Thursday, 11 January 2018

ملالہ یوسفزئی ایک غدار ملت و آلہ اغیار

 ملالہ یوسفزئی


 ۔۔۔۔۔۔۔!

"پاکستان کا مطلب کیا ؟ بم دھماکے اور اغواء "۔۔ یہ الفاظ ملالہ یوسفزئی کے والد ضیاالدین کے ہیں جنکی ویڈیو بھی دستیاب ہے ۔۔!

ملالہ یوسف زئی اور انکے والد کے حوالے بہت کچھ ایسا ہے جو آپ کو ضرور جاننا چاہئے ۔۔
ملالہ کی کتاب "آئی ایم ملالہ "لکھنے میں انکی مدد کرسٹیمنا لیمب نامی جرنلسٹ نے کی ہے ۔ کرسٹینا لیمب کی اصل وجہ شہرت پاکستان اور پاک فوج مخالفت ہے۔ ان پر حکومت پاکستان کی جانب سے پابندی ہے۔

ملالہ سلمان رشدی کی گستاخانہ کتاب "شیطانی آیات"کے بارے میں لکھتی ہیں کہ "اس کے والد کے خیال میں وہ آزادی اظہار ہے"۔۔۔

ملالہ یوسفزئی اپنی کتاب میں قرآن پر تنقید کرتی ہیں اور اس میں خواتین سے متعلق موجود قوانین سے وہ متفق نہیں۔ مثلاً وہ ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی کو غلط کہتی ہیں جو کہ قرآن کا حکم ہے اسی طرح وہ زنا سے متعلق 4لوگوں کی گواہی کو بھی درست نہیں سمجھتیں۔ آئی ایم ملالہ صفحہ نمبر 24اور صفحہ نمبر 79۔

اسی کتاب کے صفحہ نمبر 28پر وہ اسلام کا سیکولرازم اور لبرازم سے موازنہ کرتے ہوئے اسلام کو ملٹنٹ ( دہشت گرد ) قرار دیتی ہیں ( نعوذ بااللہ )۔

تسلیمہ نسرین ملالہ کو اپنی چھوٹی اور لاڈلی بہن قرار دیتی ہے اور دونوں کے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ تسلیمہ نسرین کو بنگلہ دیش حکومت نے رسول اللہ کے خلاف گستاخانہ کتاب لکھنے پر بین کر رکھا ہے۔

ملالہ نے اپنی پوری کتاب میں اللہ کے لیے لفظ "گاڈ "استعمال کیا ہے اور حضور کا صرف نام لکھا ہے جیسا کہ غیر مسلم لکھتے ہیں۔ اس نے کہیں ان کے ساتھ درور یا "پیس بی اپون ھم "وغیرہ نہیں لکھا۔

ملالہ یوسف زئی گستاخی رسول پر سزائے موت والے قانون کے خلاف ہیں۔

ملالہ یوسف زئی کے مطابق پاکستان رات کے اندھیرے میں بنا تھا۔ اس کے کتاب میں یہ الفاظ پڑھ کر پہلا تاثر یہی ملتا ہے گویا تاریکی میں کوئی گناہ یا جرم ہوا تھا۔

ملالہ یوسف زئی کے مطابق ان کے والد ضیاءالدین یوسف زئی نے پاکستان کی یوم آزادی کے موقعے پر یعنی 14اگست والے دن کالی ربن باندھی تھی جس پر وہ گرفتار ہوگئے تھے اور ان کو جرمانہ ہوا تھا۔

ملالہ پاکستان کو سٹیٹ (ریاست) نہیں بلکہ طنزا رئیل سٹیٹ قرار دیتی ہے اور کہتی ہے کہ بہتر ہوتا کہ ہم انڈیا کا حصہ ہوتے ۔۔۔

ملالہ کہتی ہے کہ پہلے میں سواتی ہوں پھر پشتون اور پھر پاکستانی۔ اپنے مسلمان ہونے کا ذکر وہ آخر میں بھی نہیں کرتیں۔ جبکہ عام طور پر ہم اپنے بچوں کو سکھاتے ہیں کہ پہلے ہم مسلمان ہیں پھر پاکستانی پھر پشتون، پنجابی، سندھی اور بلوچی وغیرہ۔

ملالہ دعوی کرتی ہے کہ پاکستان انڈیا سے تینوں جنگیں ہارا ہے۔

ضیاالدین صاحب فرماتے ہیں کہ اگر مجھے کسی ملک کا شہری بننے کا ارمان ہے تو وہ
افغانستان ہے۔

( ضیاالدین یوسف زئی کو نواز شریف نے پاکستان ھائی کمیشن کا اتاشی مقررر کر رکھا ہے)

پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے ملالہ اپنی کتاب میں لکھتی ہیں کہ "احمدی خود کو مسلم کہتے ہیں لیکن پاکستان ان کو غیر مسلم قرار دے رکھا ہے۔ صفحہ نمبر 72۔

ملالہ اور ان کے والد شکیل آفریدی کی حمایت کرتے ہیں جو حکومت پاکستان کے مطابق غدار ہیں اور اس وقت سزا بھگت رہے ہیں۔

ملالہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام اور پاک فوج پر بھی سخت تنقید کرتی ہیں۔

ملالہ کے والد ضیاالدین پاک فوج کو "ڈرٹی پیپل " ( گندے لوگ ) قرار دیتا ہے۔

ملالہ کہتی ہے کہ وہ پاک فوج پر شرمندگی محسوس کرتی ہیں۔

راحیل شریف پر تبصرہ کرتے ہوئے ملالہ کہتی ہیں کہ "یہ حیرانی کی بات ہے کہ لوگ وزیراعظم کا نام لینے کے بجائے ایک جرنیل کا نام لے رہے ہیں۔ امریکہ اور یورپ میں تو جرنیلوں کو کوئی جانتا تک نہیں"۔۔ یعنی ان کی شہرت انکو ناگوار گزر رہی ہے۔

ملالہ کی تقریر اسکا باپ لکھتا تھا جبکہ بلاگ عبد الحئی کاکڑ نامی بی بی سی کا نمائندہ لکھتا تھا جسکا وہ اپنی کتاب میں ذکر کر چکی ہیں۔

ایڈم بی ایلک نامی سی آئی اے ایجنٹ کئی مہینوں تک بھیس بدل کر ملالہ کے گھر رہا اور ان کے والد کے ساتھ ملکر ملالہ کی تربیت کی تاکہ اس کو آنے والے وقت کے لیے تیار کیا جا سکے ( یہ خبر بھی ہے کہ اس نے بعد میں ملالہ سے نوبل انعام میں اپنا حصہ بھی مانگا تھا )

ملالہ کے مطابق ان کا والد بجلی چوری کرتا تھا جس میں وہ ایک بار پکڑا گیا اور اس کو جرمانہ بھی ہوا۔

ملالہ کی پسندیدہ ترین شخصیت باراک اوبامہ ہیں۔ ( ہوسکتا ہے اب ڈونلڈ ٹرمپ ہوں)

ملالہ کے مطابق وہ بھیس بدل کر یعنی یونیفارم پہنے بغیر سکول جاتی تھیں کیونکہ طالبان سے خطرہ تھا۔ جب کہ سیدو جہاں ملالہ رہتی تھی وہاں کوئی سکول بند نہیں ہوا تھا۔ طالبان یہ پابندی صرف مٹہ کے علاقے میں لگا سکے تھے جہاں کچھ سکول بند کیے گئے تھے۔ زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ جس وقت کا ملالہ ذکر کرتی ہیں اس وقت وہ اپنے باپ ہی کے سکول میں زیر تعلیم تھیں جو انہی کے گھر کے نچلے پورشن میں تھا۔ تو کیا وہ اوپر والے پورشن سے نیچے آنے کے لیے بھیس بدلتی تھیں ؟؟

ملالہ فنڈ کے لیے 68ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں جو تقریباً پاکستنان کے کل قرضے کے برابر ہیں۔ یہ فنڈز فراہم کرنے والے وہ ہیں جو پوری دنیا میں سکولرازم کو بذریعہ تعلیم پروموٹ کرنا چاہتے ہین۔

ملالہ انڈیا کی بھی کافی پسندیدہ ہیں اور وہ ملالہ پر ایک فلم بھی بنا رہے ہیں۔

"افشان آرمی پبلک سکول میں بچوں کو بچانے کے لیے تن کر دہشت گردوں کے سامنے کھڑی ہوگئی جنہوں اس پر کیمیکل ڈال کر اس کو زندہ جلا دیا۔ مسباح بچوں کو بچانے کے لیے جلتی ہوئی وین کے اندر گھس گئی اور خود بھی زندہ جل گئیں۔ اعزاز ایک خود کش حملہ آور سے لپٹ گیا اور دھماکے میں اڑ گیا تاکہ سکول کے بچوں کو بچا سکے۔ ملالہ ان تینوں کی پاؤں کی خاک بھی نہیں۔ لیکن سیکولر دنیا میں  ان کا کوئی ذکر تذکرہ نہیں۔۔۔ کیوں ؟؟؟ "۔۔۔

نوٹ ۔۔۔۔۔ ملالہ کے رویے سے آپ ایک بار پھر اسلام ، پاکستان اور پاک آرمی کے درمیان موجود ایک خاص تعلق کو محسوس کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اسلام کا دفاع کرتے ہیں تو پاکستان اور پاک فوج کو اس سے الگ نہ کریں!

تحریر شاہدخان

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔