Sunday, 6 August 2017

روح اور موت کے بعد کی زندگی کا وجود اور اس کے سائنسی دلائل

روح اور موت کے بعد کی زندگی کا وجود اور اس کے سائنسی دلائل
( کوانٹم واقف کار یا روح کا کوانٹم نظریہ۔۔۔۔Quantum consciousness or quantum soul theory)
امریکی ڈاکٹر سٹووارٹ ہیمراف اور برطانوی ماہر طبیعیات یا فزکس سر روجر پینروز نے انسانی ہوش و زندگی کی ایک کوانٹم تھیوری پیش کی ہے جس کے مطابق ہماری روح دماغ کے خلیوں یا سیلز میں موجود سیل یا خلیے کے ایک چھوٹے حصے یا آرگنیلی مائیکرو ٹیوبیولز میں ہوتی ہے۔
ان کے مطابق ہمارا ہوش و زندگی ان مائیکرو ٹیوبیولز کے اندر ایک کوانٹم ثقلی اثر۔۔۔کوانٹم گریویٹی ایفیکٹ۔۔۔کی وجہ سے ہے جسے وہ آرک آر۔۔۔Orch_Or یا Orchestrated objective reduction کہتے ہیں۔ان کی نظر میں یہ کوانٹم ثقلی اثر یا کوانٹم گریویٹی ایفیکٹ ہماری روح ہے جو ہمارے دماغ کے تمام خلیوں یا نیورانز کو چلاتی ہے جس سے دماغ کا یہ اثر پورے جسم میں روح کی صورت میں پھیل جاتا ہے۔اس نطریے کو روح کا کوانٹم نظریہ یا کوانٹم سول تھیوری کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر ہیمراف کہتے ہیں
"فرض کریں کہ ہمارا دل دھڑکنا بند کر دیتا ہے،خون کا جسم میں بہاؤ رک جاتا ہے،مائیکرو ٹیوبیولز کی کوانٹم حالت ختم ہوجاتی ہے لیکن ان مائیکرو ٹیوبیولز میں موجود کوانٹم معلومات جو ان دماغی خلیوں یا نیورانز کو چلاتی ہے اور انسان کو زندہ رکھتی ہے،پھر بھی تباہ نہیں ہوتی۔یہ محض تقسیم ہوتی ہے اور کائنات میں چلی جاتی ہے(جیسا کہ مذہب کا تصور ہے کہ مرنے کے بعد روح اللٰہ تعالٰی کی طرف چلی جاتی ہے۔یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ یہ کوانٹم معلومات جو دماغ اور دماغ سے زندگی کو چلاتی ہیں مرنے کے بعد بھی فنا نہیں ہوتی۔اس کے اندر انسان کی ساری زندگی کا ریکارڈ موجود ہوتا ہے کہ انسان نے زندگی میں کیا کیا۔یہ مذہب کے اس تصور کا ثبوت ہے کہ مرنے کے بعد بھی روح زندہ رہتی ہے اور انسان کے اعمال کی گواہ ہے اور اللٰہ کو موت کے بعد حساب دیتی ہے اور عالم برزخ میں اس سے جزا و سزا کا معاملہ ہوتا ہے۔اس طرح موت کے بعد کی زندگی کا وجود ثابت ہوتا ہے)۔
اگر انسان مرنے کے قریب ہوجائے لیکن اس کی جان بچ جائے تو زندگی چلانے والی یہ کوانٹم معلومات واپس مائیکرو ٹیوبیولز میں آجاتی ہے اور انسان کہتا ہے کہ میں مرنے کے بہت قریب تھا۔اگر انسان مر جائے تو اس کی موت کے بعد جسم سے الگ یہ کوانٹم معلومات ہمیشہ روح کی صورت میں موجود رہتی ہے۔
حوالہ۔۔۔۔
بین الاقوامی سائنسدانوں کے ایک گروہ کا کہنا ہے کہ روح کے تصور کی کوانٹم فزکس سے وضاحت کی جاسکتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ انسانی روح ایک کوانٹم حالت رکھتی ہے جو ایسے ہی حقیقی ہے جیسا کہ زراتی موجی دوہرے پن۔۔۔۔Wave particle dualism.. کی حقیقت۔اس کا مطلب یہ ہے کہ سائینسی طور پر انسانی روح کی کوانٹم فزکس سے وضاحت کی جاسکتی ہے۔
یہاں تک کہ بعض مستند سائنسدان جنوں تک کے تصور پر یقین رکھتے ہیں جس تصور کو ملحدین نہیں مانتے۔ کی رپورٹ کے مطابق
"سان فرانسسکو کے ڈاکٹر جیمز جی جو کہ فرینکفرٹ جرمنی کے میکس پلانک سوسائیٹی کے معاون کام کار ہیں کہتے ہیں کہ میں نے نہ صرف امریکا بلکہ لندن میں بھی کیمسٹری کے کچھ سمسٹر کی تعلیم حاصل کی۔جب میں انگلینڈ آیا 
تو ہاسٹل طلباء سے پر تھا۔مجھے رہائش کے لیے انتظار کرنا پڑا۔کچھ وقت کے بعد مجھے ایک خوشخبری ملی کہ ایک کمرہ خالی ہو چکا ھے اور میں اس کمرے میں رہنے لگا۔ایک رات کو میں اٹھا تو میں نے اپنے کمرے میں گھنگریالے سیاہ بالوں والے ایک نوجوان کو دیکھا۔میں خوفزدہ ہوگیا اور اپنے ہمسایہ کو یہ بتایا۔جب میں نے بتی جلائ تو وہ نوجوان غائب ہو گیا تھا۔مجھے سو فیصد یقین تھا کہ میں خواب نہیں دیکھ رہا تھا۔میں نے اس واقعے کی ساری تفصیل مکان مالک کو بتای۔اس کا رنگ یہ سن کر پیلا پڑ گیا۔اس نے مجھے یہ سن کر بتایا کہ یہ نوجوان پہلے ایک کرایہ دار کی جان لے چکا ہے۔"
اب دوبارہ روح کی بحث کی طرف آتے ہیں روح کا ایک اور ثبوت۔پروفیسر ڈاکٹر ہینز پیٹر ڈور۔۔۔Hans Peter Duŕŕ جو کہ فرینکفرٹ جرمنی کے میکس ویل پلانک فزکس انسٹٹیوٹ کے سابق سربراہ ہیں،کے مطابق چھوٹے ترین ذرات کا ذراتی موجی دوہرے پن کا تصور۔۔۔۔Wave Particles Dualism....صرف چھوٹے ایٹمی ذرات تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک عالمگیر تصور ہے۔دوسرے لفظوں میں ان کے مطابق روح اور جسم کے درمیان دوہرے پن کا تعلق اتنا ہی حقیقی ہے جیسا کہ چھوٹے ترین ذرات کا ذراتی موجی دوہرے پن کا کوانٹم نظریہ۔جسم اور روح کے درمیان یہ تعلق کوانٹم ثقلی اثر یا کوانٹم گریویٹی ایفیکٹ کی صورت میں یہ روح ہے۔ایک عالمگیر کوانٹم کوڈ موجود ہے جو کہ تمام زندہ اور مردہ مادے پر لاگو ہوتا ہے(یہ کوانٹم کوڈ پوری کائنات پر لاگو ہوتا ہے۔اس طرح یہ کوانٹم کوڈ نہ صرف روح کا وجود ثابت کرتا ہے بلکہ یہ لوح محفوظ کے اس مذہبی تصور کی تصدیق بھی کرتا ہے جس کے مطابق اللٰہ تعالٰی نے ہر چیز کی معلومات ایک خاص کوڈ کی صورت میں درج کردی ہیں۔اس طرح یہ کوانٹم کوڈ اللٰہ کی ذات کے وجود کو بھی ثابت کررہا ہے جس نے پوری کائنات پر ایک کوانٹم کوڈ لگا دیا اور اس سے وہ پوری کائنات کا علم رکھتا ہے)۔
اب روح اور موت کے بعد کی زندگی کے بارے میں ایک سائنسدان کا تبصرہ پڑھیں۔
"جو ہم اس دنیا کے بارے میں اس وقت تصور کرتے ہیں وہ صرف مادے کی سطح پر ہے جس کو ہم سمجھ سکتے ہیں۔لیکن اس سے آگے ایک لامحدود حقیقت ہے جو کہ اس مادی تصور سے بھی بڑی ہے۔اس طرح ہمارا وجود اس دنیا کے بعد کی ایک دنیا کی قید میں ہے جس نے اس مادی وجود کو گھیر رکھا ہے۔یہ تصور کرتے ہوئے میرا وجود اس دنیا میں دماغ کی یادداشت یا ہارڈ وئیر پر نقش ہے جس کا پھیلاؤ کوانٹم فیلڈ تک ہے۔اس طرح میں کہ سکتا ہوں جب میں مروں گا تو میری زندگی کی یہ کوانٹم معلومات یا روح ضائع نہیں ہوگی کیونکہ جسم مرے گا لیکن روحانی کوانٹم فیلڈ جاری رہے گا۔اس طرح میں زندہ جاوید ہوں"۔
یہ تبصرہ پروفیسر ڈاکٹر ہینز پیٹر ڈور کا ہے جو کہ فرینکفرٹ جرمنی کے میکس ویل پلانک فزکس انسٹٹیوٹ کے سابق سربراہ ہیں۔
ایک اور سائنسدان روح کے وجود کو اس طرح ثابت کرتا ہے۔
ڈاکٹر کرسچن ہیلویگ۔۔۔۔۔Christian Hellweg....کے مطابق روح ایک کوانٹم حالت ہے۔اپنی فزکس اور طب کی تعلیم کے بعد انہوں نے میکس ویل پلانک فزکس انسٹٹیوٹ کے بائیو فزیکل کیمسٹری گوٹینگن میں دماغ کے افعال پر تحقیق کی ۔انہوں نے ظاہر کیا کہ انسان کے مرکزی اعصابی نظام یعنی دماغ و حرام مغز میں موجود یہ کوانٹم معلومات یا روح ایک خفیہ کوڈ ہے۔۔۔جس سے انسان کی ساری زندگی چلتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ہمارے خیالات،ہماری آگاہی اور محسوسات ایسی خصوصیات ظاہر کرتی ہیں جن کی وضاحت ہم روحانی خصوصیات یا روح کی بنیاد پر کر سکتے ہیں۔روح کی یہ خصوصیات کائنات کی بنیادی قوتوں یعنی کشش ثقل،برقی مقناطیسی یا الیکٹرو میگنیٹک قوت سے براہ راست تعامل نہیں کرتی۔لیکن یہ خصوصیات کوانٹم فزکس کے انتہائ پیچیدہ اور حیران کن مظاہر سے تعلق رکھتی ہیں۔جہاں ہم اپنی ذات کا حقیقی علم نہیں رکھتے کہ ہم کب اور کہاں ہیں۔روایتی فزکس کی بنیاد پر بھی یہ لازمی اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ہماری زندگی کا یہ کوانٹم یا روح پر مبنی تصور لازمی موجود ہے۔
پروفیسر رابرٹ جان جو پرنسٹن یونیورسٹی نیو جرسی امریکا سے تعلق رکھنے والے ہیں کے مطابق انسانی آگاہی یعنی روح اور مادی دنیا کے درمیان اثرات اور معلومات کا تبادلہ دونوں سمت میں ہوسکتا ہے۔اس سے ہم ایک گمگ یا ریزوننس یا مالیکیولر بائنڈنگ پوٹینشل تصور کر سکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔جس سے ہمارا جسم غیر مادی دنیا یا روح سے اپنا تعلق رکھتا ہے۔۔۔۔۔یہ مالیکیولر بائنڈنگ پوٹینشل جو ہمارے مادی وجود کو متاثر کرتا ہے درحقیقت روح ہے۔
نیوکلیئر ماہر فزکس اور مالیکیولر بیالوجسٹ جیریمی ہیوارڈ ۔۔۔۔Jeremy Hayward......جو کیمبرج یونیورسٹی سے تعلق رکھتے ہیں کے مطابق کئ سائنسدان جو اب بھی سائنس کی اہم شاخوں کا حصہ ہیں،ان کے مطابق انسانی آگاہی زمان و مکان یا ٹائم اینڈ سپیس،مادہ اور توانائ کے علاوہ اس دنیا کا بنیادی عنصر ہے جس کا تصور زمان و مکان سے بھی زیادہ بنیادی ہے۔لہذا روح کے تصور پر پابندی لگانا غلط ہوگا۔جس کا مطلب ہے کہ روح اور غیر مادی دنیا کا انکار نہیں کیا جاسکتا۔
2011ء میں ماہرین فزکس کی ایک ٹیم نے ظاہر کیا کہ کوانٹم فزکس کی جادوگری۔۔۔Quantum weirdness....انسانی دنیا میں بھی ہوتی ہے۔انہوں نے 430 ایٹم یا جواہر پر مشتمل بڑے مرکبات کا مطالعہ کیا یہ عجیب کوانٹم طرز عمل اس بڑی دنیا تک پھیلا ہوا ہے جس میں ہم رہتے ہیں۔یہ عجیب کوانٹم طرز عمل جو کہ ہمارے وجود کو متاثر کرتا ہے اس غیر مادی قوت کا ثبوت ہے جسے ہم روح کہتے ہیں۔
کیمبرج یونیورسٹی،پرنسٹن یونیورسٹی اور میونخ جرمنی کے میکس ویل پلانک فزکس انسٹٹیوٹ جیسے مشہور عالم سائنسی اداروں کے سائنسدانوں کا دعوی ہے کہ کوانٹم حرکیات یا کوانٹم ڈائنامکس موت کے بعد کی زندگی کی نشاندہی کرتی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ایک انسان روح اور جسم کا مشترکہ وجود رکھتا ہے جو کہ ایٹم سے چھوٹے ذرات کے موجی ذراتی مشترکہ تصور کی ایک وسعت ہے۔
ان ماہرین فزکس یا طبیعیات کا دعوی ہے کہ وہ اس تصور کو جسم و روح کے دونوعیتی تصور۔۔۔Soul_Body Dichotomy تک وسعت دے سکتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اگر تمام زندہ اشیاء کے لیے ایک کوانٹم کوڈ یا روح موجود ہے تو پھر موت کے بعد کی زندگی بھی موجود ہے۔
یونیورسٹی آف ایریزونا امریکہ کے شعبہ انیستھیزیالوجی اور نفسیات کے سابق پروفیسر سٹووارٹ ہیمراف،سر روجر پینروز،جو کہ یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ریاضیاتی سائنسدان کے مطابق انسانی دماغ کا تمام کام دماغ کے خلیوں یا نیورانز کے مائیکرو ٹیوبیولز میں ہونے والے کوانٹم ارتعاشات یا کوانٹم وائبریشن سے ہوتا ہے جو دماغ اور پھر اس کے ذریعے پورے جسم کو کنٹرول کرتی ہیں۔(یہ کوانٹم ارتعاشات درحقیقت روح کا ثبوت ہیں جو زندگی میں دماغ کو کنٹرول کرتی ہیں اورموت کے بعد کائنات میں چلی جاتی ہیں۔جیسا کہ مذہب کا تصور ہے)۔یہ کوانٹم ارتعاشات دماغ کے خلیوں کے مائیکرو ٹیوبیولز میں ایک زندگی یا آگاہی کا تصور پیدا کرتے ہیں جس سے ہوش و آگاہی و زندگی کے بنیادی افعال انجام دیے جاتے ہیں۔یہ کوانٹم ارتعاشات روح کا سائنسی ثبوت ہیں۔دوسرے لفظوں میں سائنسدانوں کو یقین ہے کہ وہ روح کی سائنسی وضاحت دریافت کر چکے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ان کی اس حوالے سے 1998ء میں ہونے والی سائنسی پیشین گوئیاں پوری ہوچکی ہیں اور اب تک کوئ غلط ثابت نہیں ہوئ۔
ایک اور سائنسدان الیگزینڈر نے نیوزویک آرٹیکل میں لکھا کہ موت کو قریب سے دیکھنے والوں کے آسمان تک پہنچنے کے سائنسی دعووں کی وضاحت موجود ہے جہاں ہم انسان ایک وجود سے بڑھ کر ہیں اور جہاں موت ہمارا خاتمہ نہیں بلکہ ایک وسیع اور ناقابل شمار سفر کا ایک دوسرا باب ہے۔
اس طرح یہ سب سائنسی دلائل روح اور موت کے بعد کی ہمیشہ کی زندگی کی سائنسی دلیل فراہم کرتے ہیں اور ملحدین کو جھوٹا اور غلط ثابت کرتے ہیں کیونکہ وہ روح کا انکار کرتے ہیں۔یہ سب سائنسی دلائل روح کے متعلق کیے گئے رینی ڈیسکارٹز اور دوسرے ملحد لوگوں کے تصورات کا بھی غلط کرتے ہیں۔
توہمارے کوانٹم فزکس کے یہ سارے دلائل ثابت کرتے ہیں کہ روح صرف فرضی وجود نہیں بلکہ حقیقی وجود ہے اور یہ بات ملحدین کو جھوٹا ثابت کر دیتی ہے جب وہ روح اور موت کے بعد کی زندگی کا انکار کرتے ہیں۔یہ بات تھیوری آف ایولوشن کی بھی تردید کرتی ہے کیونکہ ایولوشن یا ارتقا والے آج تک روح کا انکار کرتے ہیں اور ان کی تھیوری روح اور موت کے بعد کی ہمیشہ کی زندگی کی سائنسی وضاحت نہیں کرتی جب کہ جدید کوانٹم فزکس کی تحقیقات نے روح اور موت کے بعد کی زندگی کو ثابت کر دیا ہے۔
قرآن و حدیث میں جو روح کا تصور ہے بحیثیت مسلمان مجھے اس سے ذرا بھی اختلاف نہیں۔ جو سرے سے ہی روح کے وجود کا انکار کرے تو اسے ثبوت دینے کے لیے مضمون لازمی تھا کہ سائنس کے مطابق بھی روح کا وجود ثابت ہے۔
مجھے اسلام کو ثابت کرنے کے لیے کسی سائنس کی ضرورت نہیں لیکن جب ملحدین صرف سائنس کی بنیاد پر اسلام کا انکار کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اسی سائنس سے ان کو دلائل دے کر چپ کرایا جاتا ہے۔اس سے مذہب بانجھ نہیں ہوتا بلکہ مسلمانوں کا ایمان پختہ ہوتا ہے اور ملحد شرمندہ ہوتے ہیں۔کائنات خدا کی تخلیق ہے۔اس،کا زرہ زرہ خالق کی تصدیق کرتا ہے۔جوں جوں تحقیقات آگے بڑھیں گی اللٰہ اور اسلام کی صداقت نہ ماننے والوں کے لیے اور واضح ہوگی۔یہی وجہ پے کہ نامور کئ سائنسدان اور لوگ اسلام لارہے ہیں اور یورپ میں مسلمانوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔جیسا کہ اللہ تعالی نے پارہ پچیس میں فرمایا کہ ہم ان کو ان کی جانوں اور کائنات میں نشانیاں دکھائیں گے یہاں تک کہ ان پر واضح ہوجائے گا کہ ہمارا کہا سچ ہے۔اللٰہ تعالٰی کے اسی فرمان پر یقین رکھتے ہوئے میں کہ سکتا ہوں کہ آنے والی تحقیقات اسلام اور اللٰہ کا مزید ثبوت دیں گی اور مذہب کے لیے ان کا بیان کوئ غلط نہیں۔بلکہ ملحدین کے انکار و اعتراضات کے جوابات کے لیے لازمی ہے۔میں ان شاء اللٰہ زندگی بھر یہ سلسلہ جاری رکھوں گا۔
روح کا تصور مذہب نے ہی دیا اور اج سائنس ثابت کر رہی ہے لہذا یہودیت عیسائیت اور اسلام کا روح کا تصور ثابت ہورہا ہے۔ملحدین تو شروع ہی سے روح کے وجود کے منکر ہیں۔پھر وہ کیسے دعوی کر سکتے ہیں کہ روح کا تصور مذہب نے نہیں دیا۔مذہب کو ماننے والے سائنس کے نظریات کے بغیر بھی مانتے تھے لیکن آج سائنس ملحدین کو چپ کرارہی ہے اور کراتی رہے گی ان شاء اللٰہ۔
یہ ساری بحث جس ملحد سے ہوئ وہ ہمارے دلائل سے انکار نہیں کر سکا لیکن ایک ملحدنے ہماری دلائل کو جھٹلانے کی ثابت کی اور جواب میں روح کے خلاف ایک سائنسی آرٹیکل لے آیا جو کہ 2005 کا شائع کردہ اور سائنسی غلطیوں سے بھرپور تھا۔جب اس کے آرٹیکل کی غلطیوں کو پکڑا گیا،اور جدید کوانٹم فزکس سے 2012 اور اس کے بعد اب تک ہونے والی روح کی جدید تحقیق پیش کی گئ اور کوانٹم فزکس سے روح اور موت کے بعد کی زندگی کا وجود ثابت کیا گیا تو وہ بھی بھاگ گیا۔سائنس ثابت کر چکی ہے کہ روح اور موت کے بعد کی زندگی کا وجود حقیقی ہے۔اس مضمون میں ہماری بحث روح کے وجود کو ثابت کرنے پر زیادہ ہے۔موت کے بعد کی زندگی پر ہم مزید تفصیلی مضمون بھی ان شاء اللٰہ آپ حضرات کے سامنے پیش کریں گے۔اس ساری بحث میں اللٰہ تعالٰی نے ہماری بھرپور مدد کی اور ہمارے روح کے حق میں جدید سائنسی دلائل پر ملحدین نہ ٹھہر سکے اور بھاگنے میں عافیت جانی۔
اس کے علاوی فیس بک کی ایک مشہور پی ایچ ڈی پاس ملحدہ جو عوام کو الحادی ارتقا کی تعلیم دیتی ہیں ان کے سامنے یہ دلائل پیش کیے گئے تو محترمہ نے ماننے سے سیدھا یہ کہ کر انکار کر دیا کہ یہ جھوٹی سائنس ہے بلکہ اپنا جھوٹ پکڑے جانے کے ڈر سے میرے روح کے حق میں دیے گئے سائنسی دلائل کے کمنٹس ڈیلیٹ کر دیے تاکہ کوئ اور نہ پڑھ سکے ۔محترمہ مجھے سائنسی ہدایات دے رہی تھی جب کہ مجھے سکھانے سے پہلے خود سیکھیں ۔اپنی جہالت اور فردسودہ سائنس عوام کے سامنے بیان کر کے ان کو پاگل نہ بنائیں۔ جب بات ہوتی ہے تو ملحد لوگ روح کے حق میں موجود کوانٹم فزکس کے سائنسی دلائل اور جدید تحقیقات کا انکار کردیتے ہیں۔وہ سائنسی تحقیق جو میں نے اوپر دنیا کے نامور ساینسی اداروں کے جدید سائنسدانوں کے حوالہ جات کے ساتھ بیان کی۔ یہ لوگ ایک طرف فیس بک پر سائنس اور عقلیت کو فروغ دینے کا دعوی کرتے ہیں جب کہ دوسری طرف اس سائنسی تحقیق کا انکار کر دیتے ہیں جو کہ اللٰہ تعالٰی کی ذات اور روح کے وجود کو ثابت کرتی ہے۔یہ لوگ سائنس پھیلا رہے ہیں یا جہالت؟
یہ لوگ اپنے فرسودہ ارتقاء میں خوش ہیں۔صرف یہ ٹھیک ہیں۔؟جرات ہے تو اس روح کی ریسرچ کا انکار اپنی کوانٹم فزکس کی تحقیق سے کر کے دکھائیں یہ فیس بکی دانشور تاکہ نوبل پرائز کے حقدار بنیں۔باقی سب سائنسدان جن لوگوں نے کوانٹم فزکس پر ریسرچ کی وہ پاگل ہیں؟پھر ان کو ان کی تحقیقات غلط ثابت کرنے پر نوبل پرائز ملنا چاہیے کیونکہ یہ ملحد لوگ اپنی کسی تحقیق سے نہیں روایتی ارتقائ ضد اور نہ ماننے کی روایت سے ان کا انکار کر دیتے ہیں ۔اپنے الحادی نظریات کو بچانے کے لیے جدید بین الاقوامی سائنس کا بھی انکار۔لگے ہیں پچاس سال پرانی فرسودہ محدود سائنس میں یہ دعوی کر کےکہ روح کا کوئ وجود نہیں اور معصوم عوام سے جدید سائنسی تحقیقات چھپا کر ان کو الحاد کی طرف دھکیل رہے ہیں۔جب کہ ہم نے اوپر بین الاقوامی سائنسدانوں کی تحقیقات سے روح کے ایک نہیں کئ سائنسی دلائل بیان کیے۔
ملحدین کو چاہیے کہ روح اور موت کے بعد کی زندگی کے یہ سائنسی دلائل پڑھیں اور خدا اور موت کے بعد کی زندگی پر ایمان لے آئیں کیونکہ اسلام کے روح اور موت کے بعد کی زندگی کا وجود جدید سائنس بھی ثابت کر چکی ہے۔
جدید سائنس کارل مارکس،چارلس ڈارون،رچرڈ ڈاکنز،سگمنڈ فرائیڈ،برٹرینڈ رسل اوران کے دیسی ملحد چیلوں سبط حسن،علی عباس جلال پوری،ارشد محمود کے الحاد کا جنازہ پڑھ رہی ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام ملحدین کے کہنے میں آنے کی بجائے وہ سائنس پڑھے جو یہ ملحد اپنے الحاد ی نطریے غلط ثابت ہونے کے ڈر سے عوام کے سامنے نہیں آنے دیتے۔
بحمدللہ تعالٰی۔
تحریر۔۔۔ڈاکٹر احید حسن

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔