Saturday, 23 December 2017

اصلی سائنسدان اور لنڈے کے سائنسدان پرویز ھود بائی

مندرجہ ذیل موازنہ  دو مشہور ترین افراد کا  ہے  جن  کو دنیا سائنسی علوم کے اعتبار سے جانتی ھے
ایک کا تعلق پاکستان سے ھے جن کا نام پرویز ہود بہائی ھے جن کی پیدائش 1950میں ہوئی جبکہ دوسری تصویر  ''جیفری لینگ ''کی ھے جن کی پیدائش 1954میں ہوئی ایک پاکستان کی یونیورسٹی سے وابستہ ھے جبکہ''جیفری لینگ''امریکہ کی یونیورسٹی سے وابستہ ھے ان دونوں کی الگ الگ کہانی ھے پرویز ہود بہائی کی پیدائش ایک مسلمان گھرانے میں ہوی جبکہ ''جیفری لینگ''کی پیدائش رومن كيتھولک مسيحى گھرانے میں ہوئی
پرویز ہود بہائی جب 20سال کے ہوئے اس وقت ان کے چہرہ پہ داڑھی تھی جو اسلام سے وابستگی کو ظاہر کرتی ھے جبکہ ""جیفری لینگ '''جب 16سال کے تھے انکا والد ایک عادی شرابی تھا جو انکی ماں پہ بدترین قسم کا تشدد کرتا تھا ''جیفری لینگ''ہر ہروز اللہ سے دعا کرتے کہ میرے والد کو میری ماں کی زندگی سے نکال دے مگر انکی دعا کبھی قبول نہ ہو جسکی وجہ سے وہ 18سال کی عمر تک ایک مکمل ملحد بن گئے اور لوگوں سے اللہ کی ذات پہ بحث مباحثہ کرتے ان کو الحاد کی دعوت دیتےکیتھولک سكول ميں سكول كے پادرى، سے بحث کرتے بائبل پہ سوالات اٹھاتے ۔
اگر ان دونوں حضرات کی 20سالہ عمر کو دیکھا جائے تو اس وقت  پرویز ہود بہائی ایک مسلمان کی شناخت سے پہچانے جانے والی  شخصیت تھے جبکہ ''جیفری لینگ ''ایک ملحد کی شناخت سے پہچانے والی ایک ایسی  شخصیت تھی جو کسی بھی خدا  کو  ماننے والے نہیں تھے
گریجویشن سے لے كر ڈاكٹريٹ تك كا زمانہ الحاد ميں گزارا ليكن ،،، ملحد ہوجانے کے کچھ عرصے بعد انہوں نے ايك ناقابل فہم خواب ديكھا ۔اگلے دس سال تك يہ خواب بار بار آتا رہا ۔ ليكن وہ اس خواب سے مضطرب نہیں ہوتے تھے اور آنكھ کھلنے پر وہ خود كو حيران كن حد تك پرسكون محسوس كرتے۔ ناقابل فہم ہونے كى وجہ سے انہوں نے اس كو كوئى اہميت نہ دى
يونيورسٹی کے بعد ان كى ملاقات ايك خاندان سے ہوئی جنہوں نے ان كو قرآن مجيد كا ترجمہ تحفے ميں ديا۔جو ان كى المارى ميں طويل عرصہ پڑا رہا۔ ايك روز اكيلے ميں اس پر نظر پڑی تو اس كو صرف تجسس كے تحت كھولا، چند صفحات پڑھ كر اكتا كر ايك طرف ركھ ديا ۔یہ پہلا موقع تھا ، سورة الفاتحة کے متعلق انكا خيال تھا كہ كتاب كا مصنف بہت ہوشيار ہے۔ سورة البقرة كى ابتدائى آيات پڑھنے کے بعد سوچا كہ اس كتاب كا اسلوب جكڑ ليتا ہے۔ اور جب فرشتوں كا وہ سوال پڑھا كہ اللہ تعالى انسان كو كيوں بنانا چاہتا ہے تو سوچا : يہ تو ميرا سوال ہے؟
جیفری لینگ کے بقول
قرآن كا مطالعہ بہت اثر انگیز تجربہ تھا،"قرآن ميرى سوچوں سے بھی آگے تھا۔ وہ ميرى راہ كى وہ تمام ركاوٹيں دور كرتا گيا جو میں نے برسوں میں تعمیر کی تھیں، وہ میرے سب سوالوں کا جواب دے رہا تھا ۔"
رفتہ رفتہ ان كے تمام سوالات كے جوابات ملتے چلے گئے۔
"ميرى رہنمائى كى جا رہی تھی ايسے راستے پر جو صرف ايك منزل كى طرف جاتا تھا۔"
"يہ 1980كا زمانہ تھا ، سان فرانسسكو ميں بہت زيادہ مسلمان نہیں تھے۔بہت مشكل سے ايك چرچ كے تہہ خانے ميں کچھ مسلمان طلبہ کے متعلق معلوم ہوا جو وہاں نماز پڑھتےتھے۔ ميں نے ان سے ملنے كى ہمت كى اور وہاں شہادہ ( كلمہ طيبہ) كا اعلان كيا۔
"اس وقت نماز ظہر كا وقت تھا ۔ہم صف ميں کھڑے ہو گئے، غسان امامت كروا رہا تھا ۔ جب ميں نے سجدے سے سر اٹھايا تو حيران ہو كر دل میں پكارا : "ميرا خواب ! بالكل وہی خواب!"
میں نے سوچا كيا ميں جاگ رہا ہوں؟ ميرے بدن ميں ايك سرد سى لہر دوڑ گئی ۔ ميں کپکپا اٹھا۔ "ميرے خدا ! يہ حقيقت ہے"وہ سرد لہر ختم ہو گئی ۔ ايك نرم سى تمازت ميرے وجود ميں پھيل گئی۔ ميرى آنکھوں سے آنسو بہہ نكلے ۔
جیفری لینگ کی وڈیو دیکھنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پہ کلک کرے
https://www.youtube.com/watch?v=wsGc4yvHkEc
قرآن میں اللہ نے فرمایا ھے
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَنۡ یَّرۡتَدَّ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِہٖ فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللّٰہُ بِقَوۡمٍ یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ ۙ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذٰلِکَ فَضۡلُ اللّٰہِ یُؤۡتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھرتا ہے (تو پھر جائے) اللہ اور بہت سے لوگ ایسے لئے آئے گا جو اللہ کو محبوب ہوں گے اور اللہ اُن کو محبوب ہوگا۔۔۔۔۔۔۔
یہ اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے اور الله بڑی کشائش والا اور جاننے والا ہے
۔
جو بندہ اسلام کو چھوڑ کر الحاد کا رستہ اختیار کرتا اس میں نقصا ن تو اسی بندے کا ھے جو اسلام کی نعمت سے محروم کر دیا گیا یقیناً اللہ اسی طرح اس کے مدمقابلہ کسی دوسرے کو ہدایت دے کر اپنے دین پہ چلا دے گئےاس آیت میں بھی اسلام کی ابدی بقا اور حفاظت کے متعلق عظیم الشان پیشگوئی کی گئ ہےکوئی شخص یا قوم موالات کفار کی بدولت صریحًا اسلام سے پھر جائے جیسا کہ { وَ مَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاِنَّہٗ مِنۡہُمۡ } میں تنبیہ کی گئ ہے قرآن کریم نے نہایت قوت اور صفائی سے آگاہ کر دیا کہ ایسے لوگ اسلام سے پھر کر کچھ اپنا ہی نقصان کریں گے اسلام کو کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتے حق تعالیٰ مرتدین کے بدلے میں یا ان کے مقابلہ پر ایسی قوم لے آئے گا جن کو خدا سے محبت  ہو اور خدا ان سے محبت کرے وہ مسلمانوں پر شفیق و مہربان ۔ یہ پیشن گوئی بحول اللہ و قوتہ ہر قرن میں پوری ہوتی رہی۔ ارتداد کا سب سے بڑا فتنہ نبی کریم ﷺ کی وفات کے بعد صدیق اکبرؓ کے دور میں پھیلا۔ کئ طرح کے مرتدین اسلام کے مقابلہ میں کھڑے ہو گئے۔ مگر صدیق اکبرؓ کی ایمانی جرأت اور اعلیٰ تدبر اور مخلص مسلمانوں کی سرفروشانہ اور عاشقانہ خدمات اسلام نے اس آگ کو بجھایا اور سارے عرب کو متحد کر کے ازسرنو اخلاص و ایمان کے راستہ پر گامزن کر دیا۔ آج بھی ہم مشاہدہ کر تے رہتے ہیں کہ جب کبھی چند جاہل اور طامع افراد اسلام کے حلقہ سے نکلنے لگتے ہیں تو ان سے زیادہ اور ان سے بہتر تعلیم یافتہ اور محقق غیر مسلموں کو اسلام فطری کشش سے اپنی طرف جذب کر لیتا ہے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔