Saturday 23 December 2017

مغرب میں عورت کی باقاعدہ تجارت


 مغرب میں عورت کی باقاعدہ تجارت ہوتی ہے  1997میں مغربی محقق"کریس ڈی اسٹوب"نے یورپ میں عورتوں کی تجارت پر تحقیق کی اورانکشاف کیا کہ"مغرب میں عورت کی زندگی جہنم ہے، صرف اسپین مین 5لاکھ خواتین جسم فروشی پر مجبور ہیں، ڈنمارک جس کو ملحدین کا گڑھ کہا جاتا ہے اب اس کو بے غیر نکاح کے شادی کی جنت کہا جا رہا ہے، سوٹزرلینڈ کو اب کلب کی لڑکیوں کا ملک کہا جاتا ہے"۔
مصدر: کریس ڈی اسٹوب/ یورپ میں عورت کی تجارت
دوسری طرف امریکی نیوز چینلCNN نے ایک اخباری رپورٹ نشر کی کہ جس میںMaryland (امریکہ) میںjohns Hopkins یونیورسٹی کے اہم تحقیقات پراعتماد کیا گیا ہے جس کے مطابق امریکہ میں ہر سال 2لاکھ بچوں اورعورتوں کی باقاعدہ غلام کے طور پرخرید و فروخت ہو تی ہے اور ایک لاکھ 20ہزارعورتیں مشرقی یورپ(روس اور اس کے آس پاس غریب ممالک) سے جسم فروشی کے لیے مغربی یورپ سمگل کی جاتی ہیں ۔
15 ہزارعورتوں کو جسم فروشی کے لیے امریکہ بھیج دیا جاتا ہے جن سے اکثریت کا تعلق میکسیو سے ہو تا ہے۔ مشرقی ایشاء سے لائی جانے والی عورت کو امریکہ میں 16ہزار ڈالر میں بیچا جاتا ہے جن کو بے حیائی کے اڈوں کے سپرد کیا جاتا ہے۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اس سے بھی بڑی مصیبت ہو سکتی ہے جواب یہ ہے کہ جی اس سے بھی بڑی مصیبت یہ ہے کہ یورپ اور امریکہ میں ان عورتوں کو بیچتے وقت نمبر اور اسٹمپ لگا یا جاتا ہے۔ برطانوی اخبار"انڈیپنڈنٹ"نے 30ستمبر 2014کو ایک رپورٹ شائع کی جس کا عنوان تھا"Human Traffickers Victims branded like cattle "جسم فروشی کی غرض سے برطانیہ سے غلاموں کو ٹرکوں میں بھر دیا جاتا ہے پھران کو 200سے 6000پاونڈ کے درمیان فروخت کیا جاتا ہے۔
اخبار نے اس کو عورت کی غلامی کہا ہے جس کو جانوروں کی طرح امریکہ اور یورپ میں فروخت کیا جاتا ہے باقاعدہ کمشن والے دلال ہیں جو اس میں ہزاروں ڈالرز کماتے ہیں۔
مگر میڈیا کو مغرب کی برائی نظر نہیں آتی صرف اسلامی دنیا میں تیزاب پھینکنے کے واقعات اور شوہر کی طرف سے تشدد کے واقعات ہی توجہ کا مرکز ہیں کیونکہ مغرب کے ایمج کو خراب نہیں کرنا ہے اسلام کا ایمج خرب بھی ہو جائے کونسی بڑی بات ہے!!
منقول

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔