Thursday 6 September 2018

اسلام اور جانوروں کا قتل

جب مسلمان گوشت خوری کی بات کرتے ہیں تو ملحد و لبرلز جانور دوستی کا درس شروع کردیتے ہیں اور جب مسلمان حرام و حلال کھانے کی بات کرتے ہیں تو یہ حضرات لال بیگ ؛ چوہے ؛ بلیاں اور کتے وغیرہ کھانے کی یوں تبلیغ شروع کردیتے ہیں اور اتنے فوائد گنوا دیتے ہیں گویا ان اشیاء کے خریدو فروخت کا ان کا ذاتی کاروبار ہو کوئی۔ منافقت کی بھی حد ہوتی ہے۔ ویسے ایک اور بات پہلے والے نقطہ سے متعلق ذہن میں آئی کہ اگر کوئی گوشت خوری کے اس وجہ سے خلاف ہو کہ اس میں جانوروں جو کہ جاندار ہیں اور سوچ سکتے ہیں ؛  کو قتل کیا جاتا ہے تو ان سے عرض ہے کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ جدید سائنسی ریسرچ کے مطابق پودے بھی سوچ سکتے ہیں (لنکس اور وضاحت ڈیمانڈ پر پیش کرسکتا ہوں)؛ جب سوچ سکتے ہیں تو مطلب درد بھی محسوس کرسکتے ہیں۔ تو اب انسان کیا کرے ؛ ریت اور بجری کھائے؟ دوسری بات یہ کہ اگر اس منطق پہ عمل ہو تو اس حساب سے تو پھر انسان کو اٹھنا بیٹھنا ؛ چلنا پھرنا ؛ حتٰی کہ سانس لینا بھی بند کرنا چایئے کہ اس دوران ہوا میں اور ہر جگہ موجود بیکٹیریا اور مایئکرو آرگینزمز کہیں قتل نہ ہوجائیں۔ بیماریوں کا علاج بھی نہ ہو کیونکہ کسی بھی بیماری کا ؛ بالخصوص بیکٹیریا یا دیگر مائیکرو آرگینزم کی وجہ سے لگنے والی بیماریوں کے علاج کے دوران انسان اپنے فائدے کے لئے جراثیموں کو قتل کرتا ہے۔ اسی طرح جراثیم پھیلانے والے حشرات کو بھی قتل کرنے کا درس دیتا ہے میڈیکل ؛ مثلاً مچھر وغیرہ۔ اپنے فائدے کے لئے بھلا کیوں دوسرے جانداروں کو قتل کیا جائے؟

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔