ایک ملحد کا اعتراض ہے کہ اس حدیث کے مطابق اگر مرد کی منی غالب آ جاۓ تو لڑکا پیدا ہو گا .اور اگر عورت کی غالب آ جاۓ تو لڑکی ... یہ بات سائنسی اعتبار سے درست ہے ؟
صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ حیض کا بیان ۔ حدیث 715
مرد اور عورت کی منی کی تعریف اور اس بات کے بیان میں کہ بچہ ان دونوں کے نطفہ سے پیدا کیا ہوا ہے ۔
راوی: حسن بن علی حلوانی , ابوتوبہ , ربیع بن نافع , معاویہ , ابن سلام , زید
حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ وَهُوَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ عَنْ زَيْدٍ يَعْنِي أَخَاهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو أَسْمَائَ الرَّحَبِيُّ أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ قَالَ کُنْتُ قَائِمًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ حِبْرٌ مِنْ أَحْبَارِ الْيَهُودِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکَ يَا مُحَمَّدُ فَدَفَعْتُهُ دَفْعَةً کَادَ يُصْرَعُ مِنْهَا فَقَالَ لِمَ تَدْفَعُنِي فَقُلْتُ أَلَا تَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ إِنَّمَا نَدْعُوهُ بِاسْمِهِ الَّذِي سَمَّاهُ بِهِ أَهْلُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اسْمِي مُحَمَّدٌ الَّذِي سَمَّانِي بِهِ أَهْلِي فَقَالَ الْيَهُودِيُّ جِئْتُ أَسْأَلُکَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَنْفَعُکَ شَيْئٌ إِنْ حَدَّثْتُکَ قَالَ أَسْمَعُ بِأُذُنَيَّ فَنَکَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُودٍ مَعَهُ فَقَالَ سَلْ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ أَيْنَ يَکُونُ النَّاسُ يَوْمَ تُبَدَّلُ الْأَرْضُ غَيْرَ الْأَرْضِ وَالسَّمَوَاتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُمْ فِي الظُّلْمَةِ دُونَ الْجِسْرِ قَالَ فَمَنْ أَوَّلُ النَّاسِ إِجَازَةً قَالَ فُقَرَائُ الْمُهَاجِرِينَ قَالَ الْيَهُودِيُّ فَمَا تُحْفَتُهُمْ حِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَالَ زِيَادَةُ کَبِدِ النُّونِ قَالَ فَمَا غِذَاؤُهُمْ عَلَی إِثْرِهَا قَالَ يُنْحَرُ لَهُمْ ثَوْرُ الْجَنَّةِ الَّذِي کَانَ يَأْکُلُ مِنْ أَطْرَافِهَا قَالَ فَمَا شَرَابُهُمْ عَلَيْهِ قَالَ مِنْ عَيْنٍ فِيهَا تُسَمَّی سَلْسَبِيلًا قَالَ صَدَقْتَ قَالَ وَجِئْتُ أَسْأَلُکَ عَنْ شَيْئٍ لَا يَعْلَمُهُ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ رَجُلٌ أَوْ رَجُلَانِ قَالَ يَنْفَعُکَ إِنْ حَدَّثْتُکَ قَالَ أَسْمَعُ بِأُذُنَيَّ قَالَ جِئْتُ أَسْأَلُکَ عَنْ الْوَلَدِ قَالَ مَائُ الرَّجُلِ أَبْيَضُ وَمَائُ الْمَرْأَةِ أَصْفَرُ فَإِذَا اجْتَمَعَا فَعَلَا مَنِيُّ الرَّجُلِ مَنِيَّ الْمَرْأَةِ أَذْکَرَا بِإِذْنِ اللَّهِ وَإِذَا عَلَا مَنِيُّ الْمَرْأَةِ مَنِيَّ الرَّجُلِ آنَثَا بِإِذْنِ اللَّهِ قَالَ الْيَهُودِيُّ لَقَدْ صَدَقْتَ وَإِنَّکَ لَنَبِيٌّ ثُمَّ انْصَرَفَ فَذَهَبَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ سَأَلَنِي هَذَا عَنْ الَّذِي سَأَلَنِي عَنْهُ وَمَا لِي عِلْمٌ بِشَيْئٍ مِنْهُ حَتَّی أَتَانِيَ اللَّهُ بِهِ
ترجمہ۔۔۔۔
حسن بن علی حلوانی، ابوتوبہ، ربیع بن نافع، معاویہ، ابن سلام، زید سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھڑا ہوا تھا کہ یہودی علماء میں سے ایک عالم نے آکر السلام علیک یا محمد کہا تو میں نے اس کو دھکا دیا قریب تھا کہ وہ گر جاتا اس نے کہا آپ مجھے کیوں دھکا دیتے ہیں میں نے کہا تو نے یا رسول نہیں کہا تو یہودی نے کہا ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسی نام سے پکارتے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر والوں نے رکھا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرا نام جو میرے گھر والوں نے رکھا ہے وہ محمد ہے، یہودی نے کہا کہ میں آپ سے کچھ پوچھنے آیا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا اگر میں تجھ کو کچھ بیان کروں تو تجھے کچھ فائدہ ہوگا؟ اس نے کہا میں اپنے دونوں کانوں سے سنوں گا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے پاس موجود چھڑی سے زمین کرید رہے تھے تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پوچھ! یہودی نے کہا جس دن زمین و آسمان بدل جائیں گے تو لوگ کہاں ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ اندھیرے میں پل صراط کے پاس، اس نے کہا لوگوں میں سب سے پہلے اس پر سے گزرنے کی اجازت کس کو ہوگی آپ نے فرمایا فقراء مہاجرین کو، یہودی نے کہا جب وہ جنت میں داخل ہوں گے تو ان کا تحفہ کیا ہوگا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مچھلی کے جگر کا ٹکڑا، اس نے کہا اس کے بعد ان کی غذا کیا ہوگی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان کے لئے جنت کا بیل ذبح کیا جائے گا جو جنت کے اطراف میں چرا کرتا تھا، اس نے کہا اس پر ان کا پینا کیا ہوگا فرمایا ایک چشمہ ہے جس کو سلسبیل کہا جاتا ہے اس نے کہا آپ نے سچ فرمایا اس نے کہا میں آیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسی چیز کے بارے میں پوچھوں جسے زمین میں رہنے والوں میں نبی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا سوائے ایک دو آدمیوں کے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں تجھ کو بتلاؤں تو تجھے فائدہ ہوگا اس نے کہا میں توجہ سے سنوں گا، میں آیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کروں بچے (کی پیدائش) کے بارے میں، فرمایا مرد کا نطفہ سفید اور عورت کا پانی زرد ہوتا ہے جب یہ دونوں پانی جمع ہوتے ہیں تو اگر مرد کی منی عورت کی منی پر غالب ہو جائے تو اللہ کے حکم سے بچہ پیدا ہوتا ہے اور اگر عورت کی منی مرد کی منی پر غالب آجائے تو بچی پیدا ہوتی ہے اللہ کے حکم سے، یہودی نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سچ فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے نبی ہیں پھر وہ پھرا اور چلا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس نے جو کچھ مجھ سے سوال کیا ان میں سے کسی بات کا علم میرے پاس نہ تھا یہاں تک کہ اللہ نے مجھے اس کا علم عطا فرما دیا۔
سوال۔۔سائنس تو یہ نہیں کہتی کہ بچے کی جنس کا تعین صرف مرد کرتا ہے ..عورت کا کوئی دخل نہیں ہوتا
جواب۔۔۔
انسان کے جسم کے ہر سیل میں 23 کروموسوم ہوتے ہیں۔اس میں سے 22 کروموسوم مرد اور عورت میں مشترک ہوتے ہیں۔ان کو autosome کہتے ہیں۔دوسرا کروموسوم کا جوڑا جسے sex chromosome کہتے ہیں وہ مرد میں xy اور عورت میں xx ہوتا ہے۔
جب جنسی اعضاء میں جنسی خلیے یا مادہ منویہ یعنی مرد کا سپرم اور عورت کا انڈہ بنتا ہے تو مرد دو طرح کے جنسی خلیے بناتا ہے ایک میں x کروموسوم دوسرے میں y کروموسوم۔جب کہ عورت صرف ایک طرح کے جنسی خلیے بناتی یے یعنی x کروموسوم والے۔
اب عورت کا جنسی خلیہ مقرر ہے وہ ہمیشہ x کروموسوم پہ ہے۔جب کہ مرد کے خلیے مقرر نہیں۔اس کا سپرم x اور y دو طرح کا یے۔
اب اگر مرد کا y والا سپرم عورت کے مقررہ x کروموسوم انڈے سے ملے تو xx کروموسوم والا جنین یا ایمبریو بنا ہے جس سے xx لڑکی بنتی ہے۔اگر مرد کا y کروموسوم عورت کے مقررہ x سے ملے تو xy لڑکا بنتا ہے۔
انسان کے اندر موجود x کروموسوم ماں سے آتا ہے اور y کروموسوم باپ سے۔اس لئے اگر x کروموسوم والا سپرم x کروموسوم والے انڈے سے ملا تو لڑکی بنی۔یعنی اس صورت میں مرد میں موجود عورت یعنی اس کی ماں سے آنے والا x کروموسوم غالب آگیا اور لڑکی بنی۔اور اگر y کروموسوم عورت کے x سے ملا اور اور اس نے x کروموسوم والے دوسرے سپرم کو عورت کے x سے نہیں ملنے دیا تو لڑکا بنا۔اب مرد کا سپرم غالب آیا۔اب حدیث بھی یہی کہتی ہے۔
اس طرح کبھی عورت یعنی ماں سے آنے والا x کروموسوم غالب آتا یے اور کبھی۔ والد سے آنے والاy کروموسوم۔حدیث بھی یہی کہتی ہے۔
اس طرح مرد کا x کروموسوم والا سپرم درحقیقت ایک عورت والی خصوصیات رکھتا ہے اور y کروموسوم مرد والی۔اب عورت والی خصوصیات والا x سپرم y پر غالب آیا یعنی اس نے y کروموسوم سپرم کو نہیں ملنے دیا تو اس طرح در حقیقت عورت غالب آئ اور اگر y ملا تو پھر مرد یعنی اس کے باپ کی خصوصیت غالب آئ اور لڑکا پیدا ہوا کیونکہ اس،کا یہy کروموسوم باپ سے آیا تھا۔اب حدیث کی سائنسی وضاحت کی جا چکی ہے۔اس وضاحت میں یہ حدیث کسی طرح بھی سائنس کے خلاف نہیں۔
سائنس کہتی ہے کہ y کروموسوم کے نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اب نظام خود بخود xx لڑکی کے بننے کی طرف جائے گا۔یعنی اس صورت میں عورت کی منی غالب آئ۔مرد کی منی فیصلہ کر رہی ہے۔بذات خود مرر
کی منی میں موجود x کروموسوم عورت یعنی ماں سے آیا تھا یا نہیں؟اس طرح اگر مرد کے اندر موجود عورت کا مادہ غالب آیا تو لڑکی بنی۔
یہ سائنسی وضاحت کہ رہی ہے کہ مرد کی منی سے فیصلہ ہوا لیکن خود مرد کے سپرم دوطرح کے تھے۔ایک عورت یعنی ایکس والے ایک مرد یعنی y والے۔مرد کی منی دوطرح کی ہے۔ایک عورت کی خصوصیات یعنی x والا سپرم۔ایک مرد کی خصوصیات یعنی y والا سپرم۔عورت کی خصوصیات یعنی ایک طرح x عورت والا سپرم غالب آیا تو لڑکیورنہ لڑکا۔
اب مرد کی ایکس والی منی بیشک مرد سے آرہی ہے اس کی خصوصیات ایک عورت یعنی ماں سے آئ۔اس طرح اگر یہ ایکس والا سپرم غالب آتا یے تو درحقیقت عورت والی منی یعنی ایکس y سپرم پر غالب آیا یعنی اسے انڈے سے نہ ملنے دیا۔اس طرح ایک ہی وقت میں دونوں باتیں ٹھیک ثابت ہوتی ہیں۔سائنس کی بھی حدیث کی بھی۔بات سمجھنے کی ہے۔
ایک اور بات ایمبریالوجی کے مطابق انسان مرد کے y کروموسوم پر ایک حصہ ہوتا ہے جس کو SRY یا sex determining region of y chromosome کہتے ہیں۔اس کروموسوم والے سپرم کا عورت کے ایکس کروموسوم رکھنے والے انڈے سے ملاپ سے یہ حصہ خود بخود بچے کی جنس کو لڑکا بننے کی طرف لے جاتا ہے۔یعنی حدیث کے مطابق اس صورت میں مرد کی منی غالب آئ۔اگر یہ y کروموسوم سپرم نہ ملے انڈے سے تو مرد کی منی عورت پر غالب نہیں آتی۔پھر عورت کی منی غالب آتی ہے اور لڑکی بنتی ہے۔اس طرح بیشک جنس کا تعین مرد سے ہوتا ہے لیکن اس کے y کروموسوم سپرم کے ایکس کروموسوم رکھنے والے انڈے سے نہ ملنے کی صورت میں عورت کی منی غالب۔اس صورت میں نہ سائنس حدیث کے خلاف ہے نہ حدیث سائنس کے خلاف۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔