7
مارچ 2009 کو ناسا نے کیپلر ٹیلی سکوپ خلاء میں بھیجی اس ٹیلی سکوپ کا
مقصد نظام شمسی سے باہر سیاروں کی کھوج لگانا تھا، ستمبر 2015 میں کیپلر
ٹیلی سکوپ نے ایک عجیب انکشاف کیا، اس نے زمین سے 1250 نوری سال کے فاصلے
پر ایک ایسا ستارہ دریافت کیا جس کی روشنی یکدم 22 فیصد کم ہوگئی، اس
دریافت نے سائنسدانوں کو ورطہ حیرت میں ڈبو دیا کیونکہ آج تک کسی بھی ستارے
کی روشنی یکدم اتنی کم نہیں ہوئی، اس انکشاف نے سائنس کے چاہنے والوں کے
درمیان ایک نئی بحث کا آغاز کردیا، یہ ستارہ cygnus نامی ستاروں کے جھرمٹ
میں واقع ہے اور اسے ایک خاتون سائنسدان کی یاد میں tabby star نام دیا
گیا، اس کی روشنی میں ڈرامائی کمی و زیادتی نے سائنسدانوں کو حیران کر رکھا
ہے، پرانے ریکارڈ کو کھنگالنے سے معلوم ہوا کہ پچھلے سو سال میں اس
نومولود ستارے کی روشنی 20 فیصد مدہم ہوئی جو کہ ناقابل یقین بات ہے،
سائنسدان اس کی روشنی اچانک کم اور زیادہ ہوجانے کی مختلف توجیہات پیش کرتے
نظر آتے ہیں، نومولود ستاروں کے گرد سیارے بننے کے لئے مادہ اکٹھا ہوجاتا
ہے جسے coalescing material کہا جاتا کچھ کے نزدیک یہ مادہ اس نومولود
ستارے کے ارد گرد موجود ہے مگر ناسا نے اس گمان کو یہ کہہ کر رد کردیا کہ
اگر اس کے گرد coalescing material یا پھر warm dust موجود ہوتی تو اس میں
سے infrared لہریں ہم تک پہنچتی جو کہ ہم تک نہیں پہنچی، ایک نظریہ یہ پیش
کیا گیا اس پر شہاب ثاقب کی بارش ہوتی ہے جس کی وجہ سے روشنی رک جاتی ہے اس
دعوی کو بھی یہ کہہ کر رد کر دیا گیا کہ کبھی بھی شہاب ثاقب کے باعث 22
فیصدی روشنی کسی ستارے کی بلاک نہیں ہوتی، اس کے بعد ایک نظریہ یہ پیش کیا
گیا کہ اس کے گرد ایک سیارہ گھوم رہا ہے جو زحل کی طرح بہت بڑے بڑے rings
کا حامل ہے اور وہ رنگز اس کی روشنی میں حیرت انگیز کمی اور زیادتی لاتے
ہیں اس نظریے پر تحقیقات جارہی ہیں مگر یہ نظریہ کامیاب ہوتا نظر نہیں آتا
کیونکہ سائنسدانوں کے مطابق اس ستارے کے سامنے اگر مشتری جوکہ نظام شمسی کا
سب سے بڑا سیارہ ہے اگر رکھ دیا جائے تو پھر بھی اس ستارے کی روشنی میں 1
فیصد کمی واقع ہوگی لہذا rings سے 20 فیصد کمی واقع ہوجانا بھی مشکل نظر
آتا ہے، پھر اس ستارے کے متعلق انسانی تاریخ کا انوکھا ترین نظریہ پیش کیا
گیا سائنسدانوں نے کہا اگر یہ سب نہیں ہے تو ممکن ہے کوئی خلائی مخلوق اس
ستارے کے گرد ایک mega structure بنا رہی ہو جسے dyson sphere کا نام دیا
گیا اور اس کی تصوراتی تصویر آپ نیچے دیکھ رہے ہیں، یہ نظریہ اس لئے بھی
مقبول ہوا کیونکہ آج سے 40 سال پہلے ایک سائنسدان نے خلائی مخلوق کی 4
اقسام بتائی تھیں تو بتایا تھا کہ دوسری قسم والی خلائی مخلوق ایسی ہوگی جو
ستاروں کے گرد جالے نما structure بنایا کرے گی تا کہ ستارے کی تمام کی
تمام energy کو استعمال کیا جاسکے، اگر اس نظریے کو سچ مان لیا جائے تو یہ
ستارہ 1250 نوری سال دور ہے مطلب ستارے کی روشنی میں یہ کمی 1250 سال پہلے
واقع ہوئی اگر کوئی خلائی مخلوق اس وقت mega structure بنا رہی تھی تو کیا
اب تک اس نے یہ مکمل کرلیا ہوگا؟ آج یہ ستارہ کس حال میں ہوگا؟ خیر سچائی
جو بھی ہوں ہماری کائنات مسلسل حضرت انسان کو غور و فکر کی دعوت دے رہی ہے
اور انسان جتنا اس کائنات کو سمجھتا جارہا ہے اتنا ہی اس میں الجھتا چلا جا
رہا ہے...
محمد شاہ زیب صدیقی
#زیب_نامہ
#TabbyStar #پرسرار_ستارہ
محمد شاہ زیب صدیقی
#زیب_نامہ
#TabbyStar #پرسرار_ستارہ
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔