Thursday 26 October 2017

ملحد سائنسدانوں کی طرف سے کس طرح میڈیکل کی عظیم ترین ایجادات میں سے ایک یعنی ایم آر آئی کے موجد سائنسدان کو مذہبی پن اور نظریہ ارتقاء کی کھلم کھلا مخالفت پہ نوبل پرائز سے محروم کرایا گیا

ملحد سائنسدانوں کی طرف سے کس طرح میڈیکل کی عظیم ترین ایجادات میں سے ایک یعنی ایم آر آئی کے موجد سائنسدان کو مذہبی پن اور نظریہ ارتقاء کی کھلم کھلا مخالفت پہ نوبل پرائز سے محروم کرایا گیا

پیشکش: فیس بک گروپ آپریشن ارتقائے فہم و دانش
فیس بک پیج مذہب فلسفہ اور سائنس
فیس بک پیج سائنس ،فلسفہ اور اسلام
»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»
2003ء میں فزیالوجی اور میڈیسن میں نوبل انعام پال لاؤٹربر اور سر پیٹر مینزفیلڈ کو ان کی ایم آر آئی کے حوالے سے دریافتوں پہ دیا گیا۔اگرچہ نوبل انعام اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ یہ تین سائنسدانوں کو شراکت کی بنیاد پہ دیا جا سکتا ہے لیکن یہ انعام ایم آر آئی کے حقیقی موجد اور اس پہ ابتدائی کام کرنے والے ڈاکٹر ڈاماڈین کو نہیں دیا گیا اور کئ عرصہ اس بات پہ بحث رہی کہ ڈاماڈین کو نوبل انعام دیا جائے یا نہیں۔
اس تنازعے میں ڈاماڈین کا خیال تھا کہ وہ ایم آر آئی پہ سب سے پہلے کام کرنے والے اور ایم آر آئی کے حقیقی موجد ہیں لہذا ان کو ہی ایم آر آئی ملنا چاہیے جب کہ لاؤٹربر کا خیال تھا کہ صرف انہیں ہی نوبل انعام ملنا چاہیے۔1997ء میں نیشنل اکیڈمی آف سائنس نے ایم آر آئی کے حوالے سے ایک سرگزشت جاری کی جس میں ایم آر آئی کے بارہ میں سے چار ابتدائی ڈرافٹوں کی نسبت ڈاماڈین کی طرف کی گئ۔اگرچہ نیشنل اکیڈمی آف سائنس کی یہ سرگزشت ڈاکٹر ڈاماڈین سے زیادتی پہ مبنی تھی لیکن بالفرض اسے درست بھی تسلیم کر لیا جائے تو بھی ڈاماڈین ایم آر آئی پہ کام کرنے والے باقی دو افراد کے ساتھ شراکت کی بنیاد پہ نوبل پرائز کے مستحق تھے لیکن ان کے ساتھ زیادتی کی گئ اور ان کو نوبل انعام سے محروم کیا گیا۔اور 2001ء میں جب نیشنل اکیڈمی آف سائنس نے ایم آر آئی کے بارے میں اپنی حتمی سیریز شائع کی تو اس میں ڈاماڈین کے بارہ میں سے چار ابتدائی ڈرافٹوں سے بھی انکار کر دیا گیا اور یہ کہا گیا کہ ڈاماڈین کا ایم آر آئی طریقہ تحقیق کینسر یعنی سرطان کی تشخیص کے لیے معاون ثابت نہیں ہوا تھا۔اس پہ ڈاماڈین کے وکیل نے نیشنل اکیڈمی آف سائنس کو دھمکی دی کہ ڈاماڈین کے ساتھ یہ زیادتی کیوں ہورہی ہے جس پہ نیشنل اکیڈمی آف سائنس نے اپنی ویب سائٹ پہ ایم آر آئی کے موجدوں میں ڈاماڈین کو تسلیم کیا لیکن اسکے حقیقی کارناموں کو تسلیم نہیں کیا گیا۔2002ء میں ڈاماڈین نے کہا کہ میری تحقیقات کا انکار کیا جا رہا ہے لیکن اگر میں نہ پیدا ہوتا تو ایم آر آئی ایحاد ہی نہیں ہوسکتا تھا۔ڈاماڈین کی یہ بات ٹھیک تھی۔
اکتوبر اور نومبر 2003ء میں لاؤٹربر اور پیٹر مینزفیلڈ کو نوبل انعام دینے کا اعلان کر دیا گیا لیکن ڈاکٹر ڈاماڈین کو نوبل انعام دینے سے انکار کر دیا گیا۔اس زیادتی پہ ڈاماڈین کے حامی سائنسدانوں نے The Friends Of Damadian کے نام سے ایک گروپ بنایا اور دوبار نیو یارک ٹائمز ،واشنگنٹن پوسٹ ،لاس اینجلس ٹائمز اور سویڈن کے سب سے بڑے اخباروں میں سے ایک Dagens Nyhter اس زیادتی کے خلاف The Shameful Wrong That Must Be Righted کے کالم کے نام سے شدید احتجاج کیا۔اس پہ ڈاماڈین نے کہا کہ لاؤٹربر اور مینزفیلڈ کو نوبل انعام مسترد کر دینا چاہئے جب تک اس میں مجھے شریک نہیں کیا جاتا۔ڈاماڈین کی یہ بات ٹھیک تھی کیوں کہ وہی ایم آر آئی کا حقیقی موجد تھا اور اس معاملے میں ڈاماڈین کی حمایت ایم آر آئی کے دیگر ماہرین جیسا کہ جان تھراک واٹسن،فیگلسن،ایڈریان پارسیگین،ڈاکٹر ڈیوڈ سٹارک اور جیمز میٹسن نے کی۔یہ سب افراد ایم آر آئی کی ایجاد میں ڈاماڈین کے بنیادی کردار سے واقف تھے اور ان کی نظر میں نوبل انعام ڈاماڈین کو نہ دینا بہت بڑی زیادتی تھی۔اگر ڈاماڈین نوبل انعام کا مستحق نہ ہوتا تو ایم آر آئی ماہرین کی اتنی کثیر تعداد ڈاماڈین کی حمایت نہ کرتی۔ جب کہ دیگر لوگوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ڈاماڈین نے ایم ایم آر ریلیکسیشن ٹائم کا کینسر کی تشخیص کے لیے بنیادی مفروضہ پیش کیا تھا لیکن ساتھ ہی یہ اعتراض کر دیا کہ ڈاماڈین نے اس بنیادی مفروضے کی دریافت کے بعد بھی ایم آر آئی کے جدید طریقے سے تصاویر نہیں لی تھیں۔جب کہ سچ یہ تھا کہ ڈاماڈین نے نہ صرف ایم آر آئی کا بنیادی مفروضہ پیش کیا بلکہ اس کی بنیادی اور ابتدائی تصاویر بھی لیں۔بالفرض اگر تصور بھی کر لیا جائے کہ اس نے صرف ایم آر آئی کا ابتدائی مفروضہ پیش کیا تو بھی اس کا کام اتنا بڑا تھا کہ اس کے کام کے بغیر لاؤٹربر اور مینزفیلڈ کچھ نہیں کر سکتے تھے اور اس صورت میں بھی ڈاماڈین کو نوبل انعام سے محروم کرنا اس کے ساتھ زیادتی تھی۔بعد میں لاؤٹربر اور مینزفیلڈ کو نوبل انعام دے دیا گیا لیکن ڈاماڈین کو نوبل انعام سے محروم کر دیا گیا۔ کئ سائنسدانوں کا خیال تھا کہ نوبل انعام دینے میں جانبداری کا مظاہرہ کیا گیا ہے کیوں کہ لاؤٹربر ان کا اپنا آدمی تھا جب کہ کچھ لوگوں نے نوبل پرائز کی کمیٹی کے فیصلے سے اتفاق کیا۔
ڈاماڈین کو نوبل انعام سے محروم کرنے کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ کئ لوگ اس کو نظریہ ارتقاء کا بہت بڑا مخالف اور اس کے خلاف منہ پھٹ انداز میں بولنے والا نظریہ خدائی تخلیق کا بہت بڑا حامی سمجھتے تھے۔لیکن پھر بھی مشہور کیمیا دان یعنی کیمسٹ جارج کاؤف مین کے مطابق ڈاماڈین کو نوبل انعام لازمی ملنا چاہیے تھا اور وہ اس کے مستحق تھے۔
اس بات میں کوئ شک نہیں تھا کہ لاؤٹربر اور ڈاماڈین دونوں نے ایم آر آئی کی ایجاد میں زبردست کام کیا لیکن ڈاماڈین کی ایم آر آئی میں ریلیکسیشن ڈسکوری جو صحتمند اور بیمار جسمانی حصوں میں فرق کرتی ہے کے بغیر لاؤٹربر کا کام کسی فائدے کا نہیں تھا اور ڈاماڈین کی ریلیکسیشن ڈسکوری کے بغیر ایم آر آئی تصاویر کچھ مفید ظاہر کر پاتی اور اس بات میں بھی کوئ شک نہیں تھا کہ ڈاماڈین نے ایم آر آئی کے حوالے سے سیمینل ڈسکوری لاؤٹربر سےپہلے کی لیکن پھر بھی ڈاماڈین کو جو ایم آر آئی کا حقیقی موجد تھا،محض اس بنیاد پہ نوبل پرائز دینے سے انکار کر دیا گیا کہ وہ کٹر مذہبی اور نظریہ ارتقاء کا بہت بڑا مخالف تھا اور ڈاماڈین کو نوبل انعام سے محروم کرنے کی تحریک میں سائنسی فلسفی مائیکل روس جیسے نامور ملحد سائنسدان شریک تھے۔
یہ تھی اس زیادتی اور ظلم کی داستان جس میں دنیا کی عظیم ترین ایجادات میں سے ایک اور کروڑوں مریضوں کی جان بچانے والی میڈیکل کی ایحاد ایم آر آئی کے بعد اس کے موجد ڈاماڈین کو محض اس لیے نوبل پرائز دینے سے انکار کر دیا گیا کیونکہ وہ بہت کٹر مذہبی اور نظریہ ارتقاء کا سخت مخالف تھا۔یہ ایک مثال ہے اس کوشش کی جس کے تحت ملحد سائنسدان سائنس پہ ملحدین کی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جدید سائنسی تحقیقات خدا کی ذات کے وجود کی تصدیق کرتی جا رہی ہیں اور بہت سے نوبل انعام یافتہ سائنسدان خدا کی ذات کی تصدیق اور نظریہ ارتقاء کی تردید کر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ سٹیفن ہاکنگ بھی 2014-15 میں کائنات کو ایک عظیم ذہانت کی تخلیق قرار دے چکا ہے اور جیسے دنیا کے عظیم ترین ماہرین فزکس میں شمار ہونے والے میچیو کاکو بھی سائنس سے وجود خدا کی تصدیق کر چکے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ جدید سائنسی تحقیقات نے الحاد کا جنازہ نکال دیا ہے جس پہ ملحد سائنسدان بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے ہیں۔ان شاء اللہ مذہب کو فتح ہوگی اور ہورہی ہے اور الحاد شکست کھا رہا ہے اور کھاتا رہے گا۔

حوالہ جات:
"Scan and Deliver". Wall Street Journal. 2002-06-14. Retrieved 2007-08-04
Wade, Nicholas (2003-10-11). "Doctor Disputes Winners of Nobel in Medicine". New York Times. Retrieved 2007-08-04.
"FONAR press release"
The Shameful Wrong That Must Be Righted
"Woodbury, N.Y., Medical Inventor Continues Lone Quest against Nobel Committee.". New York Newsday. 2003-10-21. Retrieved 2007-08-04.
Gelernter, David (2003-11-27). "Conduct Unbecoming". Wall Street Journal. Retrieved 2007-08-04.
No Nobel Prize for Whining NY Times October 20, 2003
Does Dr. Raymond Damadian Deserve the Nobel Prize for Medicine?". The Armenian Reporter. 2003-11-08. Retrieved 2007-08-05.
Peter Mansfield (2013). The long road to Stockholm. The story of MRI. An autobiography. p. 217. ISBN 978-0-19-966454-2.
The History of Magnetic Resonance Imaging (page 1) via archive.org; accessed March 14, 2017.
Kauffman, G., “Nobel Prize for MRI Imaging Denied to Raymond V. Damadian a Decade Ago”, Chemical Educator 19:73–90, 2014; bold in original.
Ruse, M. "The Nobel Prize in Medicine—Was there a religious factor in this year’s (non) selection?", Metanexus Online Journal, March 16, 2004
The man who did not win". Sydney Morning Herald. 2003-10-17. Retrieved 2007-08-04.

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔