Monday, 18 December 2017

کیا کلوننگ کے ذریعے جانداروں کی تخلیق کے سائنسی عمل نے خدا سے اس کی تخلیق کی طاقت چھین لی ہے؟کیا اس عمل سے بچے کی پیدائش کے بارے میں موجود احادیث غلط ثابت ہوگئ ہیں؟

کیا کلوننگ کے ذریعے جانداروں کی تخلیق کے سائنسی عمل نے خدا سے اس کی تخلیق کی طاقت چھین لی ہے؟کیا اس عمل سے بچے کی پیدائش کے بارے میں موجود احادیث غلط ثابت ہوگئ ہیں؟
ملحدین کہتے ہیں کہ آدم کی بائیں پسلی سے حوا کا پیدا ہونا جھوٹ ہے۔ہم انہیں کہتے تھے کہ خدا کے لیے سب ممکن ہے مگر وہ نہیں مانتے تھے۔اب سائنس نے بھی ثابت کر دیا ہے کہ اکیلے مرد یا عورت سے بچے پیدا کیے جاسکتے ہیں۔درج ذیل تحقیق پڑھیں۔

بیجنگ حیاتیاتی سائنس نے جب اتنی ترقی کرلی کہ جانوروں کی کلوننگ (نر اور مادہ کے ملاپ کی بجائے صرف نر یا مادہ سے بچے کی پیدائش) شروع ہوگئی تو کچھ اہل علم پر یہ خوف بھی طاری ہوگیا کہ ایک نا ایک دن یہ سائنسی تکنیک انسانی کلوننگ کے لئے بھی استعمال ہوسکتی ہے۔ اب یہ خوف سچ ثابت ہوتا نظر آتا ہے کیونکہ متعدد سائنسدان انسان کی کلوننگ کے عزائم کا اظہار بھی کرچکے ہیں۔ چینی سائنسدان شوشیاﺅچون بھی ان ماہرین میں شامل ہیں کہ جو انسانی کلوننگ کا عزم رکھتے ہیں، بلکہ انہوں نے تو یہ اعلان کردیا ہے کہ وہ انسانی کلوننگ کے لئے درکار تمام ٹیکنالوجی تیار کرچکے ہیں اور اس متنازعہ عمل کے لئے تیار ہیں۔
ان کے تحقیقاتی ادارے بویا لائف گروپ کو دنیا کی سب سے بڑی کلوننگ فیکٹری قرار دیا جاتا ہے جو کہ سال 2020ءتک سالانہ تقریباً دس لاکھ گائیں کلوننگ کے ذریعے تیار کررہی ہوگی۔ شو شیاﺅ چون کا کہنا ہے کہ گائے، کتے اور گھوڑے وغیرہ کی کلوننگ تو محض ایک آغاز ہے کیونکہ ان کا ادارہ عنقریب بندر کی کلوننگ کرنے والا ہے، جس کے بعد انسان کی کلوننگ میں کوئی مشکل باقی نہیں رہے گی۔
شوشیاﺅ چون کا کہنا ہے کہ ان کے پاس انسانی کلوننگ کے لئے ٹیکنالوجی تیار ہے، وہ صرف اس کے اخلاقی اور قانونی پہلوﺅں کی وجہ سے رکے ہوئے ہیں، اور اگر انہیں معاشرے کی طرف سے ردعمل کا خدشہ ناہوتو وہ اب کسی بھی وقت انسانی کلوننگ کرسکتے ہیں۔ 44 سالہ سائنسدان کا کہنا ہے کہ اس وقت تو وہ انسانی کلوننگ نہیں کررہے لیکن معاشرتی اقدار اور اخلاقی اصول تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور عین ممکن ہے کہ ایک دن انسانی کلوننگ کی بھی اجازت دے دی جائے۔
شوشیاﺅ چون کہتے ہیں کہ اس وقت انسان کے پاس اولاد پیدا کرنے کے لئے صرف ایک آپشن ہے کہ بچے کے نصف جینز ماں سے اور نصف باپ سے آئیں، جبکہ کلوننگ تین مختلف آپشن فراہم کردے گی، یعنی یا تو عورت اور مرد مل کر اولاد پیدا کریں، یا صرف اکیلا مرد اولاد پیدا کرے، یا مرد کے بغیر صرف عورت اپنے خلیات سے اولاد پیدا کرلے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا صرف انسانی کلوننگ کی اجازت ملنے پر ہی ممکن ہوپائے گا۔
اس پر کچھ لوگوں کا سوال تھا کہ ٹھیک ہے ایک انسان سے دوسرا انسان بغیر جنسی ملاپ کے پیدا کیا جا سکتا ہے لیکن پیدا ہونے والا بچہ تو اسی جنس کا ہوگا جس کے سیل سے وہ پیدا کیاگیا۔پھر مرد آدم علیہ السلام سے عورت حوا علیہا السلام کیسے بنی؟
اس کا جواب یہ ہے کہ سائنس کلون کر کے مرد xy کے خلیے سے xy مرد پیدا کرنے پہ تحقیق کر رہی ہے اور xx عورت کے خلیے سے xx عورت۔یہ کمال اللٰہ کاہے کہ اس نے ایک مرد xy سے ایک عورت یعنی xx حوا،پیدا کی۔اس پر سائنس کو ابھی قدرت نہیں دی اب تک اللٰہ نے کہ وہ ایسا کر کے دکھائے۔
اس پر بھی اور سوال یہ اٹھا کہ حدیث میں ہے کہ
اس نے کہا میں آیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسی چیز کے بارے میں پوچھوں جسے زمین میں رہنے والوں میں نبی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا سوائے ایک دو آدمیوں کے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں تجھ کو بتلاؤں تو تجھے فائدہ ہوگا اس نے کہا میں توجہ سے سنوں گا، میں آیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کروں بچے (کی پیدائش) کے بارے میں، فرمایا مرد کا نطفہ سفید اور عورت کا پانی زرد ہوتا ہے جب یہ دونوں پانی جمع ہوتے ہیں تو اگر مرد کی منی عورت کی منی پر غالب ہو جائے تو اللہ کے حکم سے بچہ پیدا ہوتا ہے اور اگر عورت کی منی مرد کی منی پر غالب آجائے تو بچی پیدا ہوتی ہے اللہ کے حکم سے، یہودی نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سچ فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے نبی ہیں پھر وہ پھرا اور چلا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس نے جو کچھ مجھ سے سوال کیا ان میں سے کسی بات کا علم میرے پاس نہ تھا یہاں تک کہ اللہ نے مجھے اس کا علم عطا فرما دیا۔(صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ حیض کا بیان )
ایک اور حدیث
ورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :

( بلاشبہ اللہ عزوجل نے ایک فرشتہ کے ذمہ رحم مادر کے امورلگا رکھے ہیں وہ فرشتہ کہتا ہے اے رب نطفہ ، اے رب جما ہوا خون ، اے رب گوشت کا ٹکڑا ، توجب یہ چاہتا ہے کہ اس کی خلقت مکمل کرے توکہتا ہے اے رب لڑکی یا لڑکا ؟ نیک بخت یا بدبخت ؟ اوراس کا رزق کیا ہے اور عمرکتنی ہے ؟ تو ماں کے پیٹ میں ہی یہ لکھ دیا جاتا ہے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 318 ) ۔
اب کیا کلوننگ کے عمل نے ان سب احادیث کو نعوذ بااللہ غلط ثابت کردیا ہے؟نہیں جناب۔اس کی بھی ایک سائنسی وضاحت ہے۔
یہ تصویر کلوننگ کے عمل کی وضاحت کرتی ہے۔اس کے مطابق کلون ہونے والا جاندار بھی ایک مادہ پیٹ میں پرورش پاتا ہے پیدائش کے ان تمام مراحل سے گزرتا ہے جن سے ایک عام جنین یا ایمبریو گزرتا ہے۔
اس طرح حدیث کے مطابق یہ سب مراحل سے گزرتا ہے سوا نطفہ اور لڑکا لڑکی کی جنس کے طے کے ہونے کے مرحلے سے۔
اگر کلون شدہ جاندار نطفہ اور لڑکا لڑکی کی جنس کے عمل سے نہیں گزرتا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ نعوذ بااللہ حدیث غلط ہے بلکہ اس کی ایک سائنسی وضاحت ہے۔
جہاں تک نطفہ کی بات ہے تو یہ کلون بذات خود ایک سیل سے نشوونما پاتا ہے جو اس جاندار کے نطفہ کا کام کرتا ہے۔پھر اس سیل یا خلیے سے جنین اور ایمبریو بنتا ہے۔
دوسری بات یہ کہ یہ سیل یا خلیہ جس جاندار کی کاپی کا جانور بنائے گا وہ جاندار پہلے ہی نطفے کے عمل سے گزر چکا ہے۔جہاں تک بات ہے جنس کے طے ہونے کی تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ کلون جس جاندار کی کاپی ہے وہ بذات خود حکم خداوندی سے حدیث کے مطابق اپنی جنس نطفے سے طے کرانے کے بعد وجود میں آیا۔سائنس نے یہ کیا کہ اس خدائ تخلیق شدہ جاندار کی ایک نقل کر لی۔اس کی مثال ایسی ہے جیسے آپ ایک مضمون لکھیں اور اس کو لکھائ،طباعت،بناوٹ سب مراحل سے گزاریں اور پھر اس کی کئ فوٹو کاپی بنوا لیں۔کوئ عقل مند اس فوٹو کاپی کو فوٹو کاپیئر کی تخلیق نہیں کہے گا بلکہ آپ کے مضمون کی نقل کہے گا کیونکہ اگر آپ کا مضمون نہ ہوتا تو اس کی نقل بھی نہ ہوتی۔پھر بھی اعزاز اس جاندارکے اصل خالق کو حاصل رہے گا جس نے اس جاندار کو بنایا۔سائنس نے صرف اس خالق کے پیدائش کے اصول کو پا کر اس کی نقل کر کے اس جاندار سے ایک اور جاندار اسی خالق کے اصول پہ بنانے کی کوشش کی۔یہ تخلیق نہیں،تخلیق کی نقل ہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔