Thursday, 26 October 2017

کائنات کی ہر چیز کسی نہ کسی چیز کے گرد چکر لگا رہی ہے

کائنات کی ہر چیز کسی نہ کسی چیز کے گرد چکر لگا رہی ہے. چکر لگانے کا یہ معاملہ الیکٹران سے شروع ہوتا ہے اور سپر کلسٹرز تک جاتا ہے. ہمارا چاند ہماری زمین کے گرد چکر کاٹ رہا ہے بالکل ایسے ہی زمین سورج کے گرد اپنے مدار میں محو سفر ہے، سورج جو کہ ایک ستارہ ہے ایک بلیک ہول کے گرد چکر کاٹ رہا، ہر کہکشاں میں ایک بلیک ہول موجود ہوتا ہے ہماری کہکشاں ملکی وے کے درمیان موجود بلیک ہول کا نام Sagittarius اے سٹار ہے اور ہماری کہکشاں میں سورج جیسے لاکھوں ستارے موجود ہیں، ایسی لاکھوں کروڑوں کہکشائیں مل کر لوکل گروپ بناتی ہیں، کروڑوں لاکھوں لوکل گروپس مل کر ایک کلسٹر بناتے ہیں، ہمارے کلسٹر کا نام virgo ہے، لاکھوں کروڑوں کلسٹرز مل کر ایک سپر کلسٹر بناتے ہیں، ہم جس سپر کلسٹر میں موجود ہیں اسے Laniakea سپر کلسٹر کہا جاتا ہے، اور ایک اندازے کے مطابق اب تک سائنسدان 10 کروڑ سپر کلسٹرز دیکھ چکے ہیں اور یہ سب مکڑی کے جالوں کی طرح آپس میں لنک ہیں، سائنسدانوں کے مطابق یہ صرف کائنات کا 3 فیصد ہے، 97 فیصد حصہ دیکھنا باقی ہے، ہماری کائنات کتنی کتنی بڑی ہے اس کا اندازہ لگانا بھی محال ہے، کبھی پریشانی آئے تو لازمی سوچا کریں کہ کائنات اتنی زیادہ بڑی ہے ہم کہاں ہیں اور کیا ہیں اصل زندگی تو مرنے کے بعد کی ہے یقین کریں آپ کو یہ پریشانیاں کچھ نہیں لگیں گیں اور relax ہونگے، میں اکثر سوچتا ہوں جب بعد از مرگ ہماری روح کو آسمان کی جانب لے کر جایا جائے گا تب ہوسکتا ہے ہم پہلے زمین سے نکلیں پھر نظام شمسی سے نکلیں پھر ہماری کہکشاں ملکی وے کو ہم اپنے سے دور ہوتا ہوا دیکھیں، پھر لوکل گروپ، کلسٹر، سپر کلسٹر اس کے بعد ہم شاید بقیہ 97 فیصد کائنات کو ایک نظر دیکھ پائیں اس کے بعد پہلے آسمان کی حد آجائے، جو نیک روح ہوگی وہ لازما اس منظر کو دیکھ کر محظوظ ہوگی، خیر زیر نظر تصویر میں سائنسدانوں نے 3 فیصدی نظر آنے والی کائنات کی تصوارتی تصویر تیار کی ہے، فی الحال ہمیں اسی پر اکتفا کرنا پڑے گا....
محمد شاہ زیب صدیقی


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔