Thursday 26 October 2017

4 جہتی نظریہ (4th dimensional)

لیگریج نے 1755ء میں تحقیق کی اور 20 سال بعد ایک حیرت انگیز مگر عجیب انکشاف کیا، اس نے کہا کہ ہم جس زمین پر رہتے ہیں یہ 4 جہتی (4th dimensional) ہے، 3 جہتیں ہمیں نظر آتی ہیں بقیہ ایک جہت نظر نہیں آتی مگر ہم محسوس کرسکتے ہیں جسے ہم وقت کہتے ہیں، خیر اس کا یہ نظریہ اس کے ہم عصر سائنسدانوں کے پلے نہ پڑسکا اور تاریخ کے اوراق کی نظر ہوگیا لیکن 150 سال بعد جب آئن سٹائن نے زمان و مکاں کا concept پیش کیا تو اس 4 جہتی نظریے کو کافی تقویت ملی، 4 جہتی نظریے کے متعلق مختلف سائنسدانوں کے مختلف نظریات پائے گئے،کچھ لوگ اس پیچیدہ نظریے کو سمجھنے کے لئے ہمیں 2 جہتی اور 3 جہتی زندگی کے مابین موازنہ کروا کر دکھاتے ہیں، ان کے نزدیک چوتھی جہت بالکل ہماری تین جہتوں جیسی ہے مگر ہم اسے دیکھ نہیں پاتے، فرض کیجئے کہ ایک سادہ صفحے پر کوئی زندہ انسان قید ہے تو وہ 2 جہتی کہلائے گا، کیونکہ صفحے میں لمبائی اور چوڑیائی (x,y) ہوتی ہے لیکن موٹائی (z) نہیں، جبکہ ہم 3 جہتی دنیا کے انسان کہلائے گے کیونکہ یہاں لمبائی، چوڑیائی اور موٹائی (x,y,z) سب موجود ہے، جب ہم صفحے کے کسی حصے پر کوئی چھیڑ چھاڑ کریں گے یا کوئی تصویر بنائیں گے تو صفحے میں موجود انسان اپنے آس پاس ماحول کی تبدیلی دیکھ کر ڈر جائے گا کیونکہ ہم اسے دکھائی نہیں دے رہے لیکن صفحے پر حیرت انگیز تبدیلیاں رونما ہوتی دکھائی دے رہی ہیں، ایسا ہی معاملہ 4 جہتی اور 3 جہتی دنیا کا ہے، اسی مثال کو دیتے ہوئے کچھ لوگ جنات و ارواح کو 4 جہتی دنیا کا حصہ مانتے ہیں،کچھ کے نزدیک چوتھی جہت وقت ہے کیونکہ انسان پیدائش سے بڑھاپے تک وقت کی جہت میں محو سفر رہتا ہے اور اس سفر کے آثار انسان کے چہرے سے عیاں ہوتے ہیں جب اس نے سفر شروع کیا تو وہ ایک بچہ تھا اور اب ایک بوڑھا شخص، جبکہ کچھ لوگ temperature اور فورس کو بھی ایک جہت مانتے ہیں، بہرحال اس پہیلی نے اب تک سائنسدانوں کے دماغ کو الجھا رکھا ہے، چوتھی جہت کو سمجھنا اس لئے بھی مشکل ہے کیونکہ اس کی خاطر ہمیں تیسری جہت کی بلندیوں سے آزاد ہونا پڑے گا، جو کہ شاید ہم مرنے کے بعد ہی ہوں...
محمد شاہ زیب صدیقی
#زیب_نامہ
#Fourthdimension #4thdimension

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔