Thursday, 26 April 2018

ملحدین کا اعتراض کہ اسلام کا عربی کلچر کیوں اپنائیں۔

ملحدین کا اعتراض کہ اسلام کا عربی کلچر کیوں اپنائیں۔
اسکا جواب۔

مسلمان کا کسی عربی عجمی ، ایشیائی یا یورپی کلچر سے کوئی واسطہ نہیں ، بلکہ اسلام تو کلچر کی دین میں آمیزش کی گنجائش ہی نہیں رکھتا ، مثلاً دین کا تقاضا ہے کہ جسم جس کھلے حصے کو چھپانا یا ڈھانپنا فرض ہے وہ آپ کسی بھی طرز کے کپڑے سے ڈھانپ سکتے ہیں ، سود حرام ہے تو آپ کسی بھی معاشرے کا حصہ ہیں سود حرام ہے رہے گا ، اسی طرح سوز و سرور کے آلات بجانا ،شراب ، بغیر نکاح کے کسی عورت سے ہم بستری حرام اور گناہ ہیں تو آپ کسی بھی معاشرے یا خطے میں ہوں گناہ اور حرام ہی ہوگا ،اسی طرح ذندگی کے دیگر معاملات میں اسلام اپنا الگ اور جدیدنظریہ رکھتا ہے ، جب آپ عبوں کے کلچر کی بات کرتے ہیں تو انکا کلچر تو اسلام کے اصولوں کے برعکس تھا۔لہذا اسلام نے کسی خاص کلچر کی تعلیم نہیں دی نہ ہی اسلام کسی کلچر کا پابند ہے۔اسلام صرف اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہر وہ چیز اپنا لی جائے جو اللٰہ تعالٰی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق ہے خواہ وہ کسی بھی کلچر کی ہے اور ہر وہ چیز چھوڑ دی جائے جو اللٰہ تعالٰی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے خلاف ہے خواہ وہ عربی کلچر کی ہی کیوں نہیں ہے۔اور اسلام کی تعلیمات پر عمل کیا جائے۔اب ایسے مذہب پر جو تمام کلچرز کی ناجائز روایات کا خاتمہ کر کے صرف اللٰہ تعالٰی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کا حکم دیتا ہے تو ایسے مذہب پر اعتراض کم علمی و کم عقلی کی دلیل ہے اور کچھ نہیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔