قرآن اور جدید سائنس نویں قسط
جمع و ترتیب ۔ ۔ ۔ ۔ اسرار احمد صدیقی
قرآن اور جدید سائنس یا اسلام اور سائنس، دراصل اسلام اور جدید سائنس کی آپس میں وابستگی، ربط اور موافقیت کو کہا جاتا ہے۔ اور مسلمانوں کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام اور جدید سائنس میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ اور قرآن مجید میں ایک ہزار سے زیادہ آیات سائنس کے متعلق گفتگو کرتی ہیں۔ قرآن میں موجود آیات کے متعلق حقائق جدید سائنس سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں۔
طبیعیات (Physics)
ایٹم بھی تقسیم کئے جا سکتے ہیں
قدیم زمانوں میں ایٹم ازم کا نظریہ کے عنوان سے ایک مشہور نظریے کو وسیع پیمانے پر تسلیم کیا جاتاتھا۔ یہ نظریہ یونا ینوں نے بالخصوص ڈیموکر یٹس (Democritus) نامی ایک یونانی فلسفی نے پیش کیا تھا، جو آج سے 23صدیاں پہلے (2300سال پہلے) گزرا ہے۔ ڈیموکریٹس اور بعد ازاں اسکے ہم خیال لوگوں کا یہ تصور تھا کہ مادے کا مختصر ترین یونٹ (اکائی) ایٹم ہے۔ قدیم عرب بھی اسی تصور کو تسلیم کیا کرتے تھے ۔ عربی لفظ ذرّہ کا عمومی مفہوم وہی ہو ا کرتا تھا جو یونانئیوں کے یہاں ایٹم کا تھا ۔ حالیہ تاریخ میں سائنس نے دریافت کیا ہے کہ ایٹم کے قابل تقسیم ہونے کا تصور بھی بیسویں صدی کی سائنسی پیش رفت میں شامل ہے۔ چودہ صدیوں پہلے خود عربوں کے لئے بھی یہ تصور نہایت غیر معمولی ہوتا۔ انکے نزدیک ذرّہ وہ حد تھی جس سے آگے مزید تقسیم ممکن ہی نہیں تھی ۔ لیکن درج ذیل آیت میں قرآن پاک نے واضح طور پر اس حد کو ماننے سے انکار کیا ہے۔
وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَا تَاۡتِیۡنَا السَّاعَۃُ ؕ قُلۡ بَلٰی وَ رَبِّیۡ لَتَاۡتِیَنَّکُمۡ ۙ عٰلِمِ الۡغَیۡبِ ۚ لَا یَعۡزُبُ عَنۡہُ مِثۡقَالُ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الۡاَرۡضِ وَ لَاۤ اَصۡغَرُ مِنۡ ذٰلِکَ وَ لَاۤ اَکۡبَرُ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ ۙ﴿سورۃ سبا، آیت 3﴾
ترجمہ:۔منکرین کہتے ہیں کیا بات ہے کہ قیامت ہم پر نہیں آ رہی ہو ۔ کہو قسم ہے میرے عالم الغیب پروردگار کی،وہ تم پر آ کر رہی گی ۔ اس سے ذرّہ برابر کوئی چیز نہ آسمانوں میں چھپی ہوئی ہے نہ زمین میں ۔ نہ ذرّ ے سے بڑی اور نہ اس سے چھوٹی ۔ یہ سب کچھ ایک نمایاں دفتر میں درج ہے۔
اسی طرح کا پیغام قرآن پاک کی سورة 10آیت 61میں بھی دیا گیا ہے۔
یہ آیت مبارکہ ہمیں اللہ تبارک و تعالٰی کے عالم الغیب ہونے یعنی ہر پوشیدہ اور ظاہر چیز سے با خبر ہونے کے بارے میں بتاتی ہے۔ پھر یہ مزید آگے بڑھتی ہے اور کہتی ہے کہ اللہ تعالٰی پر ہر چیز سے با خبر ہے ، چاہے وہ ایٹم سے چھوٹی یا بڑی ہی کیوں نہ ہو۔ تو ثابت ہوا کہ یہ آیت مبارکہ واضح طور پر بتاتی ہے کہ ایٹم سے مختصر اشیاء بھی وجود رکھتی ہے۔۔۔۔اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو حال ہی میں جدید سائنس نے دریافت کی ہے۔
جمع و ترتیب ۔ ۔ ۔ ۔ اسرار احمد صدیقی
قرآن اور جدید سائنس یا اسلام اور سائنس، دراصل اسلام اور جدید سائنس کی آپس میں وابستگی، ربط اور موافقیت کو کہا جاتا ہے۔ اور مسلمانوں کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام اور جدید سائنس میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ اور قرآن مجید میں ایک ہزار سے زیادہ آیات سائنس کے متعلق گفتگو کرتی ہیں۔ قرآن میں موجود آیات کے متعلق حقائق جدید سائنس سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں۔
طبیعیات (Physics)
ایٹم بھی تقسیم کئے جا سکتے ہیں
قدیم زمانوں میں ایٹم ازم کا نظریہ کے عنوان سے ایک مشہور نظریے کو وسیع پیمانے پر تسلیم کیا جاتاتھا۔ یہ نظریہ یونا ینوں نے بالخصوص ڈیموکر یٹس (Democritus) نامی ایک یونانی فلسفی نے پیش کیا تھا، جو آج سے 23صدیاں پہلے (2300سال پہلے) گزرا ہے۔ ڈیموکریٹس اور بعد ازاں اسکے ہم خیال لوگوں کا یہ تصور تھا کہ مادے کا مختصر ترین یونٹ (اکائی) ایٹم ہے۔ قدیم عرب بھی اسی تصور کو تسلیم کیا کرتے تھے ۔ عربی لفظ ذرّہ کا عمومی مفہوم وہی ہو ا کرتا تھا جو یونانئیوں کے یہاں ایٹم کا تھا ۔ حالیہ تاریخ میں سائنس نے دریافت کیا ہے کہ ایٹم کے قابل تقسیم ہونے کا تصور بھی بیسویں صدی کی سائنسی پیش رفت میں شامل ہے۔ چودہ صدیوں پہلے خود عربوں کے لئے بھی یہ تصور نہایت غیر معمولی ہوتا۔ انکے نزدیک ذرّہ وہ حد تھی جس سے آگے مزید تقسیم ممکن ہی نہیں تھی ۔ لیکن درج ذیل آیت میں قرآن پاک نے واضح طور پر اس حد کو ماننے سے انکار کیا ہے۔
وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَا تَاۡتِیۡنَا السَّاعَۃُ ؕ قُلۡ بَلٰی وَ رَبِّیۡ لَتَاۡتِیَنَّکُمۡ ۙ عٰلِمِ الۡغَیۡبِ ۚ لَا یَعۡزُبُ عَنۡہُ مِثۡقَالُ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الۡاَرۡضِ وَ لَاۤ اَصۡغَرُ مِنۡ ذٰلِکَ وَ لَاۤ اَکۡبَرُ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ ۙ﴿سورۃ سبا، آیت 3﴾
ترجمہ:۔منکرین کہتے ہیں کیا بات ہے کہ قیامت ہم پر نہیں آ رہی ہو ۔ کہو قسم ہے میرے عالم الغیب پروردگار کی،وہ تم پر آ کر رہی گی ۔ اس سے ذرّہ برابر کوئی چیز نہ آسمانوں میں چھپی ہوئی ہے نہ زمین میں ۔ نہ ذرّ ے سے بڑی اور نہ اس سے چھوٹی ۔ یہ سب کچھ ایک نمایاں دفتر میں درج ہے۔
اسی طرح کا پیغام قرآن پاک کی سورة 10آیت 61میں بھی دیا گیا ہے۔
یہ آیت مبارکہ ہمیں اللہ تبارک و تعالٰی کے عالم الغیب ہونے یعنی ہر پوشیدہ اور ظاہر چیز سے با خبر ہونے کے بارے میں بتاتی ہے۔ پھر یہ مزید آگے بڑھتی ہے اور کہتی ہے کہ اللہ تعالٰی پر ہر چیز سے با خبر ہے ، چاہے وہ ایٹم سے چھوٹی یا بڑی ہی کیوں نہ ہو۔ تو ثابت ہوا کہ یہ آیت مبارکہ واضح طور پر بتاتی ہے کہ ایٹم سے مختصر اشیاء بھی وجود رکھتی ہے۔۔۔۔اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو حال ہی میں جدید سائنس نے دریافت کی ہے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔