Sunday 6 August 2017

پنڈلی کی ہڈی اور گوشت کے اندر کا گودا اسکا سائینسی جائزہ

أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ القَمَرِ لَيْلَةَ البَدْرِ، وَالَّذِينَ عَلَى آثَارِهِمْ كَأَحْسَنِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً، قُلُوبُهُمْ عَلَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ، لاَ تَبَاغُضَ بَيْنَهُمْ وَلاَ تَحَاسُدَ، لِكُلِّ امْرِئٍ زَوْجَتَانِ مِنَ الحُورِ العِينِ، يُرَى مُخُّ سُوقِهِنَّ مِنْ وَرَاءِ العَظْمِ وَاللَّحْمِ»
حکم : صحیح 
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ سب سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا ، ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے ۔ جو گروہ اس کے بعد داخل ہوگا ان کے چہرے آسمان پر موتی کی طرح چمکنے والے ستاروں میں جو سب سے زیادہ روشن ستارہ ہوتا ہے اس جیسے روشن ہوں گے ، سب کے دل ایک جیسے ہوں گے نہ ان میں بغض و فساد ہوگا اور نہ حسد ، ہر جنتی کی دو حور عین بیویاں ہوں گی ، اتنی حسین کہ ان کی پنڈلی کی ہڈی اور گوشت کے اندر کا گودا بھی دیکھا جاسکے گا ۔ 
ملحد جیسے ڈنگر ،جہل،ذہینی مریض لوگ حوروں کا مذاق اڑاتے ہیں۔
ایک ملحد کا اعتراض ہے کہ اسلام نے جھوٹ بولا ہے نعوذ بااللہ کہ حور اتنی خوبصورت ہوگی کہ اس کے گلے سے گزرتا ہوا پانی تک دکھائ دے گا اور یہاں تک کہ اس کی ہڈیوں کا گودا تک دکھائ دے گا۔یہ کیسی حور ہوگی۔
ملحدین حواس باختہ ہوگئے ہیں۔جتنا سوال کرتے ہیں اتنے خود پھنستے ہیں۔اب ہمارا جواب ملاحظہ کیجیے۔
سائنس نے اب ایسے آلات بنا لیے ہیں جن۔سے انسانی جسم کے اندر تک جھانکنا آسان ہوگیا ہے۔
بین الاقوامی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے انسانی جسم کے اندر سیل یا خلیے تک جھانکنے کے لیے ایک سافٹ ویئر استعمال کیا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کو کولہے کے جوڑ کی بیماری یعنی Osteoarthritis کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز آسٹریلیا کے ایک سائنسدان Melissa Knothe Tate نے جو کہ اس پروجیکٹ کا منیجر ہے یہ خیال خون سے ہڈیوں اور سیل یا خلیوں کو غذائی مادوں کی منتقلی کے عمل سے لیا گیا ہے۔
اس کے لیے سائنس دانوں نے الیکٹران مائیکرو سکوپ کے ذریعے کولہے کی ہڈی کی تصویریں لی اور اور کئ ٹیٹرا بائیٹ ڈیٹا تیار کر کے گوگل الگورتھم استعمال کرتے ہوئے اندر کے جسمانی حصوں کو ایسے ہی دیکھنے کے لیے استعمال کیا جیسا کہ گوگل میپ کوئ گلی محلہ ڈھونڈنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ Melissa Knothe Tate نے کہا کہ اب ہم پہلی بار یہ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح ہمارا جسم خون سے غذائی مادے حاصل کرتا،ہے اور کس طرح غذائی مادوں کی خون سے جسم کو ٹریفک جاری رہتی ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے محقق اس تحقیق کو چوہوں کے دماغ میں موجود اعصابی رابطوں یا Neural connections کو سمجھنے کے لیے استعمال کریں گے۔
اب تحقیق کرنے والے سائنسدان اور ڈاکٹر سی ٹی سکیں کی ایک۔ نئ تکنیک کے ذریعے خون کی نالیوں،ہڈیوں اور اعضاء کی حقیقی صورت میں تصاویر حاصل کر سکیں گے۔
فلوریڈا امریکا کا The West Kendall Baptist Hospital ستمبر 2014 میں یہ ٹیکنالوجی استعمال کرنے والا پہلا ہسپتال بن گیا۔
اس سے شاہ رگ،پیٹ کے اعضاء اور ٹانگوں میں موجود خون کی رگوں یعنی Femoral arteries تک کو دیکھا جا سکتا ہے۔یہاں تک کہ رگوں کے ساتھ دل کو بھی۔
https://www.google.com.pk/…/peer-inside-human-body-these-am…
اب اگر سائنس ٹیکنالوجی کے ذریعے انسانی جسم کے اندر تک دیکھ سکتی ہے تو اس کائنات کا خالق و مالک ایسی نظر جنتی کو کیوں نہیں عطا کر سکتا جس سے وہ ایک حور کے گلے سے اترتا ہوا پانی تک دیکھ سکے یا اس کی ہڈیوں میں موجود گودہ یا Bone marrow تک دیکھ سکے۔خدا کی تعریف ہی یہی ہے کہ جو ہر ناممکن کو ممکن کر سکتا ہو۔جب خدا ہے ہی ناممکن کو ممکن کرنے کا نام تو پھر خدا یہ کیوں نہیں کر سکتا۔وہ یہ نہ کر سکے تو پھر خدا کیسے ہؤا جب کہ خدا سب کچھ کر سکتا ہے۔
اللٰہ تعالٰی نے ایسے شفاف یا Transparent جانور پیدا کیے ہیں جن کے جسم کے اندر تک کے اعضاء،ہڈیاں یہاں تک کہ خون کی نالیاں اور غذا کی نالی تک باہر سے نظر آتے ہیں.اب اگر وہی خدا حوروں کو شفاف بنا دے کہ ان کے جسم سے گزرتا ہوا پانی بھی دکھائ دے تو اس خدا کے لئے کیا مشکل ہے۔نیچے دی گئی تصاویر ملاحظہ کیجیے۔
جو اللٰہ اتنے شفاف جانور پیدا کرتا،ہے کہ ان کے جسمانی اعضاء باہر سے ہی نظر آتے ہیں وہ خدا ایک شفاف جسم والی روح پیدا کیوں نہیں کر سکتا جس کے گلے سے گزرتا ہوا پانی تک دکھائ دے۔اب تو سائنس نے بھی ملحدین کو جھوٹا ثابت کر دیا۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔