Sunday, 6 August 2017

صیہونی فری میسن کی طرف سے نظریہ ارتقاء کی پیداوار اور اس کا استعمال

الومیناتی یہ بات جانتے تھے کہ اگر خدا پر ایمان ختم کر دیا جائے تو دنیا بھر کے مذاہب کا خاتمہ آسانی سے کیا جا سکتا ہے،انہیں الومیناتی غلام بنایا جاسکتا ہے اور جنس و بے حیائی میں دھکیلا جا سکتا ہے۔
آج دنیا بھر میں خدا کی ذات پر ایمان ختم کرنے کے لیے استعمال ہونے والا سب سے بڑا ہتھیار نظریہ ارتقاء ہے جس سے تمام مخلوقات کی خود بخود پیدائش کا تصور عام کرکے اللٰہ تعالٰی کی ذات پر ایمان ختم کرایا جاتا ہے۔یہ بات ایک سابقہ ملحد جیمز پرلاف نے کی جو پہلے بعد میں ملحدیت سے توبہ تایب ہوا۔
ڈارون کا دادا ایراسمس ڈارون بھی ایک ارتقائ نطریے پر یقین رکھتا تھا۔وہ تینتیسویں درجے کا یہودی فری میسن تھا جو کہ فلاسفر،سائنسدان و ڈاکٹر تھا۔اس کے فری میسن جیکوبن میزنز سے قریبی تعلقات تھے جو فرانس میں انقلاب کے پیچھے ایک خفیہ قوت تھی۔جیکوبن میزنز کا مشن ہی مذہب کی تباہی تھا اور ان سے ڈارون کے دادا کے قریبی تعلقات تھے۔ایراسمس ڈارون نے اپنے بیٹے یعنی چارلس ڈارون کے باپ کو بھی فری میسن ایجنٹ بنایا۔چارلس ڈارون نے بعد میں یہ تسلسل جاری رکھا۔
فری میسن کیوں نظریہ ارتقاء کی حمایت کرتے ہیں،اس کی وضاحت ترکی میں فری میسن کے پبلش کردہ میسن میگزین کے درج ذیل کلمات سے کی جاسکتی ہے
Darwin’s evolution theory showed that many events in the nature are not the work of God. Freemasons try to impose Darwinism as a scientific theory. Darwinism is used as a tool to pave the way for the atheist Masonic powers to spread their deviant belief system. Therefore masons adopt the propagation of this theory as one of their primary duties.
اس کے مطابق نظریہ ارتقاء کو دنیا میں فری میسن نے عوام کا اللٰہ تعالٰی کی ذات پر ایمان ختم کرنے کے لیے استعمال کیا۔
اس میسن میگزین میں مزید لکھا گیا
The greatest humane and Masonic duty we all own is to hold on to the positive science, to spread this belief among people and educate them with positive science [Darwinism] by adopting the view that this is the best and only way in evolution. An important example which proves the fact that Darwinism is one of the biggest deceptions of freemasonry is a resolution carried out in a mason meeting. The 33rd degree Supreme Council of Mizraim Freemasonry at Paris, reveals in its minutes its promotion of evolution as science, while they themselves scoffed at the theory. The minutes read as follows:
“It is with this object in view [scientific theory of evolution] that we are constantly by means of our press, arousing a blind confidence in these theories. The intellectuals will puff themselves up with their knowledge and without any logical verification of them will put into effect all the information available from science, which our agentur specialists have cunningly pieced together for the purpose of educating their minds in the direction we want. Do not suppose for a moment that these statements are empty words: think carefully of the successes we arranged for Darwinism…”
یعنی۔ پریس اور زبردستی دنیا پر ایک پروپیگنڈے کے ذریعے مسلط کیے جانے والے اس نظریہ سے خدا کی ذات کے انکار کی راہ ہموار کی گئ جیسا کہ میں نے اوپر حوالہ دیا۔
اس طرح فری میسن نے دنیا میں اپنے کچھ فری میسن سائنسدانوں کی طرف سے اس نظریے کو فروغ دیا اور ان تمام نظریات کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی گئ جن سے نظریہ ارتقاء غلط ثابت ہوتا ہو۔
درحقیقت کارل مارکس،ڈارون اور نازی سب فری میسن کی پیداوار تھے جیسا کہ انتونی سٹن کہتا ہے
Both Marx and Hitler have their philosophical roots in Hegel. It is here that one arrives at the Hegelian nexus where Darwin, Marx, and Hitler intersect. Recall that Nietzsche-ism, Darwinism and Marxism were all mentioned together in the Protocols of the Wise Men of Sion. This was no accident. Nazism (a variant of fascism) sprung from Nietzsche-ism. Communism sprung from Marxism. Both were based upon Hegelian principles. Moreover, both were ‘scientific dictatorships’ legitimized by the ‘science’ of Darwinism.
اس طرح کمیونسٹ و سوشلسٹ نظریات کی بنیاد کارل مارکس اور اس کی راہ ہموار کرنے کے لیے نظریہ ارتقاء کی بنیاد ڈارون سے رکھوائ گئ تاکہ دنیا میں فری میسن کے مذموم مقاصد حاصل کیے جاسکیں۔ارتقا کے نظریے سے عوام کو خدا کا منکر کیا گیا اور کمیونزم کے ذریعے اس کی رکاوٹوں کو سختی سے کچلا گیا۔
کارل مارکس لندن میں ٹی ایچ ہگزلے کے نظریہ ارتقاء پر لیکچر پابندی سے سنتا رہا۔یہاں تک کہ اس نے اپنے کمیونسٹ خیالات اور اپنی تصنیف Das Kapital کی ایک نقل بھی ڈارون کو1873میں بھیجی اور اس سے اجازت مانگی کہ اگلی جلد اس سے منسوب کی جائے۔
اس طرح کمیونزم اور نظریہ ارتقاء دونوں کی بنیاد میں فری میسن تھے تاکہ ان کے ذریعے دنیا میں ملحد خیالات کو فروغ بھی دیا جائے اور کمیونزم کے ذریعے سیاسی غلبہ حاصل کیا جائے۔
کسی ساتھی کو اور حوالہ جات چاہیے ہوں تو وہ بھی مہیا کردوں گی۔

نوٹ: عموما اس طرح کی تحاریر سے یہ تاثر لیا جاتا ہے کہ ہم لوگ نظریہ ارتقا کے  ایک سائنسی کنسیپٹ یا ایک بائیولوجیکل تھیوری ہونےکے بھی مخالف ہیں، حقیقت میں ایسا نہیں ہے ہمیں اعتراض اس نظریے کو مذہبی نظریے  کے بہتر متبادل اور ملحدانہ نظریے کی سپورٹ میں پیش کرنے پر ہے 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔