Saturday, 30 December 2017

حاملہ عورت سے خون لینے میں ضروری احتیاط

حاملہ عورت سے خون لینے میں ضروری احتیاط
پیشکش: فیس بک گروپ سائنس فلسفہ اور اسلام
فیس بک پیج سائنس فلسفہ اور اسلام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیدرلینڈ کے سائنسدانوں نے خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر مریض خون لگوانے سے پہلے تسلی کرے کہ کہیں یہ کسی حاملہ خاتون کا تو نہیں۔
ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ کبھی بھی حاملہ خاتون کا خون کسی مرد کو لگانا اس کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اور اس کی جان بھی جا سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حاملہ خواتین کے خون میں بچے کی حفاظت کیلئے ایسی اینٹی باڈیز پیدا ہو جاتی ہیں جو مردوں کیلئے انتہائی خطرناک ہوتی ہیں۔
اگر حاملہ خاتون کا خون کسی مرد کو لگا دیا جائے تو یہ اینٹی باڈیز خون کے ساتھ مردوں میں منتقل ہو کر ان کی موت کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔
یہ تحقیقی رپورٹ امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے جریدے میں شائع ہوئی جس میں لیڈین کے سینکوین ریسرچ سنٹر کے سائنسدانوں نے 2005 سے 2015 کے درمیان نیدرلینڈ کے 6 ہسپتالوں میں انتقال خون کے باعث ہونے والی 31 ہزار 118 اموات پر تحقیق کی۔
تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر روٹگر مڈلبرگ کا کہنا تھا کہ حاملہ خواتین کا خون مرد میں منتقل کرنے سے سب سے زیادہ اس کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
مذکورہ اینٹی باڈیز ہر اس خاتون کے خون میں پائی جاتی ہیں جو زندگی میں کبھی بھی حاملہ رہ چکی ہو۔ انتقال خون سے ہونے والی اموات میں ان مردوں کی اموات سب سے زیادہ ہوئیں جنہیں ایسی خواتین کا خون لگایا گیا جو زندگی میں کبھی حاملہ رہ چکی تھیں۔
اس کے برعکس جن مردوں کو دوسرے مردوں یا ایسی خواتین کا خون

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔