کیا برصغیر میں مسلمان حکمران لٹیرے اور غاصب تھے؟
پیشکش: فیس بک گروپ آپریشن ارتقائے فہم و دانش ،
پیشکش: فیس بک گروپ آپریشن ارتقائے فہم و دانش ،
فیس بک پیج مذہب فلسفہ اور سائنس،
فیس بک پیج سائنس فلسفہ اور اسلام
%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%
ملحدین و لبرلز کہتے ہیں کہ مسلمان حکمران غاصب،قابض اور لٹیرے تھے جو برصغیر میں آکر قابض ہوگئے۔ہمارا سوال یہ ہے کہ آریا نسل کے دہشت گردوں کے بارے میں کیا کہیں گے جو پانچ ہزار سال پہلے آئے اور ایسے آئے کہ آج تک واپس نہیں گئے۔
یہ وہ دہشت گرد ہیں جو ہندو کلچر کی صورت میں پانچ ہزار سال سے پورے برصغیر پہ افغانستان کے بارڈر سے سری لنکا اور مشرق میں بھوٹان اور جنوب میں برما تک آج بھی اپنا اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔جن شامی غزنوی طالبان کا آپ افسوس کر رہے ہیں وہ تو آکر۔ واپس بھی چلے گئے۔وہ ان ملحدین کو کیوں یاد نہیں جو ایسے آئے کہ اس علاقے کے پہلے سے آباد لوگوں کی زمینوں اور ملکوں پہ قابض ہوکر آج تک پورے برصغیر میں آباد ہیں۔
اور ان انگریزوں کے بارے میں کیا کہیں گے جو اس علاقے کی کئ ملین ٹریلین پاؤنڈ دولت لوٹ کر اس علاقے کو غربت کا مرکز بنا کر گئے جب کہ ملحدین کے مبغوض مغلیہ خاندان کے دور میں یہ علاقہ دنیا کی 1/5 حصہ دولت کا مالک تھا۔
اور یہ بھی بتا دیجئے کہ اس علاقے کی 2500 سے 1500 قبل مسیح میں آباد مشہور تہذیب سندھ طاس تہذیب کا خاتمہ کرنے والے ہندوستان کے باہر سے یہاں آکر قابض ہونے والے آریا نسل کے ہندو اج تک یہاں موجود غاصب و قابض نہیں ہیں جنہوں نے اس علاقے کی پہلے سے موجود قدیم ترین تہذیب سندھ طاس تہذیب کا خاتمہ کیا جب کہ یہ اپنے زمانے ميں يہ دنيا ميں سب سے وسيع رقبے پر پھيلی ہوئی تہذيب تھی۔
اور یونان سے آکر اس علاقے پہ قبضہ کرنے اور یہاں خون کے دریا بہانے والے نام نہاد ہیرو سکندر اعظم کا تذکرہ کیوں نہیں کرتے ملحدین۔کیا غاصب اور قابض صرف وہی ہوگا جو مسلمان ہوگا؟
کیا آریا نسل نے یہاں آکر ہندو کلچر کو نافذ نہیں کیا تھا؟
کیا ملحدین و لبرلز کی ساری دشمنی مذہب سے ہے؟یعنی تمام قابض و غاصب ان کو اس لیے قبول ہیں کہ وہ کافر تھے اور باقی اس لیے ناقبول کہ وہ مسلم تھے۔سبحان اللہ کیا معیار مقرر کیا۔
اور کیا انگریزوں نے یہاں آکر عیسائی مذہب کی تبلیغ شروع نہیں کی تھی؟
اور دوسری بات یہ کہ کیا صرف مذہب کی بنیاد پہ قبضہ اور وہ بھی مسلمانوں کا ان کو ناجائز لگتا ہے اور مذہب کے نام کے علاوہ باقی جو قتل و غارت لوٹ مار ہو وہ ان کی نظر میں جائز ہے؟
یعنی ان کی بنیادی دشمنی مذہب سے ہے۔مذہب کے نام پہ کوئ پتھر بھی مارے تو قصور وار اور مذہب کے نام کے بغیر کروڑوں انسانوں کا قتل بھی جائز ہے۔
جناب مغلیہ سلطنت میں مسلمانوں کے دور میں یہ علاقہ ترقی کی عظیم ترین شرح پہ تھا۔اس زمانے میں یہ علاقہ دنیا کی 1/5 حصہ دولت کا مالک تھا۔آپ کے پسندیدہ برطانیہ کی دو سو سال کی کئی ملین ٹریلین پاؤنڈ کی دولت لوٹ مار کے بعد اب یہ علاقہ دنیا کے غریب ترین علاقوں میں ہے۔
انگریزوں نے برصغیر کو کس طرح تباہ و برباد کیا۔ذرا یہ پڑھ لیجیے گا خود ایک برطانوی مصنف کی 1907 کی تحریر ہے جب کہ 1947 تک یہ لوٹ مار جاری رہی
https://www.marxists.org/archive/hyndman/1907/ruin-india.htm
مغلیہ سلطنت میں مسلمانوں کے دور میں یہ علاقہ ترقی کی جس شرح پہ تھا ہندوستان کی تاریخ میں کبھی نہیں رہا۔1800 تک برصغیر کی مغلیہ سلطنت کی معاشی ترقی کا مقابلہ یورپ کی کوئ سلطنت نہیں کر سکتی تھی۔پھر ان ملحدین و لبرلز کے مہربان برطانوی آئے اور یہاں لوٹ مار قتل و غارت کا بازار گرم کیا اور لوٹ لوٹ کے اس خطے کو دنیا کا غریب ترین خطہ بنا دیا۔
یہی وہ قابض آریا منگول یعنی ہن خاندان کے 540 ء میں آنے والے لوگ اور برطانوی تھے جنہوں نے یہاں زبردستی اپنا اپنا مذہب رائج کیا لوٹ مار کا بازار گرم کیا۔یہ وہ لوگ تھے جن کے بارے میں شاید ملحدین نہیں جانتے یا جان بوجھ کر ان کی قتل و غارت اور ل لوٹ مار نظر انداز کر گئے ہیں
برصغیر ہمیشہ سے بیرون ملکی حملہ آوروں کی سرزمین رہا ہے خواہ یہ حملہ آور آریا ہوں،ہن ہوں، یونانی ہوں،غزنوی ہوں،مغل ہوں،ابدالی ہوں ۔لیکن باقی سب حملہ آوروں اور انگریزوں میں ایک بنیادی فرق ہے۔وہ یہ کہ باہر سے باقی جو بھی حملہ آور آئے وہ سن کے سب یہاں کی تہذیب و ثقافت اور پہلے سے آباد قوموں میں گھل مل گئے،ان کی حملہ آور کی حیثیت ختم ہوگئ،وہ یہیں کے ہو کے رہ گئے ،لہذا اب ان کو غاصب قابض کہنا ایک طرح سے غلط ہے لیکن جہاں تک بات ہے انگریزوں کی تو وہ اس طرح کے حملہ آور تھے کہ انہوں نے کبھی یہاں کے مقامی تہذیب و ثقافت کو نہیں اپنایا نہ ہی یہاں کی عوام میں گھل مل گئے بلکہ ایک غاصب اور قابض کی طرح زبردستی اپنی تہذیب و ثقافت یہاں رائج کی بلکہ اس علاقے کی کھربوں پاؤنڈ دولت لوٹ کر برطانیہ بھیج دی جب کہ مسلمان حملہ آوروں کے دور میں یہ علاقہ ترقی کرکے دنیا کی 1/5 حصہ دولت کا مالک بن کر سونے کی چڑیا کا لقب حاصل کر چکا تھا۔لہذا حقیقی غاصب و قابض مسلمان نہیں بلکہ انگریز تھے
%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%
ملحدین و لبرلز کہتے ہیں کہ مسلمان حکمران غاصب،قابض اور لٹیرے تھے جو برصغیر میں آکر قابض ہوگئے۔ہمارا سوال یہ ہے کہ آریا نسل کے دہشت گردوں کے بارے میں کیا کہیں گے جو پانچ ہزار سال پہلے آئے اور ایسے آئے کہ آج تک واپس نہیں گئے۔
یہ وہ دہشت گرد ہیں جو ہندو کلچر کی صورت میں پانچ ہزار سال سے پورے برصغیر پہ افغانستان کے بارڈر سے سری لنکا اور مشرق میں بھوٹان اور جنوب میں برما تک آج بھی اپنا اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔جن شامی غزنوی طالبان کا آپ افسوس کر رہے ہیں وہ تو آکر۔ واپس بھی چلے گئے۔وہ ان ملحدین کو کیوں یاد نہیں جو ایسے آئے کہ اس علاقے کے پہلے سے آباد لوگوں کی زمینوں اور ملکوں پہ قابض ہوکر آج تک پورے برصغیر میں آباد ہیں۔
اور ان انگریزوں کے بارے میں کیا کہیں گے جو اس علاقے کی کئ ملین ٹریلین پاؤنڈ دولت لوٹ کر اس علاقے کو غربت کا مرکز بنا کر گئے جب کہ ملحدین کے مبغوض مغلیہ خاندان کے دور میں یہ علاقہ دنیا کی 1/5 حصہ دولت کا مالک تھا۔
اور یہ بھی بتا دیجئے کہ اس علاقے کی 2500 سے 1500 قبل مسیح میں آباد مشہور تہذیب سندھ طاس تہذیب کا خاتمہ کرنے والے ہندوستان کے باہر سے یہاں آکر قابض ہونے والے آریا نسل کے ہندو اج تک یہاں موجود غاصب و قابض نہیں ہیں جنہوں نے اس علاقے کی پہلے سے موجود قدیم ترین تہذیب سندھ طاس تہذیب کا خاتمہ کیا جب کہ یہ اپنے زمانے ميں يہ دنيا ميں سب سے وسيع رقبے پر پھيلی ہوئی تہذيب تھی۔
اور یونان سے آکر اس علاقے پہ قبضہ کرنے اور یہاں خون کے دریا بہانے والے نام نہاد ہیرو سکندر اعظم کا تذکرہ کیوں نہیں کرتے ملحدین۔کیا غاصب اور قابض صرف وہی ہوگا جو مسلمان ہوگا؟
کیا آریا نسل نے یہاں آکر ہندو کلچر کو نافذ نہیں کیا تھا؟
کیا ملحدین و لبرلز کی ساری دشمنی مذہب سے ہے؟یعنی تمام قابض و غاصب ان کو اس لیے قبول ہیں کہ وہ کافر تھے اور باقی اس لیے ناقبول کہ وہ مسلم تھے۔سبحان اللہ کیا معیار مقرر کیا۔
اور کیا انگریزوں نے یہاں آکر عیسائی مذہب کی تبلیغ شروع نہیں کی تھی؟
اور دوسری بات یہ کہ کیا صرف مذہب کی بنیاد پہ قبضہ اور وہ بھی مسلمانوں کا ان کو ناجائز لگتا ہے اور مذہب کے نام کے علاوہ باقی جو قتل و غارت لوٹ مار ہو وہ ان کی نظر میں جائز ہے؟
یعنی ان کی بنیادی دشمنی مذہب سے ہے۔مذہب کے نام پہ کوئ پتھر بھی مارے تو قصور وار اور مذہب کے نام کے بغیر کروڑوں انسانوں کا قتل بھی جائز ہے۔
جناب مغلیہ سلطنت میں مسلمانوں کے دور میں یہ علاقہ ترقی کی عظیم ترین شرح پہ تھا۔اس زمانے میں یہ علاقہ دنیا کی 1/5 حصہ دولت کا مالک تھا۔آپ کے پسندیدہ برطانیہ کی دو سو سال کی کئی ملین ٹریلین پاؤنڈ کی دولت لوٹ مار کے بعد اب یہ علاقہ دنیا کے غریب ترین علاقوں میں ہے۔
انگریزوں نے برصغیر کو کس طرح تباہ و برباد کیا۔ذرا یہ پڑھ لیجیے گا خود ایک برطانوی مصنف کی 1907 کی تحریر ہے جب کہ 1947 تک یہ لوٹ مار جاری رہی
https://www.marxists.org/archive/hyndman/1907/ruin-india.htm
مغلیہ سلطنت میں مسلمانوں کے دور میں یہ علاقہ ترقی کی جس شرح پہ تھا ہندوستان کی تاریخ میں کبھی نہیں رہا۔1800 تک برصغیر کی مغلیہ سلطنت کی معاشی ترقی کا مقابلہ یورپ کی کوئ سلطنت نہیں کر سکتی تھی۔پھر ان ملحدین و لبرلز کے مہربان برطانوی آئے اور یہاں لوٹ مار قتل و غارت کا بازار گرم کیا اور لوٹ لوٹ کے اس خطے کو دنیا کا غریب ترین خطہ بنا دیا۔
یہی وہ قابض آریا منگول یعنی ہن خاندان کے 540 ء میں آنے والے لوگ اور برطانوی تھے جنہوں نے یہاں زبردستی اپنا اپنا مذہب رائج کیا لوٹ مار کا بازار گرم کیا۔یہ وہ لوگ تھے جن کے بارے میں شاید ملحدین نہیں جانتے یا جان بوجھ کر ان کی قتل و غارت اور ل لوٹ مار نظر انداز کر گئے ہیں
برصغیر ہمیشہ سے بیرون ملکی حملہ آوروں کی سرزمین رہا ہے خواہ یہ حملہ آور آریا ہوں،ہن ہوں، یونانی ہوں،غزنوی ہوں،مغل ہوں،ابدالی ہوں ۔لیکن باقی سب حملہ آوروں اور انگریزوں میں ایک بنیادی فرق ہے۔وہ یہ کہ باہر سے باقی جو بھی حملہ آور آئے وہ سن کے سب یہاں کی تہذیب و ثقافت اور پہلے سے آباد قوموں میں گھل مل گئے،ان کی حملہ آور کی حیثیت ختم ہوگئ،وہ یہیں کے ہو کے رہ گئے ،لہذا اب ان کو غاصب قابض کہنا ایک طرح سے غلط ہے لیکن جہاں تک بات ہے انگریزوں کی تو وہ اس طرح کے حملہ آور تھے کہ انہوں نے کبھی یہاں کے مقامی تہذیب و ثقافت کو نہیں اپنایا نہ ہی یہاں کی عوام میں گھل مل گئے بلکہ ایک غاصب اور قابض کی طرح زبردستی اپنی تہذیب و ثقافت یہاں رائج کی بلکہ اس علاقے کی کھربوں پاؤنڈ دولت لوٹ کر برطانیہ بھیج دی جب کہ مسلمان حملہ آوروں کے دور میں یہ علاقہ ترقی کرکے دنیا کی 1/5 حصہ دولت کا مالک بن کر سونے کی چڑیا کا لقب حاصل کر چکا تھا۔لہذا حقیقی غاصب و قابض مسلمان نہیں بلکہ انگریز تھے
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔