Monday, 3 September 2018

ایک ملحد کا اعتراض ہے کہ اگر اسلام میں سب غیر محرم مردوں سے پردہ واجب ہے تو غلام سے کیوں نہیں واجب قرار دیا گیا؟ الجواب۔۔ جہاں تک کسی عورت کا اپنے غلام سے پردے کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں دو آراء ہیں: ایک رائے یہ ہے کہ غلام چاہے عورت کا اپنا مملوک ہی کیوں نہ ہو ‘ پردے کے معاملہ میں اس کی حیثیت وہی ہے جو کسی آزاد اجنبی مرد کی ہے۔ اس کے لئے استدلال یہ ہے کہ غلام کے لئے اس کی مالکہ محرم نہیں ہے۔اگر وہ آزاد ہوجائے تو اپنی اسی سابق مالکہ سے نکاح کرسکتاہے۔ا س رائے کے حامل عبد اللہ بن مسعود ، مجاہد ، حسن بصری ، ابن سیرین ، سعید بن مسیب ، طاوس اور امام ابو حنیفہ ہیں۔ دوسر ی رائے یہ ہے کہ مَامَلَکَت اَیمَاننَّ کے الفاظ عام ہیں ، جو لونڈی اور غلام دونوں کے لئے استعمال ہوتے ہیں اور اسے لونڈیوں کے لئے خاص کرنے کی کوئی دلیل نہیں۔لہذا ایک عورت کا اپنی لونڈی اوراپنے غلام دونوں سے پردہ نہیں ہے۔ یہ رائے حضرت عائشہ صدیقہ ‘ حضرت ام سلمہ ‘ بعض ائمہ اہلِ بیت اور امام شافعی کی ہے۔ مندرجہ بالا آراء میں سے اگر دوسری رائے کو بھی قبول کرلیا جائے تو بھی اسے آج کل کے گھریلو ملازمین سے پردہ نہ کرنے کے لئے دلیل نہیں بنایا جاسکتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ غلام کی ایک خاص محکومانہ ذہنیت بن جاتی تھی اور وہ اپنی مالکہ سے اس قدر مرعوب اور فاصلہ پر ہوتا تھا کہ کوئی فعل بد تو کجا غلط نگاہ ڈالنے کا بھی تصور نہیں کر سکتا تھا۔اس کے برعکس آج کل کے گھریلو ملازمین کا رویہ بڑا آزادانہ اور بے باک ہوتا ہے کیوں کہ وہ جب چاہیں ملازمت سے علاحدہ ہوسکتے ہیں۔ لہذا ان کی طرف سے ایک خاتون کو اپنی ناموس کے حوالے سے اندیشہ ہو سکتا ہے۔

ایک ملحد کا اعتراض ہے کہ اگر اسلام میں سب غیر محرم مردوں سے پردہ واجب ہے تو غلام سے کیوں نہیں واجب قرار دیا گیا؟
   
الجواب۔۔

جہاں تک کسی عورت کا اپنے غلام سے پردے کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں دو آراء ہیں:
ایک رائے یہ ہے کہ غلام چاہے عورت کا اپنا مملوک ہی کیوں نہ ہو ‘ پردے کے معاملہ میں اس کی حیثیت وہی ہے جو کسی آزاد اجنبی مرد کی ہے۔ اس کے لئے استدلال یہ ہے کہ غلام کے لئے اس کی مالکہ محرم نہیں ہے۔اگر وہ آزاد ہوجائے تو اپنی اسی سابق مالکہ سے نکاح کرسکتاہے۔ا س رائے کے حامل عبد اللہ بن مسعود ، مجاہد ، حسن بصری ، ابن سیرین ، سعید بن مسیب ، طاوس اور امام ابو حنیفہ ہیں۔ دوسر ی رائے یہ ہے کہ مَامَلَکَت اَیمَاننَّ کے الفاظ عام ہیں ، جو لونڈی اور غلام دونوں کے لئے استعمال ہوتے ہیں اور اسے لونڈیوں کے لئے خاص کرنے کی کوئی دلیل نہیں۔لہذا ایک عورت کا اپنی لونڈی اوراپنے غلام دونوں سے پردہ نہیں ہے۔ یہ رائے حضرت عائشہ صدیقہ ‘ حضرت ام سلمہ ‘ بعض ائمہ اہلِ بیت اور امام شافعی کی ہے۔
مندرجہ بالا آراء میں سے اگر دوسری رائے کو بھی قبول کرلیا جائے تو بھی اسے آج کل کے گھریلو ملازمین سے پردہ نہ کرنے کے لئے دلیل نہیں بنایا جاسکتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ غلام کی ایک خاص محکومانہ ذہنیت بن جاتی تھی اور وہ اپنی مالکہ سے اس قدر مرعوب اور فاصلہ پر ہوتا تھا کہ کوئی فعل بد تو کجا غلط نگاہ ڈالنے کا بھی تصور نہیں کر سکتا تھا۔اس کے برعکس آج کل کے گھریلو ملازمین کا رویہ بڑا آزادانہ اور بے باک ہوتا ہے کیوں کہ وہ جب چاہیں ملازمت سے علاحدہ ہوسکتے ہیں۔ لہذا ان کی طرف سے ایک خاتون کو اپنی ناموس کے حوالے سے اندیشہ ہو سکتا ہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔