور احمد کا یہی قول ہے۔
(سنن ترمذی، کتاب حدود و تعزیرات سے متعلق احکام و مسائل، باب شادی شدہ کو رجم (سنگسار) کرنے کا بیان، حدیث نمبر: 1434)
اللہ فرماتا ہے:
وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَاحْذَرُوا ۚ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
اور خدا کی فرمانبرداری اور رسولِ (خدا) کی اطاعت کرتے رہو اور ڈرتے رہو اگر منہ پھیرو گے تو جان رکھو کہ ہمارے پیغمبر کے ذمے تو صرف پیغام کا کھول کر پہنچا دینا ہے
مائدہ - 92
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔