Saturday, 30 December 2017

سر کے ٹرانسپلانٹ کا ارادہ

ہم جسم کے مختلف حصوں کے ٹرانسپلانٹ کا تو سنتے رہتے ہیں پر اٹلی کے ایک نیورو سرجن سر کے ٹرانسپلانٹ کا ارادہ رکھتے ہیں ، اس طریقے میں ایک فرد کا سر کاٹ کر دوسرے فرد کے بدن پر لگا دیا جاتا ہے ، مختلف ممالیہ جانداروں بشمول بندروں میں یہ طریقہ معمولی کامیابی کے ساتھ آزمایا جا چکا ہے جس میں جانور کو چند گھنٹوں سے لے کر چند ہفتوں تک زندہ رکھا گیا پر بالاخر مختلف پیچیدگیوں کی وجہہ سے اسکی موت واقع ہوگئی .
اس آپریشن میں سرجنوں کو دو چیلنجز کا سامنا ہے ،
.. کٹے ہوے سر میں موجود دماغ کو زندہ اور فعال رکھنا
.. دماغ کے اعصابی نظام کو بدن کے اعصاب سے جوڑنا تا کہ دماغ اس نیے بدن کو کنٹرول کر سکے
پہلے چیلنج کا مقابلہ کرنا نسبتا آسان ہے ، بہت کم درجہ حرارت پر دماغ اور اس میں موجود اعصاب کو بدن سے کاٹ کر بھی زندہ رکھا جا سکتا ہے .
دوسرا چیلنج زیادہ گھمبیر ہے کیونکہ جانوروں میں اگرچہ ایک دماغ اور دوسرے بدن کے اعصاب کو سیا جا چکا ہے پر ایسا کنکشن فعال نہیں ہوتا ، سو دماغ اس بدن کو کنٹرول نہیں کر پاتا اور ایسا جانور گردن سے نیچے تک مکمل مفلوج رہتا ہے. اگرچہ بندر کے آپریشن میں بندر سننا ، سونگھنا ، چکھنا اور کاٹنے کی صلاحیت رکھتا تھا پر ان کیلیے درکار اعصاب سر میں پہلے سے ہی موجود تھے .
اس موقعے پر ہمیں کچھ امید ''پولی ایتھاایلین گلائکول'' نامی مادے سے ملتی ہے ، یہ ایک کیمیکل ہے جس کو فارماسیوٹیکل کمپنیاں عام بناتی ہیں ، عموما اس کو دوسری دواؤں سے جوڑ کر استعمال کیا جاتا ہے تا کہ دوسری دواؤں کے عمل کے دورانیے کو بڑھایا جا سکے . یہ سرطان کے خلیوں کے خلاف بھی مفید ہے .
حال ہی میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ یہ کٹے ہوے اعصابی ریشوں کو جوڑنے میں بھی خاصا مفید ہے ، اگر آپ ریڑھ کی ہڈی میں موجود حرام مغز کو کاٹ دیں تو وہاں سے نیچے تمام بدن مفلوج ہو جاتا ہے ، اگر آپ دونوں کٹے ہوۓ حصوں پر یہ کیمکل لگایئں تو ان کی ریپئر کا عمل تیز ہو جاتا ہے اور جڑنے کے بعد وہ بالکل نارمل کی طرح کام کرنے لگتے ہیں . چھوٹے جانداروں میں یہ تجربات کامیابی سے ہو چکے ہیں۔ گزشتہ برس شائع شدہ ایک تحقیق کے مطابق مکمل طور پر کٹے ہوے حرام مغز کو بھی بغیر مفلوج پن کے کامیابی سے جوڑ چکا ہے
پر یہ تمام تجربات دوسرے ممالیہ جانداروں میں ہوے تھے ، کیا انسانوں میں ایسا ممکن ہے ؟ اس پر سوالیہ نشان ہیں ،
اب اٹلی کے ایک نیورو سرجن سرگیو کناویرو اسی طریقے کو انسانوں میں آزمانے کا پروگرام رکھتے ہیں ، اس طرح کا پہلا آپریشن اگلے دو برس میں متوقع ہے . اس آپریشن کیلیے ایک رضاکار بھی دستیاب ہے ، اگر اس کے ذریے مریض کو چند گھنٹوں تک بھی زندہ رکھا جا سکا اور وہ اپنے بازو یا ٹانگ کو ہلا سکا تو یہ میڈیکل سائنس کی ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی . اسی تکنیک کو بہتر بناتے ہوے مستقبل میں سر کے ٹرانسپلانٹ کی بھی ایسی ہی امید کی جا سکتی ہے جیسے بدن کے دوسرے اعضاء کی.
The Project outlines,
http://www.ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC3821155/
Mouse Model,
http://onlinelibrary.wiley.com/doi/10.1111/cns.12341/full
Report on Polyethylene Glycol
http://www.ncbi.nlm.nih.gov/pubmed/24713436
The volunteer,
http://www.medicalnewstoday.com/articles/292306.php
The surgeon
http://www.dailymail.co.uk/…/Dr-Sergio-Canavero-predicts-he…
CNN report,
http://www.cnn.com/…/23/opini…/conversation-head-transplant/
Reservations,
http://www.popsci.com/no-human-head-transplants-will-not-be…
ایک اور بات سر یہ یہ دماغ کا ٹرانسپلانٹ نہیں کہلا سکتا بلکہ جسم کا ٹرانسپلانٹ کہلائے گا۔ کیونکہ انسانی شخصیت اسی کی ھو گی کہ جسکا دماغ ھو گا

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔