Sunday, 14 January 2018

طوائف کی مارکیٹنگ انجانے میں

فیس بُک پر ایک دیسی لبرل بھائی ہیں جو خود کو پروگریسو اور وسیع الذہن ثابت کرنے کے لیے اپنے تئیں نت نئے معاشرتی المیے زیر بحث لاتے رہتے ہیں۔
چونکہ اکثر و بیشتر موضوعات و مواد وہی ہوتا ہے جو کہ کم و بیش تیس سال پہلے سے مارکیٹ میں موجود ہے اس لیے ان کے سٹیٹس وغیرہ پڑھ کر چنداں حیرانی نہیں ہوتی۔
اسی فکر کے تحت انہوں نے فرسودہ معاشرتی ڈھانچے پر' چند روز قںل یہ ادبی میزائل داغا؛
#طوائف.
شہر کے روگی
اپنے من کی
اپنے تن کی
ساری غلاظت
پھینک کے اس پر
چیخ رھے ہیں
گندی عورت.
_____________________
اس درفطنی نما نثم (اردو میں ایسا ادب پارہ جو نظم اور نثر کا مرکب ہو) پر میں نے جو کمنٹ کیا وہ احباب کی خدمت میں مناسب اضافے کے ساتھ، بغرض غور و اصلاح باہمی' پیش کرتا ہوں؛
سر جی گندا کام کرنے والا گندا ہی کہلاتا ہے، ایک عورت پروفیشنلی اپنا جسم بیچ رہی ہے اور آپ لوگ ادبیت یا جدت پسندی کے نام پر اس جدی پشتی طوائف کی مظلومیت کے رونے گا کر اس کی مارکیٹنگ کر رہے ہیں !!!! 😏
یہ عین امر فطرت ہے کہ پبلک ٹوائلٹ کے باہر بیٹھنے والے فرد کو آپ چاہ کر بھی وہ عزت نہیں دے سکتے جو کسی کمپنی کے کلرک کو دیتے ہیں۔ وجہ صاف ظاہر ہے کہ لوگوں کو ان کی غلاظت سے چھٹکارا دینے والے شخص کا کام کچھ زیادہ باعزت اور معقول نہیں ہے بلکہ آپ جیسے عزت دار فرد تو اس ٹوائلٹ بوائے کے بیٹھنے والے سٹول کے پاس پھٹکنا یا بیٹھنا بھی گوارا نہ کریں کہ مبادا کوئی آپ کو ٹوائلٹ بوائے نہ سمجھ لے۔
تو ایسے میں اگر کوئی اس لیٹرین والے بندے کے حق میں بولے کہ
#ٹوائلٹ_بوائے
شہر کے لوگ
اپنے پیٹ کی
ساری غلاظت
پھینک کے اس پر
چیخ رھے ہیں
گندا پیشہ !!!!!
تو کیا ایسا کہنے سوچنے یا بولنے سے وہ پیشہ زمینی حقائق میں باعزت قرار دے دینا چاہیے ؟ بھئی ظاہر ہے ایک شخص نے اپنی مرضی و ارادے سے یہ ٹوائلٹ بزنس شروع کیا ہے تو اب اگر اس بزنس کے مزاج کے مطابق اس پیشے کو عوام مطلوبہ عزت نہیں دیتی تو اس میں کیا قباحت ہے؟ یہ تو بالکل فطری بات ہے۔ اگر ٹوائلٹ بوائے کو اس تحقیر سے مسئلہ ہے تو وہ یہ پیشہ چھوڑ کر کوئی دوسرا باعزت پیشہ اختیار کر لے۔
اب یہ تو کوئی بات نہ ہوئی کہ کام بھی انتہائی قبیح کرنا ہے اور مسلم معاشرے سے عزت بھی عزت داروں والی مانگنی ہے اور اگر وہ نہ ملے تو پھر مذہب اور سماجی اقدار کی ایسی کی تیسی!!!!!
بلکہ سچ پوچھیے تو طوائف اتنی بیوقوف ہے ہی نہیں جس نے اس کمزور بنیاد پر اپنے یا اپنے پیشے کے لیے عزت مانگی ہو بلکہ وہ تو دل و جاں سے اپنے حصّے کی معاشرتی حقارت کو قبول کرتی ہیں، البتہ یہ تو لبرل جذباتی کہیں یا ہوس پرست ذہنیت ہے جو ان کے حقوق پر بولنے کے نام پہ اس پیشے کو بڑھاوا دینے کی کوشش کرتی ہے ۔ یہ اسی لبرل متشدد ذہنیت کا مظہر ہے کہ انڈین فلم انڈسٹری نے ایک مختصر سا ویڈیو کلپ بھی پکچرائز کر کے اپلوڈ کیا ہے جس میں ایک جوان لڑکی اپنے ماں باپ سے سنی لیونی جیسی پورن سٹار بننے کی خواہش کا اظہار کرتی ہے اور والدین کے منع کرنے پر پوری شدّت سے اس فعل کے صحیح اور بالکل نارمل ہونے کو ثابت کرتی ہے جیسے پورن سٹار بننے یا لیڈی ڈاکٹر بننے میں کوئی فرق نہ ہو۔
از : زوہیب زیبی

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔