Thursday, 12 April 2018

موسیقی کے نقصانات پر سائنسی دلائل

موسیقی کے نقصانات پر سائنسی دلائل
 
کیا تم گانا سنتے ہو؟
نہیں میں نہیں سنتا
کیوں؟
میں نے مزاقاً کہا اسکے نقصانات کا اسلام سے بتاؤں یا گورے چمڑی (اصلی لبرل)والو سے بتاؤں
. تو کہنے لگی ہاں تم مولویوں کی ووہی بات ہوگی کے "پگلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا" .بلا یہ بھی کوئی بات ہی

میں نے جواباً کہا گورے چمڑی والے کہتے ہے گانے زیادہ سننے سے آپکی"thinking ability "کمزور ہو جاتی ہے . کبھی غور کیا ہو جب بھی انسان گانے سنتا ہے تو وو ایک"imaginary"خیالی دنیا میں چلا جاتا ہے جس کاlong term یہ نقصان ہوتا ہے کے انسانی دماغ میں" limbic center"(انسانی دماغ کا وو حصّہ جہاںlong term میموری پڑی ہوتی ہے) کمزور ہو جاتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ سوچنے اور یاد کرنے کی صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے. بلکل اسی طرح گانے آپکوsex کے لیے مائل کرتے ہے. گوگل پر آپکو اسکی لسٹ مل جائے گی کے کس گانے میں کتناsexual instrument استعمال ہوا ہے . مصلاًhip hop music میں ١٤٥% sexual instrument استعمال ہوتا ہے . گوگل پرmr paul کی کتاب ہے"the closing mind of america "وو پڑھنا اس میں بتایا ہوا ہے موسیقی فلمیں انسانی ذھن کے لیے کتنی نقصان دہ ہے
کہنے لگی تماری لاجک اچھی ہے.
میں نے کہا میری لاجک اچھی نہیں ہے تم ذہنی طور پر انگریزوں کے غلام ہو. بات میری نبی کی آئی تو تم نے مجے مولوی کا طعنہ دیا اب انگریز کی بات ائی تو میری لاجک اچھی ہو گی
ویسے بھی جن تعلیمی اداروں میں ناچ گانے اور موسیقی کی تربیت دی جاتی ہو وہاں جنسی ناول لکھنے والے  منٹو یا سنی لیون پیدا ہوتے ہے نہ کے رابعہ بصری اور سلطان ایوبی پیدا ہوتے ہے
فارقلیط
موسیقی کو روح کی غذا لینے والوں سے عرض ہے کہ جس موسیقی  کو اللٰہ تعالٰی کے رسول صلی اللہ علیہ نے چودہ سو سال پہلے منافقت کی بنیاد قرار دیا تھا آج سائنس اس بات کا اعتراف کر رہی ہے کہ موسیقی سے انسان کے دماغ کے سوچنے سمجھنے والے حصے کمزور پڑ جاتے ہیں۔یہ اسلام کی صداقت کی ایک اور سائنسی دلیل ہے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔