------------------------------------------------------------------------------
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) کم عمری کی شادی اور لڑکی کو جنسی زیادتی کا شکار بنانے والے مجرم سے ہی اس کی شادی کرنے جیسے مکروہ جرائم کاخیال آئے تو ذہن میں تیسری دنیا کے ممالک آتے ہیں لیکن آپ یہ جان کر ششدر رہ جائیں گے کہ امریکہ جیسے نام نہاد مہذب اور ترقی یافتہ ملک میں بھی یہ کام عروج پر ہیں۔ شیری جانسن نامی لڑکی بھی انہی لڑکیوں میں سے ایک ہے جس کو زبردستی اسی شخص کے ساتھ بیاہ دیا گیا جس نے اسے انتہائی کم عمری میں زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا تھا۔ دی میٹرو کی رپورٹ کے مطابق شیری جانسن امریکی ریاست فلوریڈا کی رہائشی ہے جہاں کم عمری کی شادی تاحال قانوناً جائز ہے۔ شیری کو ایک سینئر اور ایک جونئیر پادری نے درندگی کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ حاملہ ہو گئی اور 10سال کی عمر میں پہلی بیٹی کو جنم دے دیا۔ 11سال کی عمر میں اس کی شادی زبردستی انہی میں سے ایک مجرم کے ساتھ کر دی گئی۔
سکول میں ٹیچر نے 9 سالہ بچی کو فحش فلم دیکھتے پکڑ لیا، پوچھا کیوں دیکھ
رہی ہو تو آگے سے اُس نے ایسا جواب دے دیا کہ واقعی پیروں تلے زمین نکل
گئی، فوری پولیس کو بلانا پڑگیا کیونکہ۔۔۔
اب شیری نے عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے اور امریکہ میں کم عمری کی شادیوں پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس نے عدالت میں بتایا کہ ”میں ہی نہیں، میری جیسی اور بھی کئی لڑکیاں ہیں جن کی شادی انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے مجرموں سے زبردستی کی گئیں۔ ان میں سے اکثر کی عمریں 15سال سے کم تھیں جبکہ انہیں زیادتی کا نشانہ بنانے والے ان سے کہیں بڑی عمر کے تھے۔چرچ کے عمائدین جنسی زیادتی کے کیس چھپانے اور تحقیقات رکوانے کے لیے لڑکیوں کو انہی مردوں سے شادی پر مجبور کر دیتے ہیں۔ میں اب تک 9بچوں کو جنم دے چکی ہوں۔ میں تب سے بچے پال رہی ہوں جب میں خود ایک بچی تھی۔ اسی وجہ سے سکول تک نہ جا سکی۔ میری اس وقت زبردستی شادی کر دی گئی جب مجھے معلوم بھی نہیں تھا کہ شادی کیا ہوتی ہے۔“
واضح رہے کہ امریکی آدھی سے زیادہ ریاستوں میں شادی کی کم از کم عمر کا کوئی تعین نہیں کیا گیا جہاں کسی بھی عمر میں بچوں کی شادی کی جا سکتی ہے۔2000ءسے 2010ءکے دوران صرف ریاست ٹیکساس میں 34ہزار 793کم عمر بچوں کی شادیاں کی گئیں۔ فلوریڈا میں یہ تعداد14ہزار 278تھی۔ اس عرصے میں امریکہ بھر میں 1لاکھ 67ہزار 233کم عمر بچوں کی شادیاں کی گئیں۔
اب شیری نے عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے اور امریکہ میں کم عمری کی شادیوں پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس نے عدالت میں بتایا کہ ”میں ہی نہیں، میری جیسی اور بھی کئی لڑکیاں ہیں جن کی شادی انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے مجرموں سے زبردستی کی گئیں۔ ان میں سے اکثر کی عمریں 15سال سے کم تھیں جبکہ انہیں زیادتی کا نشانہ بنانے والے ان سے کہیں بڑی عمر کے تھے۔چرچ کے عمائدین جنسی زیادتی کے کیس چھپانے اور تحقیقات رکوانے کے لیے لڑکیوں کو انہی مردوں سے شادی پر مجبور کر دیتے ہیں۔ میں اب تک 9بچوں کو جنم دے چکی ہوں۔ میں تب سے بچے پال رہی ہوں جب میں خود ایک بچی تھی۔ اسی وجہ سے سکول تک نہ جا سکی۔ میری اس وقت زبردستی شادی کر دی گئی جب مجھے معلوم بھی نہیں تھا کہ شادی کیا ہوتی ہے۔“
واضح رہے کہ امریکی آدھی سے زیادہ ریاستوں میں شادی کی کم از کم عمر کا کوئی تعین نہیں کیا گیا جہاں کسی بھی عمر میں بچوں کی شادی کی جا سکتی ہے۔2000ءسے 2010ءکے دوران صرف ریاست ٹیکساس میں 34ہزار 793کم عمر بچوں کی شادیاں کی گئیں۔ فلوریڈا میں یہ تعداد14ہزار 278تھی۔ اس عرصے میں امریکہ بھر میں 1لاکھ 67ہزار 233کم عمر بچوں کی شادیاں کی گئیں۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔