Saturday, 14 October 2017

ملحدین کا اعتراض کہ اگر خدا نے ختنہ کرنے کا حکم دینا ہی تھا تو پیدائشی ختنہ شدہ بچے کیوں پیدا نہیں کیے؟

ملحدین کا اعتراض کہ اگر خدا نے ختنہ کرنے کا حکم دینا ہی تھا تو پیدائشی ختنہ شدہ بچے کیوں پیدا نہیں کیے؟ کیا نعوذ بااللہ خدا ختنہ کرنا بھول گیا؟ملحدین کا اعتراض اور اس کا سائنسی دلائل سے جواب
تحریر:احید حسن 
»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»
فطرت سلیم کا مطلب ہر انسان میں خدا کو پہچاننے کی صلاحیت ودیت کرنا ہے.اور ملحدین فطرت سلیم کو انسانی بائیولوجیکل ساخت سے جوڑنے کی کی غلطی پر ہیں .
عضو تناسل کی ختنہ والی جھلی یا غلاف حشفہ یا قلفہ کی لعابی جھلی یا mucosa میں خاص قسم کے مدافعاتی خلیے یا سیل ہوتے ہیں جن کو لینگرہانز۔۔۔Langerhans۔۔۔ اور شجریہ خلیے۔۔۔Dendritic cells۔۔۔ کہا جاتا ہے۔لہذا ماں کے پیٹ میں غلاف حشفہ یا قلفہ کی جھلی میں موجود یہ خلیے بچے کو پیشاب کی نالی کی سوزش یا Urinary tract infection کے خلاف محفوظ رکھتے ہیں لیکن جب بچے کی پیدائش کے بعد عضو سے پیشاب شروع ہوتا ہے تو اس جھلی کے راستے سے پیشاب کے چلنے کی وجہ سے پیشاب کے قطروں کے پھنسنے اور پیشاب کی نالی کی سوزش کا خطرہ بڑھ جاتا ہے لہذا پیدائش کے بعد ختنہ کا حکم دیا گیا۔جب یہ مفید تھا یعنی ماں کے پیٹ میں تب اسے رکھا گیا اور جب یہ نقصان دہ تھا یعنی پیدائش کے بعد تب اس کے کاٹنے کا حکم دیا گیا۔اب ملحدین کیسے کہ سکتے ہیں کہ یہ فضول عضو ہے اور خدا نے اسے فضول میں پیدا کر دیا یا ختنہ کرنا بھول گیا
یہ ممکن ہے کہ بچے کے غلاف حشفہ یا قلفہ کے جلد کی لعابی جھلی میں لینگرہانز خلیے نہ ہوں لیکن شجریہ خلیے یعنی Dendritic cells موجود ہوتے ہیں جو کہ مدافعت مہیا کرنے کا کام کرتے ہیں۔یہ خلیے خاص قسم کے مدافعتی کیمیائی مادے یعنی خلوی متحرک کیمیائی مادے یا Cytokines جیسا کہ Interleukin 1 خارج کرتے ہیں جو کہ ٹی سیل مدافعتی خلیوں کو متحرک کرتی ہیں
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن یا عالمی ادارہ صحت کے مطابق غلاف حشفہ یا قلفہ عضو تناسل کے پھولے ہوئے حصے یا قضیب یعنی Glans کو تر رکھتا ہے،ماں کے پیٹ میں عضو تناسل کی نشوونما کے دوران اس کی حفاظت کرتا ہے۔لہذا جب خود ماں کے پیٹ میں اس کے مفید افعال موجود ہیں تو ملحدین کیسے کہ سکتے ہیں کہ یہ ایک فضول عضو ہے اور خدا نعوذ بااللہ ختنہ کرنا کیوں بھول گیا۔
ختنہ والی جھلی یا غلاف حشفہ یا قلفہ ماں کے پیٹ میں عضو تناسل اور اس کے پھولے ہوئے حصے یا قضیب کی زہریلی امونیا گیس اور بچے کے ماں کے پیٹ میں کیے گئے پاخانے یا Meconium سے حفاظت کرتا ہے اور پیشاب کی نالی کی تنگی یا Meatal stenosis سے حفاظت کرتا ہے۔لہذا جب اس کے مفید استعمال ماں کے پیٹ میں موجود ہیں تو آپ کیسے کہ سکتے ہیں کہ یہ ایک فضول عضو ہے اور خدا نعوذ بااللہ ختنہ کرنا بھول گیا۔پیدائش کے بعد اس کے کچھ مضر اثرات جیسا کہ پیشاب کی نالی کی سوزش اور عضو تناسل کے سرطان یعنی کینسر کا خطرہ بڑھ جانے کا امکان تھا لہذا بعد میں اس کے کاٹ دینے کا حکم دیا گیا
عالمی ادارہ صحت یا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق اس بات کی بہت کم شہادت موجود ہے کہ ختنہ کے بعد جنسی افعال یا تحریک ختم یا کم ہوتی ہے۔لہذا یہ کہنا کہ ختنہ مردانہ جنسی افعال اور جنسی تحریک کے لیے مضر ہے،بالکل غلط ہے
ختنہ کے عمل سے حاصل شدہ ختنہ کی جھلی یا غلاف حشفہ یا قلفہ کی جلد کئ کیمیائی حیاتیاتی یا بائیو کیمیکل خورد تشریح الابدانی۔۔ Micro Anatomical۔۔۔تحقیقات میں استعمال ہوتی ہے تاکہ اس کو انسانی جلد کی ساخت اور لحمیات یعنی پروٹین پہ تحقیق کے لیے نمونے کے طور پہ استعمال کیا جا سکے۔علاوہ ازیں نومولود بچوں کے غلاف حشفہ یا قلفہ سے حاصل شدہ جلد مزید انسانی جلد کی تیاری میں استعمال کی جاتی ہے۔یہ جلنے یا کسی اور وجہ سے جلد کے متاثر ہونے کے بعد جلدی پیوند کاری یا Skin grafting اور بیٹا انٹرفیران۔۔۔Beta interferon۔۔ پہ مبنی ادویات کی تیاری میں بھی استعمال ہوتی ہے۔اس سے حاصل شدہ واصل یا رابطی ریشے پیدا کرنے والے خلیے یعنی Fibroblasts طبی حیاتیاتی یا بائیو میڈیکل تحقیقات میں استعمال ہوتے ہیں۔یہ خلیے تباہ شدہ جسمانی اعضا یا خلیوں کی پیوند کاری میں استعمال ہونے والے ساقی خلیوں یا Stem cells کو خوراک فراہم کرنے والے خلیوں کے طور پہ بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔لہذا جب اس کے اتنے مفید استعمال ہیں تو ملحدین کیسے کہ سکتے ہیں کہ یہ ایک فضول عضو ہے اور خدا نعوذ بااللہ ختنہ کرنا کیوں بھول گیا۔اگر سارے بچے ختنہ شدہ پیدا ہوتے تو جدید سائنس میں غلاف حشفہ یا قلفہ یعنی ختنہ میں کاٹ دی جانے والی جھلی کے بغیر اتنی زبردست تحقیقات کیسے ہوتی۔
تحت مبالی نقص یا Hypospadias عضو تناسل کی ایک موروثی بیماری ہے جس میں نَر یُوریتھرا یا پیشاب کی نالی عُضو تَناسَل کی زَیریں سَطَح پر کھُلتی ہے۔تحقیق ثابت کر چکی ہے کہ اس بیماری کی وجہ عضو تناسل کی آگے والی جھلی جو ختنہ میں کاٹ دی جاتی ہے،یعنی غلاف حشفہ یا قلفہ میں ایک جینیاتی نقص کی وجہ سے ہے جس میں AR Gene زیادہ میتھائل۔۔۔Higher methylation ۔۔۔کی وجہ سے ناقص ہوجاتا ہے۔لہذا یہ تحقیق ظاہر کر چکی ہے کہ ماں کے پیٹ میں عضو تناسل کی صحت مندانہ نشوونما کے لیے یہ جھلی بہت لازمی ہے۔علاوہ ازیں تحقیق کے مطابق اس جھلی میں جینیاتی اظہار یا Gene expression اگر ناقص ہو تو بچے کا پیدائشی وزن یا Birth weight زیادہ ہوجاتا ہے جس سے زچہ بچی کی پیچیدگیاں ہوسکتی ہیں۔ اب ملحدین کیسے کہ سکتے ہیں کہ یہ ایک فضول عضو ہے اور خدا نعوذ بااللہ ختنہ کرنا کیوں بھول گیا۔
شیر خوار بچوں کے عضو تناسل کی ختنہ میں کاٹ دی جانے والی جھلی یعنی کہ غلاف حشفہ یا قلفہ سے حاصل شدہ خلیے اپنی مندمل کرنے والی صلاحیتوں کی وجہ سے مشہور ہیں۔لہذا یہ کچھ شیمپو اور بالوں کی صحت کے لیے استمعال کرنے والے اجزا میں استعمال کیے جاتے ہیں۔یہ خلیے Skin medica نام کی ایک کمپنی جلدی بوڑھے پن یا Skin aging کو روکنے کے لیے اپنی تیار کردہ کریموں میں استعمال کرتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ خلیے خلوی منصوبہ بندی یا سیلولر پروگرامنگ کے عمل کے تحت بائیو ٹیکنولوجی میں انسولین پیدا کرنے والے خلیوں کے طور پہ بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔علاوہ ازیں یہ خلیے زندگی اور مصر کے دوران خلیوں میں واقع ہونے والی تبدیلیوں پہ تحقیق کے لیے بھی استعمال کیے جاتے ہیں جب کہ بڑے آدمی کے عضو تناسل کی ختنہ میں کاٹ دی جانے والی جھلی کے خلیے یہ صلاحیت نہیں رکھتے جب کہ شیر خوار بچوں کے یہ خلیے اس طرح کے کئ دیگر استعمالات اور جلدی پیوند کاری یا Skin grafting میں استعمال کیے جاتے ہیں۔
یہ ساری تفصیل ثابت کر چکی ہے کہ ماں کے پیٹ میں عضو تناسل کی ختنہ میں کاٹ دی جانے والی جھلی یا قلفہ یا غلاف حشفہ کا عضو تناسل کی نشوونما اور بننے میں کردار ہے جب کہ بعد میں پیدائش کے بعد زندگی کے پہلے چند ماہ میں مزید حیران کن پوشیدہ سائنسی استعمالات ہیں جب کہ بعد میں یہ زیادہ مفید نہیں اور مختلف بیماریوں جیسا کہ پیشاب کی نالی کی سوزش اور عضو تناسل کے سرطان یعنی کینسر کی وجہ بن سکتا ہے۔لہذا اس کے کاٹ دینے کا حکم دیا گیا۔اب ملحدین کیسے کہ سکتے ہیں کہ یہ ایک فضول عضو ہے اور خدا نعوذ بااللہ سارے بچے ختنہ شدہ پیدا کرنا کیوں بھول گیا۔
حوالہ جات:
"Male circumcision: Global trends and determinants of prevalence, safety and acceptability" (PDF). World Health Organization. 2007.
Dobanavacki D, Lucić Prostran B, Sarac D, et al. Prepuce in boys and adolescents: what when, and how?. Med Pregl. 2012;65(7-8):295-300. PMID 22924249.
Male circumcision: Global trends and determinants of prevalence, safety and acceptability" (PDF). World Health Organization. 2007.
McKie, Robin (1999-04-04). "Foreskins for Skin Grafts". The Toronto Star.
Grand DJ. Medscape. Skin Grafting; August 15, 2011 [Retrieved August 18. 2012].
^ Amst, Catherine; Carey, John (July 27, 1998). "Biotech Bodies". www.businessweek.com. The McGraw-Hill Companies Inc. Retrieved 2017-09-17.
^ Cowan, Alison Leigh (April 19, 1992). "Wall Street; A Swiss Firm Makes Babies Its Bet". New York Times:Business. New York Times. Retrieved 2008-08-20.
^ Hovatta O, Mikkola M, Gertow A, et al.. 
Hum Reprod. 2003;18(7):1404–9. doi:10.1093/humrep/deg290. PMID 12832363.
https://academic.oup.com/…/Evidence-for-Epigenetic-Abnormal…
L. J. Reynolds (a1), R. I. Pollack (a2), R. J. Charnigo (a3) (a4), C. S. Rashid (a1) ... 
DOI: https://doi.org/10.1017/S2040174417000290
Published online: 09 May 2017
https://www.cambridge.org/…/05398D25F64926027563167A015123D2
http://www.babygaga.com/15-shocking-uses-for-infant-foresk…/

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔