Thursday, 26 October 2017

پاکستان اسلامی ملک ہے یا غیر اسلامی ملک۔امریکہ اسلامی ملک ہے یا غیر اسلامی ملک۔دنیا کا سب سے ترقی یافتہ ملک کونسا ہے؟

ایک ملحد کا قرآن پہ اعتراض اور اس کا جواب
پیشکش:فیس بک گروپ آپریشن ارتقائے فہم و دانش
فیس بک پیج مذہب سائنس اور فلسفہ
فیس بک پیج سائنس ، فلسفہ اور اسلام
@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@
پاکستان اسلامی ملک ہے یا غیر اسلامی ملک۔امریکہ اسلامی ملک ہے یا غیر اسلامی ملک۔دنیا کا سب سے ترقی یافتہ ملک کونسا ہے؟
کیا پاکستان میں سارے کے سارے لوگ مسلمان ہیں؟ اگر نہیں تو پاکستان کو اسلامی ملک کیوں کہا جاتا ہے۔پاکستان کو اسلامی ملک اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس میں 90% سے زائد لوگ مسلمان ہیں۔امریکہ ایک غیر مسلم ملک ہے۔کیا اس میں سارے کے سارے لوگ کافر ہیں؟ امریکا ایک ترقی یافتہ ملک ہے۔ وہاں سارے کے سارے لوگ کروڑوں پتی ہیں؟
پاکستان ایک اسلامی ملک ہے کیونکہ اس میں اکثر لوگ مسلمان ہیں لیکن سب نہیں۔ امریکا ایک غیر اسلامی ملک ہے کیوں کہ اس میں بسنے والے اکثر لوگ غیر مسلم ہیں۔ امریکا ایک ترقی یافتہ ملک ہے کیونکہ اس میں بسنے والے اکثر لوگ معاشی طور پہ خوشحال ہیں۔اب دنیا میں اور عمومی طور پہ ہر جگہ اسی انداز کا استعمال ظاہر کر رہا ہے کہ جب بھی کسی چیز کے بارے میں بات کی جاتی ہے اس چیز کی عمومیت کو سامنے رکھ کر کی جاتی ہے۔جیسے پاکستان ایک اسلامی ملک ہے لیکن اس میں بسنے والے سب لوگ پھر بھی مسلمان نہیں۔امریکا ایک غیر اسلامی ملک ہے لیکن اس میں بسنے والے سب لوگ پھر بھی کافر نہیں۔امریکا ایک ترقی یافتہ ملک ہے لیکن اس میں بسنے والے سب لوگ معاشی طور پہ خوشحال نہیں ہیں۔لہذا یہ سب مثالیں ظاہر کر رہی ہیں کہ جب کوئ بات عمومی طور پہ کسی چیز کے لیے کی جاتی ہے تو اکثریت کو مدنظر رکھ کر کی جاتی ہے۔اسی طرح جب قرآن نے کہا کہ ہم نے انسان کو بہترین تقویم پہ پیدا کیا تو قرآن نے یہ الفاظ عمومی طور پہ انسان کے لیے استمعال کیے۔کیوں کہ اکثر انسان جسمانی نقائص کے بغیر پیدا ہوتے ہیں۔لیکن قرآن نے اس کے ساتھ ساتھ کچھ انسانوں میں پائے جانے والے جسمانی نقائص کا انکار بھی نہیں کیا۔اب کیا عمومی طور پہ پاکستان کو اسلامی ملک کہنا ٹھیک ہے جب کہ پاکستان میں سارے کے سارے لوگ مسلمان نہیں؟ امریکا کو غیر مسلم ملک کہنا ٹھیک ہے جب کہ اس میں بسنے والے سب لوگ کافر نہیں؟ امریکا کو ترقی یافتہ ملک کہنا ٹھیک ہے جب کہ اس میں بسنے والے سب لوگ معاشی طور پہ خوشحال نہیں؟اگر اس سب کے باوجود عمومی بیان سے ان ممالک کی حیثیت کے بیان سے ان میں بسنے والی اقلیت کا انکار نہیں ہوتا تو انسان کے بارے میں قرآن کے بہترین تخلیق کے لفظ کے استعمال سے کس طرح قرآن پہ اعتراض کیا جا سکتا ہے؟ اگر یہی بات ہے تو پھر ملحد کہیں کہ پاکستان اسلامی ملک نہیں،امریکا غیر اسلامی ملک نہیں،امریکا ترقی یافتہ ملک نہیں۔کیا ملحد ایسا کہ سکتے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر قرآن پہ اعتراض کیوں۔
اور دوسری بات جب قرآن انسان کے لیے احسن تقویم کا لفظ استعمال کرتا ہے تو کیا قرآن کچھ انسانوں میں پائے جانے والے جسمانی نقائص کا انکار کر دیتا ہے؟ اگر ہاں تو ملحد ثابت کریں قرآن سے۔پھر ہم ان شاء اللہ ثابت کروں گا کہ قرآن انسان کو عمومی طور پہ بہترین تخلیق قرار دیتا ہے لیکن کچھ انسانوں میں پائے جانے والے جسمانی نقائص کا انکار بھی نہیں کرتا۔
اب یہ ملحدین ثابت کریں۔اگر یہ یہ بات ثابت کریں تو ٹھیک ورنہ مان لیں کہ آپ کی پوسٹ حد درجہ غیر منطقی و الزامی ہے۔ اور یہ کبھی نہیں ثابت کرسکتے۔
کیا عمومیت کے الفاظ جیسا کہ قرآن کی طرف سے احسن تقویم کا استعمال ملحد اپنی روزمرہ زندگی میں نہیں کرتے؟ بات بالکل پیدائش کی ہورہی ہے۔کیا یہی پیدائش کی بات اس عمومیت سے الگ ہے جس کے تحت ملحدین نے غیر مسلم آبادی کے باوجود پاکستان کو اسلامی ملک مانا،امریکہ کو غیر اسلامی ملک مانا۔اگر پیدائش کے بیان میں عمومیت کا انکار کرنا ہے تو پھر پاکستان کے اسلامی ملک ہونے امریکا کے غیر اسلامی ملک ہونے اور ترقی یافتہ ملک ہونے کا انکار کیوں نہیں کردیتے ملحدین۔اگر ملحدین کو اعتراض ہے کہ جسمانی نقائص کیوں پیدا کئے تو خدا ملحدین کا پابند ہے؟ آپ اپنی ایک تصویر جیسے چاہیں بنائیں یا بگاڑ دیں۔کیا خدا نعوذ بااللہ ملحدین سے بھی کم ہستی کا ہے کہ وہ ان کے سوالات کا پابند ہو۔ہم گھر میں دفتر میں اپنے حکم میں کسی کے پابند نہیں تو خدا کیوں ہو۔
ملحدین کی بات کا مطلب یہ ہے کہ عمومیت کوئ چیز نہیں؟ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے لیکن اس میں ایک کافر بھی موجود ہوا تو ملحد اسے اسلامی ملک نہیں مانیں گے؟ امریکا ایک غیر اسلامی ملک ہے لیکن اس میں ایک بھی مسلمان ہوا تو آپ اسے غیر اسلامی ملک نہیں مانیں گے؟ امریکا ایک ترقی یافتہ ملک ہے لیکن اس میں ایک غریب بھی ہوا تو آپ اسے ترقی یافتہ ملک نہیں مانیں گے؟ اگر ایسا نہیں ہے تو عمومی طور پہ انسان کے احسن تقویم ہونے اور کچھ لوگوں کے جسمانی نقائص کے ساتھ پیدا ہونے کے باوجود ملحد انسان کے احسن تقویم ہونے کا انکار کیسے کر سکتے ہیں۔
اللٰہ تعالٰی ملحدین کا پابند ہے کہ جیسے کہیں ویسا کرے؟۔آپ اپنی بنی ہوئ تصویر بگاڑ سکتے ہیں خدا اپنی تخلیق میں خود سے نقص کیوں پیدا نہیں کر سکتا۔
انسان کئ تصویریں ایسی بناتا ہے جن کو بنا کر خود ہی بگاڑتا ہے اور ان کو پھاڑ تک دیتا ہے۔اور ان کو پھر ٹھیک بھی نہیں کرتا۔اگر خدا ایسا کرلے تو کوئ مجرم تو نہیں ہوا نعوذ بااللہ۔
مٹی اس کی پانی اس کا حکم اس کا۔جب ہے ہی سب کچھ اس کا تو آپ کون آئے اس سے حساب لینے والے۔
میں کسی ملحد کے گھر میں گھس کے کہوں کہ یہ کیا کر رہے ہو یہ کیوں کر رہے ہو یہ کس لیے کیا۔پھر لوگ مجھے پاگل کہیں گے یا عقل مند؟اسی طرح ملحدین کو کس نے حق دیا ہے کہ خدا کی مٹی خدا کے پانی خدا کی تخلیق خدا کے گھر خدا کی کائنات پہ اعتراض کریں۔
میں نے ابھی ایک تصویر بنائی پھر بگاڑ دی پھر پھاڑ دی اگرچہ مجھے بہت اچھی مصوری آتی ہے۔پھر کیا ملحدین کہیں گے کہ مجھے ایک تصویر بنانا نہیں آتی تھی جب کہ میں نے یہ سب اپنی مرضی سے کیا اور میں جو کروں میری مرضی۔آپ کون ہیں پوچھنے والے۔
اور جو اللٰہ تعالٰی سات ارب ٹھیک پیدا کر سکتا تھا انسان سے کئ گنا بڑی کائنات ستارے کہکشاں کائنات پیدا کر سکتا تھا اس کے لیے کیا مشکل ہے کہ وہ ایک انسان کو ٹھیک نہ بنا سکے۔لیکن اس کی مرضی جس کو چاہے جیسے پیدا کرے۔وہ خود کہتا ہے کہ میں جس کو چاہوں جیسے پیدا کروں۔چاہے بانجھ چاہے بچوں والا۔
اللٰہ کا گھر یعنی حکومت کی جگہ اللٰہ تعالٰی کی کائنات ہے۔وہ جو چاہے اس میں کرے۔
انسان اپنے گھر میں اپنی مرضی چلائیں تو ان کا حق اگر خدا چلا لے تو مجرم ہوا نعوذ بااللہ۔
تو اگر ہم کسی ملحد کے گھر میں گھس کر اپنی مرضی نہیں چلا سکتا تو ملحد کون ہیں جو اللٰہ تعالٰی کے گھر میں گھس کر اپنی مرضی چلائیں۔
دوسری بات یہ کہ عربی لغت کے مطابق ﴿ في أحسن تقویم ﴾ تقویم بمعنی قوام کے ساتھ ہے جس سے ساخت مراد ہے اور انسان ظاہری ساخت بدن اور باطنی روحانی دونوں أحسن (بہتر) ہے، باطنی ساخت یہ ہے کہ ہر انسان فطرت توحید پر پیدا کیا گیا ہے جیسا کہ سورة روم (آیت 30) میں ذکر ہے اور حدیث صحیح میں بھی وارد ہے کہ (( کل مولود یولد علی الفطرة )) " ھر بچہ پیدا کر دیا جاتا ہے توحید پر"۔ اور ساخت یہ ہے کہ سیدھا قد والا اور جدا جدا ہاتھ پاؤں والا ہوتا ہے۔ ہاتھوں کے ذریعے کھاتا ہے اور خوبصورت شکل والا ہے۔
جب بھی الانسان سے مراد سب جنس انسانیت ہے تو اب ان میں تقسیم کرتا ہے۔ ان میں ایک قسم وہ ہیں جنہوں نے اللہ تعالی کی توحید کا عقیدہ چھوڑ کر کفر و شرک میں مشغول ہو گئے (یعنی پیدائش کے وقت ان کا جو دین فطرت "اسلام" کا عقیدہ تھا اسے بدل دیا) تو اس آیت میں ان کے لئے تخویف ہے ﴿اسفل سافلین﴾ اس میں مفسرین کی دو اقوال ہیں اوّل قول یہ ہے کہ اس سے مراد ارزل عمر ہے کہ علم و عقل کے بعد انسان پھر واپس ناسمجھ اور جاہل بن جاتا ہے۔ دوسری قول یہ ہے کہ اس سے مراد جهنم کی آگ ہے اور یہ قول بہتر ہے۔ ( جنہم کی آگ اس لئے کہ انسان نے توحید کا عقیدہ چھوڑ کر کفر infidel مشرک polytheist ملحد دھر یہ atheist وغیرہ بن گیا اور آخرت میں جہنمی ٹھہر کر جہنمی اسفل السافلین ہو گا۔) والعیاذ باللہ
اس سورة کی مفصل تفسیر عالمی شہرت یافتہ عالم دین مفسر القرآن شیخ العرب والعجم شیخ القرآن والحدیث العلامہ ابی زکریا عبدالسلام الرستمی رحمہ اللہ کی پشتو عربی تفسیر أحسن البیان ص 1623-1624 پر ملاحظہ کیجئے۔
یہ تھی اس اعتراض کی مکمل وضاحت اور اس کا جواب جسے ملحدین نے اپنی روایتی کم علمی اور کم فہمی کے ساتھ پیش کیا۔
اللٰہ تعالٰی ہم سب کو اسلام پہ ثابت قدم رکھے اور ہمارا خاتمہ ایمان پہ فرمائے۔آمین

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔