Wednesday, 10 January 2018

آزادی نسواں اور بڑھتی ہوئی طلاق

 آج سے تقریبا چار سال پہلے ایک اعلی تعلیم یافتہ پاکستانی جوڑے کی طلاق کوکا کولا کی وجہ سے ہوئی، ہوا کچھ یوں کہ اس جوڑے کے گھر کے بلکل سامنے ایک پب یعنی شراب خانہ تھا ، رات کے وقت لڑکی کو کوکا کولا کی پیاس لگی ، لڑکی ریفریجریٹر میں کوکا کولا نہ پا کر گھر کے سامنے والے پب سے کوکا کولا لینے چلے گئی اتنے میں اس کا شوہر بھی اٹھا گیا،بیوی کو بستر میں نا پا کر وہ بھی گھر سے باہر نکلا تو سامنے سے اس کی بیوی پب سے کوکا کولا ہاتھ میں لئے آ رہی تھی، لڑکے نے اپنی بیوی سے کہا تمہیں کیا ضرورت تھی اتنی رات کو اکیلے پب میں جانے کی اگر کوئی تمہارے ساتھ بد تمیزی کر دیتا تو ؟ ، تم نے اگر کوکا کولا ہی پینی تھی تو مجھے اٹھا لیتی میں لے آتا ، بس اسی بحث پر لڑکی طیش میں آئی کہ تم ہوتے کون ہو میری آزادی پر پاپندی لگانے والے، کیا میں اب گھر کے سامنے بھی اکیلے نہیں جا سکتی ،یہاں سے بات بڑھ گئی دوسرے دن لڑکی اپنے میکے چلی گئی . لڑکا اس کو ایک دو دفعہ منانے بھی گیا لیکن محترمہ چونکہ ڈاکٹر تھی اور لڑکا آرکیٹکچر ، لہذا محترمہ خود کو برتر سمجھتی تھی ، رہی سہی کسر لڑکی کی ماں نے پوری کر دی ،اور بات آخر طلاق پر ختم ہوئی،
اسی طرح ایک اور طلاق ہمارے پاکستان میں ہوئی ہے ، جناب محترم هود بھائی نے اپنی پہلی بیوی ہاجرہ کو اسلئے طلاق دے دی چونکہ ہاجرہ سے اپنے گارڈن میں پھولوں کے انتخاب پر متفق نہیں ہو پا رہے تھے اور اسی بنا پر جھگڑا شروع ہوا اور بات طلاق تک ختم ہوئی  پھر موصوف نے اپنے سے پچیس سال چھوٹی لڑکی سے شادی کر لی، کہا جاتا ہے پھولوں کا انتخاب اک بہانہ تھا اصل میں وہ اپنی ایک اسٹوڈنٹ کو گھیر بیٹھے تھے، آج موصوف اسلام میں چار شادیوں کے خلاف ہیں
بقلم مولوی روکڑا

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔