Saturday, 23 December 2017

قومی ایوارڈ کا حقدار مولوی!


قومی ایوارڈ کا حقدار مولوی
چترال میں نماز جمعہ کے دوران مسجد میں کھڑا ہو کرنبوت کا دعوی کرنے والے شخص کو امام مسجد صاحب نے بپھرے ہجوم سے بچا کر ہڈی پسلی سمیت زندہ و سلامت پولیس کے پاس جمع کرا دیا ،اس دوران مشتعل ہجوم کی طرف سے امام مسجد صاحب پہ نامعلوم گھونسے اور لاتیں بھی رسید ہوئیں لیکن مولوی صاحب نے ڈھال بن کر کسی کو قانون ہاتھ میں لینے نہیں دیا ،یہاں مجھے دو باتیں پوچھنی ہیں لمبر ایک یہ کہ وہ مولوی پہ گز گز زبانیں نکالنے والے دیسی لبرلز کی زبانوں میں قفل کیوں ہیں؟ ان کی زبانیں گنگ کیوں پڑی ہوئی ہیں؟ دو حرف مولوی کے اس روشن کردار پر 'ان سب 'کو بولنے کا یارا کیوں نہیں؟ سوچیں اگر مولوی کی جگہ کوئی لبرل یہ کارنامہ انجام دیتا تو تب بھی ان کا یہی رویہ ہوتا؟! لمبر دو واقعہ مبینہ گستاخی کا ہے اب کے قانون ہاتھ میں نہیں لیا گیا ہے ملزم پولیس کی کسٹیڈی میں ہے، صاحب عدالتوں کو ہلا جلا اور جگا کر انصاف فراہم کریں ،عدلیہ اور قانون پہ لوگوں کا اعتماد بحال کریں ورنہ ہر مولوی اتنا تگڑا نہیں ہوتا ہے کہ ملزم کو بغل میں دبا کر تھانے پہنچے ،بہرحال ہم امام مسجد صاحب کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مولوی صاحب کو تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا جائے.

فردوس جمال

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔