البرٹ آئن سٹائن کی تھیوری آف ریلیٹیویٹی کے مطابق گریوٹی ہر چیز پر اثر انداز ہوتی ہے حتی کہ روشنی اور ریڈیائی لہروں پر بھی. یہ تھیوری آئن سٹائن نے 110 سال پہلے پیش کی. آج سے کچھ عرصہ پہلے کیسینی خلائی مشن کے دوران کیسینی سیٹلائیٹ زحل کے گرد گھومتی ہوئی ایسی سمت میں پہنچ گئی کہ سورج کے ایک طرف زحل تھا جبکہ دوسری طرف ہماری زمین تھی ایسے موقع پر سائنسدانوں نے ایک تجربہ کرنے کا سوچا کہ کیوں نہ زمین سے کیسینی خلائی جہاز کی جانب سگنل بھیجے جائیں اور کیسینی کو کہا جائے کہ وہ بھی جواب میں سگنل بھیجے. اگر تو آئن سٹائن کی تھیوری سچی ہوئی تو ریڈیائی لہریں سورج کی کشش ثقل کے باعث رستہ بدل لیں گیں اور انہیں زیادہ سفر طے کرنا پڑے گا جس کا مطلب ہے کہ کیسینی کی جانب سے ہمیں بھیجے جانے والے سگنلز جس وقت ہمیں ملنے چاہیے اس سے کچھ وقت بعد ملیں گے. لہذا یہ تجربہ کیا گیا اور حیرت انگیز طور پر اس تجربے کے نتائج عین تھیوری کے مطابق آئے. یہ تجربہ کیسینی خلائی مشن کی عظیم کامیابیوں میں سے ایک ہے! زیر نظر تصویر دراصل اسی تجربے کی ایک تصوارتی تصویر ہے جسے ناسا نے تجربے کے بعد پبلش کیا. آج شام 4:56 پر کیسینی سیٹلائیٹ زحل سے ٹکرا کر تباہ کردی جائے گی مگر اس مشن سے حاصل ہونے والی لاتعداد کامیابیاں نسل انسانی کے لئے روشنی کا مینار ثابت ہونگی.
محمد شاہ زیب صدیقی
محمد شاہ زیب صدیقی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔