Sunday 6 August 2017

خدا اور وقت

ایک ملحد نے لکھا ہے کہ،وجود سے عدم اور عدم سے وجود پیدا نہین ہوسکتا۔یہ بات اس نے خدا کے نہ ہونے کی دلیل کے طور پر بیان کی ہے،آپ سے رہنمائی درکار ہے میں اس سے کیا سوال پوچہون۔
جواب۔۔۔۔
جو موجود ہے ہمیشہ سے وہ عدم کیسے ہو گیا۔عدم کا لفظ ہے ہی اسکے لیے جو پہلے سے موجودنہ ہو۔خدا ہمیشہ سے موجودہمیشہ موجود ہے اور ہمیشہ رہے موجودرہے گا۔اسکے لئے یہ جملہ ہی جہالت و بیوقوفی پر مبنی ہے۔اسکا ہمیشہ کا وجود عدم کی پابندی سے آزاد ہے۔عدم ہے ہی اسکے لیے جو کہ پہلے نہیں تھا بعد میں بنا۔جب کہ خدا ہمیشہ سے موجود ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
جب عدم سے وجود پیدا نہیں ہوسکتا تو بگ بینگ کے لیے درکار مادہ کیسے وجود میں آیا؟ کون تھا جس نے اسے تخلیق کیا؟ اور اگر ملحد بضد ہے کہ مادہ ازل سے تھا تو خدا کا ازل سے ہونا کیوں محال ہے؟
جو بھی کائنات کی تخلیق سے قبل تھا جس کے پھٹنے یا کچھ بھی تبدیلی ھونے سے دنیا بن گئی تو اس سب کو بھی کسی نے تو بنایا نا کچھ بھی ھونے کے لیے اسے کرنے والا لازم ھے اور وه عدم نھیں ھو سکتا اور وه ذات ھی خدا ھے۔
خدا وقت نہیں۔بلکہ وقت خدا سے ہے۔سائنس کے مطابق تھیوری آف ریلیویٹیٹی کہتی ہے کہ وقت یعنی زمان و مکان ایک اضافی جز ہے کائنات کا جب کہ خدا اضافی جز نہیں بلکہ حتمی جز ہے کائنات کا جس کے بغیر کائنات کچھ نہ ہوتی۔خدا زمان و مکان دونوں کا خالق ہے اور خالق مخلوق کا پابند نہیں ہوتا۔
وقت کی تعریف ہے کہ کسی چیز کی ہمیشہ کی موجودگی اور ماضی حال مستقبل کے تمام واقعات کا مجموعہ۔آج تک وقت کی جو تعریف کی گئ ہے ان میں یہ تعریف سب سے بہتر اور سائنسی ہے۔باقی سب تعریفیں فلسفے اور منطق پر مبنی ہیں۔
اس بیان کردہ تعریف کے مطابق خدا کی موجودگی اور اسکی کائنات میں سرگرمی ہی وقت کی پیدا کرنے والی ہے۔اگر یہ موجودگی و سرگرمی نہ ہوتی تو وقت نہ ہوتا۔لہذا وقت خدا کے وجود پر منحصر ہوا نہ کہ خدا وقت پر۔
وقت خدا سے ہے خدا وقت سے نہیں۔یعنی کہ وقت کا وجود خدا کے وجود پر منحصر ہے کیونکہ وقت کائنات کا ایک جزو ہے اور کائنات خدا کی تخلیق۔اور تخلیق وجود کے لیے خالق پر انحصار کرتی ہے لیکن خالق اپنے وجود کے لیے تخلیق پر نہیں۔
اور وقت کی اصطلاح ہمارے دن رات مہینے سال کے اندازے کے لیے ہے۔جس خدا کی سرگرمی قوت قدرت وقت کی کمی اور زیادتی کی محتاج نہیں اس خدا کو وقت کی کوئ ضرورت نہیں۔
وقت کی ایک اور تعریف منصوبہ،پلان اور کام کی ترتیب ہیں۔اگر یہ تعریف بھی مان لیں تو بھی خدا وقت کا پابند نہیں کیونکہ خدا کا منصوبہ پلان اور کام کی ترتیب ہی وقت ہوئ نہ کہ وقت خدا ہوا اور منصوبہ یاد پلان کا کائنات میں طے پانے کا نقطہ یرنی وقت منصوبہ بنانے والے یعنی خالق کا پابند ہوا جب کہ منصوبے کا وہ نقطہ خالق کا پابند ہوا یعنی منصوبہ ساز خدا تھا تو وقت تھا۔اگر میں ہوں گا تو میرا منصوبہ ہوگا نہیں ہوں گا تو وہ بھ نہیں ہوگا۔اس کا ظاہر ہے یہی مطلب ہے کہ منصوبے کا نقطہ یعنی وقت منصوبہ ساز خدا سے ہے اور منصوبہ ساز خدا منصوبے سے نہیں۔یعنی منصوبہ منصوبہ ساز خدا کا پابند ہے۔
وقت کی ایک اور تعریف یہ ہے
کسی وجود کے انجام دیے جانے والے فعل یا سرگرمی کا کائنات میں نقطہ آغاز و انجام
اگر یہ تعریف بھی مان لی جائے تو بھی انجام دیا گیا فعل یا سرگرمی انجام دینے۔ والے یعنی خدا کی پابند اور اسی سے ہوئ نہ کہ انجام دینے والا خدا اس فعل یا سرگرمی سے ہوا۔دونوں صورتوں میں فعل فاعل سے ہے ہے کہ فاعل فعل سے۔
خلاصہ یہ کہ وقت خدا سے ہے یعنی اس کے وجود سے سب ہے اور وہ کسی سے نہیں۔وہ ہے تو سب ہے یعنی وقت بھی کائنات بھی وہ نہ ہوتا تو کچھ نہ ہوتا۔
منجانب۔۔
طلحہ ایر،احید حسن،سارہ خان

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔