Saturday, 30 December 2017

#دہریوں_سے_مکالمے_کے_لئے_کچھ_قیمتی_نصیحتیں

#دہریوں_سے_مکالمے_کے_لئے_کچھ_قیمتی_نصیحتیں
الحمدلله والصلوة والسلام على رسول الله
{پچھلے کچھ سالوں کے تجربات کا خلاصہ احباب کی خدمت میں}

1- دہریہ اور نیچری یوروپی ہو یا عربی یا عجمی اکثر و بیشتر حالات میں وہ نفسیاتی فٹنس کا محتاج ہوتا ہے ، اس کی پرابلم خدا اور دین کے ساتھ کم ہے پوری صراحت کے ساتھ کہا جائے تو اس کا مسئلہ اپنی نوعیت کا بہت خاص مسئلہ ہے وہ یہ کہ وہ نفسیاتی طور پر سوچتے سوچتے اپنے دل اور عقل کی اندرونی جنگ سے ہار چکا ہے اس کا ایک سبب وہ اہم سیاسی حوادث اور گردش ہائے روزگار بھی ہیں جن سے عرب اور دیگر اسلامی ممالک کو شرم ناک رسوائی اور ذلت کا سامنا کرنا پڑا ہے ، یا اس سے بڑی عائلی اور خاندانی یا ذاتی مشکلات ہیں جن سے وہ دن بہ دن لڑ رہا ہے .
2- دہرئے اور دین بیزار سے آپ کو گفتگو اور سلوک میں نرمی اور حسن اخلاق سے پیش آنا چاہئے اللہ پاک نے موسی اور ہارون کو فرعون کے پاس از راہ نصیحت جاتے ہوئے کہا {فقولا له قولا لينا لعله يتذكر أو يخشى}
اس سے نرم گفتگو کرنا شاید وہ نصیحت پکڑے یا خَشِیَّت اختیار کرے

جب یہ حُکْم مخلوق دو عالم کے سب سے بڑے کافر کے متعلق ہے تو یہ بتانے کی چنداں ضرورت نہیں باقی رہتی کہ دوسرے کے متعلق یہ اہتمام اعلی درجے میں کیا جانا چاہئے۔دہرئے کے ساتھ آپ کی شفقت اور نرم دلی اور قلبی ہمدردی بناوٹی اور فرضی و تصنعاتی نہیں بلکہ حقیقی ہونی چاہئے ، بقول شاعر

تکلف سے بری ہے حُسن ذاتی
قبائے گُل میں گُل بوٹا کہاں ہے

اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس سے در گُزر کا معاملہ کریں اگرچہ وہ تمہارے ساتھ بدتمیزی اور درشت مزاجی کی انتہاء کردے؛

دلیل:- اس حوالے سے ہم سب کےلئے اس آدمی کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے جو دُور دراز شہر سے فقط (اگناسٹک) ربوبی ملحدین کے ایک گروپ سے مناظرہ کے لئے آیا تھا پس جنہوں نے اسے قتل کردیا اور اس کا خون بہا دیا لیکن بوقت موت بھی اس مرد مومن کی زبان پر جو کلمات جاری تھے وہ اس قدر سنہری اور قیمتی تھے کہ اسے قران نے نقل فرمایا ہے { قال يا ليت قومي يعلمون ﴿٢٦﴾ بما غفر لي ربي وجعلني من المكرمين ﴿٢٧﴾} سورة يس

اس نےکہا اے کاش میری قوم جان لیتی کہ کس چیز کے سبب میرے رب نے مجھے بخش دیا اور قابل اعزاز لوگوں میں شامل کر دیا ہے

آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ قتل کر دئے جاتے وقت بھی وہ مَردِ خُداوند جذبہ دعوت سے لبریز اپنی قوم کے اوپر مہربان تھا

اس لئے آپ بھی اپنے اندر ملحدین اور نیچریوں سے مناقشہ و مباحثہ میں تحمل اور شفقت کی خُو پیدا کیجئے !
4- جب کسی سوال کا جواب نا ہو تو صاف کہہ دیجئے کہ مجھے اس بابت علم نہیں یا مجھے تلاش کرکے جواب دینے کا موقعہ دیجئے کیونکہ قران کریم میں اسی بات کی تعلیم ہمیں دی گئی ہے
{فلم تحاجون فيما ليس لكم به علم}
جس چیز کے متعلق بے خبر ہو اس کے متعلق حجت کیوں کرتے ہو

اس آیت میں اس بات کی دلیل ہے کہ کسی انسان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ جس چیز کے متعلق علم نا رکھتا ہو اس کے متعلق کوئی بات کہے یا یا جھگڑا کرے ۔

4-اعلانیہ مجلسوں میں گفتگو سے بچیں تاکہ جس شخص کا الحاد سے دُور دُور کا لینا دینا نا ہو مُبادا اپنی کم علمی کے سبب وہ شکوک و الحاد کے فتنے میں گرفتار ہو جائے

کہتے ہیں کہ کچھ عرصہ پہلے مصر میں ایک ملحد اور سیکولر کے درمیان ایک تاریخی مناظرہ ہوا تھا جس ميں رسمی طور پر تو فتح مومن مناظر کی ہوئی تھی لیکن جس شخص کو شہرت ملی یا جس کے اقوال پھیلے وہ لادین سیکولر مناظر تھا !

حضرت الامام اللالکائی رحمہ اللہ نے کیا ہی پتے کی بات کہی ہے لکھتے ہیں کہ
‫‏‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬: "فما جني على المسلمين جناية أعظم من مناظرة المبتدعة، فقد طرقت (بدعتهم) أسماع من لم يكن عرفها من الخاصة والعامة". شرح أصول الاعتقاد 1 / 29
مسلمانوں پر سب سے بڑی افتاد جو آن پڑی وہ اہل بدعت سے مناظرہ کرنا تھی اسلئے کہ مناظرہ کرنے سے ان کی بدعات کو خاص و عام لوگوں کے کانوں نے بھی سن لیا ۔
(معلوم ہواکہ الحاد کو ضروت سے زیادہ اپنے اعصاب پر سوار کرکے اسے زیادہ اہمیت نا دینا بھی اس کی موت کا سامان کرنے کا ایک فارمولہ ہے۔
لہذا لوگوں کی صاف ستھری فطرت کا خیال کرتے ہوئے مُلَمَّعْ اور مُزَخْرَف اقوال اور ملحدین کی دَجل و تلبیس کو فروغ نا دیجئے)
5- انٹرنیٹ پلیٹ فارم پر ملحد سے گفتگو کے بعد اسے ضرور کسی نا کسی کتاب یا آڈیو یا ویڈیو کا لنک ضرور دیں جس کا الحاد سے کوئی تعلق ہو ، آپ کو اس قسم کی فائلز اور کتابوں کا ضرور علم ہونا چاہئے جو آپ اور ملحد دونوں کے لئے بہر حال یکساں طور پر مُفِیْد ہو ۔

6- اپنی گفتگو میں شروعات سب سے قوی دلیل سے کرو جو شبہہ کو سب سے بہتر طریقے پر ڈائنامیٹ کرتی ہو ، بقیہ مانوس اور جانی پہچانی دلیلوں کا بعد میں استعمال کرو ؛ حضرت ابراہیم کے مناظرہ سے سیکھئے کہ جب انہوں نے نمرود سے مکالمہ کیا تو نمرود کے افکار کی دھجیاں اڑانے کے لئے براہ راست وہ دلیل پیش کی جس، سے فریق مخالف سے مجادلہ کیا جاتا ہے جس کی تاب وہ نہیں لا پاتا حتی کہ باطل کےپورے لاؤ لشکر استعمال کرتا ہے .
{ألم تر إلى الذي حاج إبراهيم في ربه أن آتاه الله الملك إذ قال إبراهيم ربي الذي يحيي ويميت قال أنا أحيي وأميت قال إبراهيم فإن الله يأتي بالشمس من المشرق فأت بها من المغرب فبهت الذي كفر}
7- تقابل ادیان کی اساسیات اور ابجدیات سیکھو اپنی گفتگو میں یقینا آپ کو ان اساسیات کی معلومات کی ضرورت پیش آئے گی ، اس لئے میں تمہیں ان کتابوں کے ہڑھنے کا مشورہ دوں گا جو رد عیسائیت و یہودیت اور وثنیت پر لکھی گئی ہیں توحید وتثلیث کے حوالے سے ون اور تھری ڈاٹ کام بہت بہترین ویب سائٹ ہے نیز شیخ احمد دیدات اور ڈاکٹر ذاکر نائک کے لیکچرز بہت مفید ہیں
www.OnlyOneOrthree.com

www.Only1Or3.com

اس لئے کہ ان ویب سائٹس اور کتابوں اور لیکچرز میں ان بنیادی پوائنٹس کا ذکر ہے جس کے ذریعے آپ نا صرف نصرانی بلکہ ملحد کے ساتھ مکالمے میں بھی استعمال کرسکتے ہیں
8- اسلام کے صحیح ہونے اور یقین و ایمان کے مضبوط ہونے پر قِسم قِسم کی دلیلیں پیش کرنے پر حریص رہیں، توریت اور انجیل سے ان دلیلوں کا استعمال کیجئے جو نبی آخر الزمان کی بعثت و رسالت کا قطعی فیصلہ سناتی ہیں اس نوع کے دلائل سیکھو، .
9- ہمیشہ اللہ سے مدد طلب کرو اپنی نیت اس کے لئے خالص رکھو اپنے اعمال کے ثواب کی امید مخلوق سے نا رکھو
{ما أسألكم عليه من أجر}
کسی ملحد کی حالت پر رنجیدہ خاطر مت ہو اگر وہ وہ سرکش ہوجائے جیساکہ اللہ پاک نے اپنے نبی کو اسی بات کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا
{فلعلك باخع نفسك على آثارهم إن لم يؤمنوا بهذا الحديث أسفا} الکھف

10- آپ سب سے بس اتنا مطلوب ہے کہ مدعو کو حکمت اور اچھی نصیحت کے زریعے دعوت دو خدائی داروغہ اور وکیل نا بنیں کیونکہ آپ کا کام تبلیغ ہے ڈنڈے اور جبر و تشدد کے ذریعے شریعت نافذ نہیں کی جاسکتی اللہ بہتر جانتا ہے کہ ہدایت کا اصلی حق دار کون ہے
کون راہ حق سچائی سے قبول کرنا چاہتا ہے اور کون فساد اور شر انگیزی پر آمادہ ہے.
اللہ پر بھروسہ رکھ کر اپنا کام کرتے

11-قرآن نے داعی وقت کو دعوت مکالمہ اور مناظرہ کی بنیادی تعلیم دیتے ہوئے اسی اہم نقطہ کی طرف رہ نمائی کی ہے کہ داعی جسے دین کی طرف دعوت دے رہا ہے اسے یہ کہہ کر مناظرہ کی محفل اور مکالمے کی میز تک لائے کہ
قُلۡ مَنۡ يَّرۡزُقُكُمۡ مِّنَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِؕ قُلِ اللّٰهُ ۙ وَ اِنَّاۤ اَوۡ اِيَّاكُمۡ لَعَلٰى هُدًى اَوۡ فِىۡ ضَلٰلٍ مُّبِيۡنٍ‏

آپ ان سے پوچھئے کہ آسمانوں اور زمین سے تمہیں کون رزق دیتا ہے ؟ آپ کہئے کہ اللہ (ہی رزق دیتا ہے) اور ہم میں اور تم میں سے ایک فریق ہی ہدایت پر یا کھلی گمراہی میں پڑا ہوا ہے۔

تشریح ۔ یعنی یہ بات تو فریقین (یعنی رسول اللہ اور قریش مکہ) میں مسلم تھی کہ رزق دینے والا اللّٰہ ہی ہے اب انسانوں کے لئے لازم تو یہی ہے کہ عبادت اسی کی جانی چاہئے جو کھانے کو دیتا ہے اور دیتا رہتا ہے۔ پھر آخر دوسرے معبودوں کو جن کا رزق کی پیدا یا تقسیم میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ کسی خوشی میں پوجا جائے، بنیاد تو دونوں کی ایک ہے کہ رازق اللہ ہے اور آگے اس کی دو راہیں بن گئیں۔ ایک ہم ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ گن اسی کا گانا چاہئے جو کھانے کو دیتا ہے اور ایک تم ہو کہ رزق دینے والے کو چھوڑ کر دوسروں کے گن گا رہے ہو۔ یا اللہ کی عبادت میں بلا وجہ شرک کر رہے ہیں۔ اب ظاہر ہے کہ ہم دونوں فریقوں میں سے ایک ہی حق پر ہوسکتا ہے اور تم خود ہی سوچ لو کہ حق پر کون ہو سکتا ہے اور گمراہی پر کون ؟

لیکن قبول مناظرہ کے بعد دوسرا مرحلہ اپنی دعوت پر کامل درجے یقین کا ہونا چاہئے ۔
مکالمے اور مباحثے کے میدان میں کود کر جو شخص یہ فکر لے کر باہر نکلے کہ اسلام کے سوا کوئی دوسرا مذہب یا دوسرا دین یا دوسری فکر بہتر اور افضل ضابطہ حیات ہے ایسا انسان مخلوق میں سب سے جھوٹا ہے

قرآن مقدس میں ارشاد ہے

قُلۡ فَاۡتُوۡا بِكِتٰبٍ مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰهِ هُوَ اَهۡدٰى مِنۡهُمَاۤ اَتَّبِعۡهُ اِنۡ كُنۡتُمۡ صٰدِقِيۡنَ

آپ ان سے کہئے : اگر تم سچے ہو تو اللہ کی طرف سے تم ہی کوئی کتاب لے آؤ جو ان دونوں سے بڑھ کر رہنمائی کرنے والی ہو، میں بھی اس کی پیروی اختیار کروں گا۔

تشریح ۔۔ آپ ان کفار مکہ کو یہ جواب دیجئے کہ میں تو اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہدایت کی کتاب کی پیروی کرنے کو تیار ہوں۔ اگر تمہارے پاس تورات اور قرآن سے بہتر کوئی ہدایت کی کتاب موجود ہے تو اسے چھپا کیوں رکھا ہے ؟ وہ لاؤ سب سے پہلے میں اس کی پیروی کروں گا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ جواب اس لئے بتلایا کہ وہ تورات اور قرآن دونوں کو جادو کہتے ہیں اور جادو ایسی چیز ہے جس کا مقابلہ بھی کیا جاسکتا ہے اور اس سے بہتر قسم کا جادو لایا جاسکتا ہے۔ لہذا اگر یہ کتابیں جادو ہیں تو تم اس سے بہتر چیز کیوں پیش نہیں کرتے۔

اگلی آیت میں ذرا قدرے کھل کر فرمایا

فَاِنۡ لَّمۡ يَسۡتَجِيۡبُوۡا لَكَ فَاعۡلَمۡ اَنَّمَا يَـتَّبِعُوۡنَ اَهۡوَآءَهُمۡ‌ ؕ وَمَنۡ اَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوٰٮهُ بِغَيۡرِ هُدًى مِّنَ اللّٰهِ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِى الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِيۡنَ

پھر اگر وہ کوئی جواب نہ دے سکیں تو جان لیجئے کہ وہ صرف اپنی خواہشات کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہوسکتا ہے جو اللہ کی ہدایت کو چھوڑ کر محض اپنی خواہش کے پیچھے لگا ہوا ہو۔ اور اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔

تشریح ۔ ان کی باتوں اور ان کے اعتراضات سے صاف معلوم ہو رہا ہے کہ یہ لوگ قطعاً ہدایت کے طالب نہیں ہیں بلکہ یہ صرف ایسی کتاب کی پیروی کرسکتے ہیں جو ان کے مشرکانہ مذہب اور ان کی خواہشات کے مطابق ہو۔ گویا یہ لوگ اپنی ہی خواہشات کے پیرو اور پرستار ہیں۔ لہذا ایسے لوگوں کو ہدایت کیسے نصیب ہوسکتی ہے۔

اس آیت سے صاف ہوتا ہے کہ
داعی دین کو اپنی دعوت کے سچ ہونے کا سو فی صدی ایمان و یقین ہونا چاہئے
ایک لمحے کا شک و ظن آپ کی دعوت کے لئے زہر قاتل ہے
لہذا اپنے میدان میں ماہر داعی دین اور مجاہد کو مخالف کافر و ملحد سے مکالمہ یا مباحثہ کرتے وقت پورے یقین و شرح صدر سے گفتگو کرنی چاہئے
کہ اے مخالف اگر تم واقعی سچ کے متلاشی اور کھوجی ہو تو مناظرہ قبول کرو۔۔

اب مکالمہ یا مناظرة إن شاء الله نافع اور فیصل ہوگا۔

12-دین اسلام پرقائم رهنا ( استقامت) بہت بڑی چیز ہے --شيطانى وسوسے نفسانى شبھات ہمیں اسلام اور تعلیمات اسلام سے بد ظن نا کردیں اسلئے احباب سے گذارش کی جاتی ہے کہ
فیس بوک پر جو لوگ دہریہ اور ملحدین سے صبح و شام سائبر جہاد کررہے ہیں وہ ان دعاؤں کا بطور خاص اہتمام فرمائیں جس سے ان کے دل مطمئن رہیں اور توفیق الہی ان پر سایہ فگن ہو
- دعا یہ ہے
-1(رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنتَ الوھاب ---
اے ہمارے رب ہمیں راه دکھلاکر ہمارے دل منحرف نا کیجیو خود كى رحمت عطا كرو یقینا تو ہی تو عطاکرنے والا ہے-

2-اور رسول اکرم اکثر یہ دعا پڑھا کرتے تھے
"اللھم یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک --
اے دلوں کو الٹنے پلٹنے والے پروردگار میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھ-

3-- جب کوئی ایسا مسئلہ آجائے جہاں وقتی طور سے جواب نا بن پڑے وہاں بس اتنا کہ لیں
آمنت باللہ ربا و بالاسلام دینا وبمحمد رسولا------
میرا یمان یہ ہے کہ اللہ میرا رب ہے
اسلام میرا دین ہے
اور محمد میرے رسول ہیں----

اور اہل علم سے کسی بھی مشکوک مسئلہ کی تحقیق کریں تا کہ اپ کو اس مسئلہ میں دلی سکون مل جائے ---

۱۳.. یہ پتہ ہونا چاہئے کہ انسانی دل کمزور ہوتا ہے اور شبہات اس میں پیوست ہوجاتے ہیں لہذا کم علم بندے ملحدین کی محفلوں سے دور ہی رہیں جب تک پختہ دینی علم نا ہو انس سے مکالمہ مباحثہ نا کریں پہلے دہریوں کے پھیلائے جانے والے مختلف مرغوب موضوعات پر اپنی اصلاح اور تیاری و تربیت کرلیں تاکہ اپنا اور اپنے دوستوں کا دین بچاسکیں کہ دین سے زیادہ قیمتی کوئی شئی نہیں راتوں کو تہجد پڑھیں رب کے حضور گڑگڑائیں تہجد کی برکت سے دل کے زنگ مٹ جائیں گے اور آپ بھی زبان حال سے ملحدین کو مخاطب کرکے یہ کہتے نظر آئیں گے
اتحاجوننی فی اللہ و قد ھدانی

اگر اتنی استطاعت نا ہو تو سلامتی کے لئے خاموش رہیں ملحدین کے تعاقب کے لئے علمائے کرام کی خدمات لیں

14-ساتھ ہی ساتھ ایسے ساتھیوں کو رد دہریت کے خلاف بنائے گئے فیس بوک پر بنائے گئے گروپس پیجیز اور ویب سائٹس الحاد ڈاٹ کوم سے جڑا رہنا چاہئے تاکہ حسب ذائقہ علمی و فکری خوراک ملتی رہے

15-اگر اتنی استطاعت نا ہو تو سلامتی کے لئے خاموش رہیں ملحدین کے تعاقب کے لئے علمائے کرام کی خدمات لیں

یہ مسئلہ بہت خطرناک روپ دھار چکا ہے کہ بغیر کسی تیاری و ٹریننگ کے ہمارے نادان نوجوان ساتھی الحادی گروپس میں داخل ہوکر بغیر اسلحے کے لڑتے ہیں جب شبہات کے سامنے ڈھیر ہو جاتے ہیں تو مومن علمائے کرام کے پاس آکر کہتے ہیں
مجھے جواب دو ورنہ میں گھٹن سے ملحد ہوجاوں گا
دوسرا کہتا ہے کہ میں نے بہت چھان بین کی مجھے جواب نہیں ملا اسلئے ملحد ہوگیا
جبکہ وہ فیس بوک اور نیٹ کی دنیا چھوڑ کر محقق اور متخصص علمائے دین سے رابطہ کرتا تو اپنی مراد اور گوہر مقصود پاجاتا
یہ بات ذہن نشین رکھنی بہت ضروری ہے ان کفار اور منافقین کی مجلس میں شریک ہونا ان کا کلام پڑھنا شریعت کی روشنی میں ممنوع ہے ہاں چند قاعدہ و قانون کی پاس داری کرکے آپ شریک ہوں لیکن جہاں استہزا عام ہو وہاں سے اٹھ جائیں
جیسا کہ قران میں ہے
[ وإذا رأيت الذين يخوضون في آياتنا فأعرض عنهم حتى يخوضوا في حديث غيره وإما ينسينك الشیطان

دوسری جگہ فرمایا گیا ہے

(وقد نزل عليكم في الكتاب أن إذا سمعتم آيات الله يكفر بها ويستهزأ بها فلا تقعدوا معهم حتى يخوضوا في حديث غيره إنكم إذا مثلھم )

گفتگو بہت لمبی ہوگئی لیکن مجھے لگتا ہے بہت ساری ضروری باتیں آچکی ہیں جو نہیں آسکی ہیں ان کے لئے میں اپنی اہم ترین پوسٹوں کے لنکس ریفر کر رہا ہوں امید کہ باذوق افراد کو نفع ہوگا
مرزا سودا کے شعر کے ساتھ اجازت چاہتاہوں
قصہ خدا کے واسطے کر سودا مختصر
اپنی تو نیند اڑ گئی تیرے افسانوں میں

https://m.facebook.com/groups/186560831534965?view=permalink&id=438898836301162

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1439316242832976&id=100002638427120

https://m.facebook.com/groups/186560831534965?view=permalink&id=689619714562405

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1218547014909901&id=100002638427120

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1229136520517617&id=100002638427120

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔