Monday 17 September 2018

اتنی ساری حوریں کیوں؟

اتنی ساری حوریں کیوں؟
ایک سوال یہ بھی آتا ہے کہ بہتر بیویاں کیوں؟ ایک کیوں کافی نہیں۔ اول تو یہ بات واضح ہو کہ قرآن میں کہیں پر بھی جنت کی بیویوں کی تعداد نہیں آئی ہے۔ کچھ ضعیف احادیث میں مبالغہ آمیزتعداد آئی ہیں۔ ایک صحیح حدیث میں سچ مچ شہید کے لئے ۷۲ حوروں کی خوشخبری آئی ہے۔ترمذی میں یہ حدیث مذکور ہے جو کہ سند کے اعتبار سے صحیح ہے۔
مقدام بن معد یکرب سےروایت ہے،رسول اللہﷺنےفرمایا: شہیدکےاللہ کےہاں كچھ اعزازہیں:
خون کی پہلی دھارکےساتھ ہی اس کی مغفرت ہوجاتی ہے۔
اس کوجنت میں اس کےمقام کا نظارہ کروایاجاتاہے۔
عذاب قبرسےاس کو امان دےدی جاتی ہے۔ اور (قیامت کےروز) ہولِ عظیم سےاس کوبےخوف کردیاجاتاہے۔
اُس کےسر پر وقار کا تاج پہنایاجاتاہے،جس میں (جڑاہوا) ایک یاقوت دنیا ومافیہاسےگراں ترہے۔
72 حوروں سےاس کابیاہ کیاجاتاہے۔
اوراپنے 70رشتہ داروں کےحق میں اسکوشفاعت کاحق دیاجاتاہے۔
تھوڑے سے فرق کے ساتھ مسند احمد میں بھی یہی روایت آئی ہے۔
حدیث سے تو واضح ہے کہ شہید کا اللہ کے ہاں کتنا بڑا اعزاز ہے۔ اس اعتبار سے ہم یہ تسلیم کر لیتے ہیں کہ ہرا یک کو اس کے درجے کے مطابق جنت میں متعدد بیویوں سے بیاہ دیا جائے گا۔ اب اس میں خرابی اسی کو نظر آئےگی جو ایک خاص قسم کے اندھادھند مساوات والے عقیدے پر یقین رکھتا ہو۔ یعنی ایسا اعتراض اٹھانے والا یہ یقین رکھتا ہو کہ دنیا میں حتی ٰکہ جنت میں بھی سب برابر ہونے چاہئے۔ یہاں تک کہ وہ انسان جو کہ ایک کڑے امتحان سے گذرتا ہے بلکہ اللہ کے دین کی نصرت کرتے ہوئے اپنی جان تک دے دیتا ہے اسے اور جس کو ایسے کسی امتحان سے گزرنا نہ پڑے اسےبھی اللہ کے ہاں ایک حور ملنى چاہيے ۔ ی ا پھر اس کو لگتا ہوگا کہ اتنی ساری بیویاں ہونگی کہ ان سب کے ساتھ وقت تقسیم کرنا پڑے گا اور باقی اوقات میں یہ بے چاری بیویاں اپنی باری کے انتظار میں پڑی بور ہوتی رہیں گی۔ یا پھر اسے لگتا ہوگا کہ جنت میں ایک بندے کو اپنی بیویوں کے ساتھ گزارنے کے لئے “وقت کی کمی” کا مسئلہ پیش آئے گا۔ اول تو یہ مساوات والا نظریہ کسی ذہنی مریض یا اندھے عقیدت مند کا ہی ہوسکتا ہے۔ اس طرح کی غیرعادلانہ مساوات کا عقیدہ رکھنے والے کے بارے میں کم ہی یہ توقع ہے کہ وہ جنت میں جابھی سکے گا۔ اور اگر گیا بھی تو ان شاء اللہ صحیح ذہنی حالت کے ساتھ جائے گا۔حق اور عدل کا تقاضا یہ ہے کہ فرق مراتب کا لحاظ رکھا جائے۔ باقی جو وقت کی کمی اور”بور” ہونے کا مسئلہ ہے تو وہ جنت کو دنیا پر تعبیر کرنے کی وجہ سے ہے۔ ایسا شخص یہ سمجھتا ہے کہ جنت میں حوروں کا کام صرف اپنے شوہروں کے ساتھ شغل کرنا ہی ہے اور باقی وقت صرف بور ہونا ہی ہے۔ گویا کہ جنت کا انکار کرنے والا جنت کے بارے میں سب کچھ جانتا ہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔