Tuesday 2 January 2018

کیا اسلام نے سائنسی تحقیقات میں رکاوٹیں پیش کیں؟ کیا اسلامی دنیا میں سائنسدانوں کو ان کی سائنسی تحقیقات پہ ظلم کا نشانہ بنایا گیا؟ ایک اعتراض اور اس کا جواب

کیا اسلام نے سائنسی تحقیقات میں رکاوٹیں پیش کیں؟ کیا اسلامی دنیا میں سائنسدانوں کو ان کی سائنسی تحقیقات پہ ظلم کا نشانہ بنایا گیا؟
ایک اعتراض اور اس کا جواب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملحدین کہتے ہیں کہ اسلام سائنس کا دشمن ہے اور اس نے ہمیشہ ترقی کے راستے میں روڑے اٹکانے کی کوشش کی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ رازی جیسے عظیم سائنسدانوں کو اسلامی دنیا میں کئی محاذ آرائیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ رازی کو سیاسی محاذ آرائیوں کا سامنا کرنا پڑاتو  ان سیاسی محاذ آرائیوں میں مذہبی طبقے کا کیا قصور جب کہ خود ملحدین کے اپنے الفاظ میں یہ محاذ آرائی سیاسی تھی۔ جب کہ انہی سیاسی محاذ آرائیوں کا سامنا یورپ میں گلیلیو اور جوہاںز کیپلر کو بھی کرنا پڑا۔
ملحدین کہتے ہیں کہ رازی کو اس کے آقا منصور بن اسحاق نے اس کے سائنسی نظریات کی بنیاد پہ اس کے سر میں مارا اور اس کی بینائی چلی گئی اور یہ اس حوالے میں موجود ہے
Magner, Lois N. (2002-08-13). A History of the Life Sciences, Revised and Expanded. CRC Press. p. 60. ISBN 978-0-8247-4360-4.
 جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ واقعہ ہے ہی غلط۔
حقیقت یہ ہے کہ آخری عمر میں رازی کو کالا اور سفید موتیا یعنی galucoma and cataract 
اکٹھے ہوئے اور اس کی بینائی چلی گئی ۔اس کا حوالہ یہ ہے

Magner, Lois N. A History of Medicine. New York: M. Dekker, 1992, p. 140.
اندازہ کریں کس طرح بے ایمانی جھوٹ دجل و فریب کا مظاہرہ کرتے ہوئے رازی کی بینائی جو ایک بیماری سے چلی گئی تھی کا زمہ دار مذہبی طبقے کے تشدد کو ٹھہرا دیا گیا جب کہ ابوالفرج اور کسیری کے مطابق اس کی بینائی کی وجہ کچھ زہریلے  مٹر یا مونگ پھلی پہ مبنی خوراک بنی تھی اور اس کا حوالہ یہ ہے
Pococke, E. Historia Compendosia Dynastiarum. Oxford, 1663, p. 291.
Long, George (1841). The Penny cyclopædia of the Society for the Diffusion of Useful Knowledge, Volume 19. C. Knight. p. 445.
جب کہ ایک اور تاریخی واقعے کے مطابق جب اسے سفید اور کالا موتیا اکٹھے ہوئے تو ایک فزیشن یعنی طبیب اس کا علاج کرنے آیا۔رازی نے اسے کہا کہ میں تم سے ایک شرط پہ علاج کراوں گا اگر تم مجھے آنکھوں کی کتنی تہیں ہیں یہ بتا دو۔وہ نہ بتا سکا اور رازی نے ایک جاہل طبیب سے علاج کرانے سے انکار کر دیا اور اس کی بینائی چلی گئی۔اس کا حوالہ یہ ہے
"Saab Medical Library – كتاب في الجدري و الحصبة – American University of Beirut". Ddc.aub.edu.lb. 1 June 2003. Retrieved 15 October 2012.
اب  اندازہ کریں کہ کس طرح اس تاریخی واقعے کو جھوٹ دجل و فریب دغا بازی سے اس بات کا رنگ دیا گیا کہ رازی کو مذہبی طبقے کے تشدد نے اندھا کر دیا تھا
ملحدین کہتے ہیں کہ جابر بن حیان پہ کفر کے فتوے لگے۔کیا یہ الزام لگانے والے اس الزام کی تفصیل پیش کریں گے؟ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ جابر کا والد حیان اموی حکومت کے خلاف عباسیوں کی خفیہ جدوجہد کا رکن تھا لیکن وہ پکڑا گیا اور اسے امویوں نے قتل کر ڈالا۔اس پہ جابر کا خاندان بھاگ کر یمن چلا گیا جہاں جابر نے قرآن مجید، ریاضی اور فلکیات کی تعلیم حاصل کی ۔یہ خالص سیاسی اختلاف تھا۔جب عباسی خلافت قائم ہوئی تو جابر کوفہ واپس آگیا اور یہاں عباسی خلیفہ کے وزیر نے اس کی سرپرستی کی۔یہاں جابر کے برمکی خاندان کے ساتھ گہرے تعلقات تھے جس کا خلیفہ کے دربار میں گہرا اثر و رسوخ تھا۔لیکن جب برمکی خاندان کے خلیفہ سے تعلقات خراب ہوئے تو جابر بھی ان کا قریبی ہونے کی وجہ سے خلیفہ کے عتاب کی لپیٹ میں آیا اور اسے اس کے گھر میں قید کر دیا گیا جب کہ برمکی خاندان کے کئی افراد کو قتل کر دیا گیا۔یہاں بھی وجہ سیاسی تھی نہ کہ مذہبی۔ کسی مستند تاریخی سلسلے سے ثابت نہیں ہے کہ جابر پہ کفر کے فتوے لگائے گئے۔اگر ملحدین کا یہ کہنا ہے تو اس کا تاریخی ثبوت اور حوالہ پیش کریں تاکہ اس پہ مزید گفتگو ہو جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ہم نے اس پہ مکمل تحقیق کی اور ہمیں ایک بھی مستند تاریخی حوالہ نہیں  مل سکا جو اس بات کا دعوی کرتا ہو۔
فارابی اور ابن سینا کو غزالی نے ان کے غیر سلامی یونانی فلسفیانہ خیالات کی وجہ سے کافر قرار دیا تھا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ غزالی سائنس و ٹیکنالوجی کے مخالف تھے۔ وہ خود ماہر فلکیات ،ریاضی، منطق ،فلسفہ ،اناٹومی اور نیورو سائنس تھے۔ ان کی نظر میں صرف یونانی فلسفے کے غیر اسلامی پہلو قابل تنقید تھے ورنہ انہوں نے کبھی بھی ریاضی فلکیات طبیعیات اور منطق کو خلاف اسلام قرار نہیں دیا ۔ہم پہ یقین نہ آئے تو ان کی کتاب المنقض من الضلال پڑھ لیجیے۔یہ کتاب عربی اور اردو دونوں میں موجود ہے۔امام نے اپنی المنقض من الضلال میں سینا اور فارابی کو کافر کہا اور وہ بھی ان کی طرف سے غیر اسلامی یونانی فلسفے کی پیروی کی طرف سے ورنہ نہ تو سینا اور فارابی کافر تھے اور نہ ہی غزالی سائنس کے دشمن تھے۔اختلاف صرف اور صرف ایک تھا یعنی غیر اسلامی یونانی فلسفہ ورنہ غزالی نے اپنی المنقض من الضلال میں ساینس اور ریاضی کی تعلیم کو جائز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان علوم کی تعلیم اسلام کے خلاف نہیں ہے۔
ملحدین کہتے ہیں کہ بغداد کے سائنسی تحقیقات کے مرکز دارالحکمہ کو ایک عباسی خلیفہ نے تباہ کیا تھا جب کہ سچ یہ ہے کہ یہ منگولوں کی طرف سے بغداد کی تباہی کے دوران تباہ ہوا تھا لیکن جھوٹ بولنے والوں نے اس کا زمہ دار خود مسلمانوں کو قرار دے دیا
یہ بات 1258 ء کی ہے جب منگولوں نے بغداد کو تباہ و برباد کیا اور مسلمانوں کی سات سو سالہ سائنسی تحقیقات رکھنے والی لائبریریوں اور لاکھوں  کتابوں کو جلا ڈالا۔اتںنا کہ دریائے دجلہ کا پانی ان کتابوں کی سیاہی سے کالا ہوگیا تھا۔اس کا حوالہ یہ ہے
Al-Khalili, p. 233
 "The Mongol Invasion and the Destruction of Baghdad". Lost Islamic History
Saliba, p.243
اندازہ کریں کہ کس طرح دجالیت جھوٹ دغابازی اور مکر و فریب کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کی تباہی کا الزام خود مسلمانوں پہ لگا دیا گیا اور اس حیوانیت بربریت قتل و غارتگری اور علم دشمنی پہ پردہ ڈال دیا گیا جو منگولوں نے مسلمانوں کی سات سو سالہ سائنسی تحقیقات کی کتابیں جلا کر کی جس سے نہ صرف عالم اسلام بلکہ پوری دنیا کی سائنسی ترقی سست پڑ گئی تھی۔
حقیقت یہ ہے کہ مجموعی طور اسلامی دنیا کے تمام نامور سائنسدان مزہب پرست تھے بلکہ بعض تو بیک وقت فقیہ مولوی محدث اور سائنسدان تھے جیسا کہ ابن النفیس غزالی اور ابن رشد۔ اگر عالم اسلام ساینس کی حوصلہ افزائی نہ کرتا تو اسلامی دنیا میں ساینس کبھی ترقی نہ کر پاتی اور نہ ہی ان سے سیکھنے والا یورپ دنیا کو موجودہ ترقی تک پہنچا پاتا
نوبل انعام جیتنے والے مسلم لوگ جن کو نشانہ بنایا گیا وہ ایک انور سادات تھا جو اسرائیل دوستی میں غداری کرکے اسرائیل کو تسلیم کرنا چاہ رہا تھا اور اسے بدنام زمانہ معاہدہ کیمپ ڈیوڈ کرنے پہ خود اس کے اپنے دو فوجی اہلکاروں خالد اسلامبولی نے قتل کیا تھا اور یہ اس کی اس غداری کی سزا تھی جو وہ پوری مسلم اور عرب قوم سے کر رہا تھا اور اس کی اسی غداری کی وجہ سے اسے امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا
نوبل انعام حاصل کرنے والا دوسرا مسلم یاسر عرفات تھا جس کو خود اسرائیل نے قتل کرایا نہ کہ مسلمانوں نے اور اس کی موت کی وجہ اور مکمل بیماری تک اس کے گھر والوں کو نہیں بتائی گئی تھی۔
سائنس میں نوبل انعام وصول کرنے والے جدید مسلم سائنسدان 
Mohamed El Baradei,diplomat
Muhammad Yunus,Bangladeshieconomistand founder of Grameen Bank.
Ahmed Zewail
Aziz Sancar
ہیں۔ان کو کس نے کفر کا الزام دیا؟اگر ڈاکٹر عبدالسلام کو کافر کہا جاتا ہے تو اس کی وجہ ہے کہ وہ قادیانی تھا اور تمام اہل اسلام کے نزدیک قادیانی کافر ہیں۔
المتوکل پہ بھی سائنس دشمنی کا الزام غلط ہے۔المتوکل غزالی کی طرح اس یونانی فلسفے کا مخالف تھا جو اسلام مخالف تھا ورنہ اس کے دور میں دارالحکمہ میں دیگر سائنسی سرگرمیاں جاری رہی تھیں اور یہ نہیں کہا جا سکتا کہ متوکل نے ساینس کو شریعت کے دائرے میں قید کر دیا تھا۔
اور لگتا ہے ملحد تاریخ نہیں جانتے۔اسلامی ساینس کو سب سے بڑا نقصان منگولوں کے بغداد پہ حملے نے پہنچایا جب انہوں نے دارالحکمہ کو تباہ و برباد کر دیا اور مسلمانوں کی سات سو سالہ سائنسی تحقیقات کی کتابیں جلا ڈالے اور لاکھوں کتابوں کو دریائے دجلہ فرات میں  پھینک دیا اور اسی سے اسلام کے سائنسی زوال کا آغاز ہوا لیکن ملحدین اسلام دشمنی میں اتنی بڑی حقیقت بھول گیے اور صرف وہ یاد رہا جو ہے ہی جھوٹ۔
1258ء میں منگولوں کے ہاتھوں بغداد کی تباہی اور خلافت عباسیہ کے خاتمے کو سقوط بغداد کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ بغداد کا محاصرہ جو 1258 میں ہوا ایک حملہ، جارحیت، اور بغداد شہر کی بربادی تھا، اس حملہ نے بغداد کو مکمل طور پر برباد کر دیا باشندے جن کی تعداد 100،000 سے 1،000،000تهى کو شہر کے حملے کے دوران قتل کیا گیا،اور شہر جلا دیا یہاں تک کہ بغداد کے کتب خانے بھی چنگيزى افواج کے حملوں سے محفوظ نہ تھے جس میں بيت الحكمة بھی شامل ہے انہوں نے مکمل طور پر كتب خانے تباہ کر ڈالے۔بيت الحكمہ، جو بے شمار قیمتی تاریخی دستاویزات اور طب سے لیکر علم فلکیات تک کے موضوعات پرلكھی گئی کتب كا گھر تھا کو تباہ کر ڈالا گیا۔ زندہ بچ جانے والوں نے کہا کہ دریائے دجلہ کا پانی ان کتب كی سیاہی کے ساتھ سیاہ پڑ گیا جو بہت زیادہ تعداد میں دریا میں پھینک دى گئی تھیں۔ نہ صرف یہ مگر کئی دنوں تک اس کا پانی سائنسدانوں اور فلسفیوں کے خون سے سرخ رہا۔ شہریوں نے فرار کی کوشش کی مگر منگول سپاہیوں نے کسی کو نہیں چھوڑا۔ مارٹن سكر لکھتا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد نوے ہزار ہو سکتی ہے (Sicker 2000, p. 111) دیگر تخمینے کافی زیادہ ہیں۔ وصّافِ کا دعوی ہے کہ انسانی زندگی کا نقصان کئی لاکھ تھا۔ ایان فريزر (دی نیویارکر سے) کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد کا تخمینہ 200،000 سے دس لاکھ ہے۔ منگولوں نے لوٹ مارکی اور پھر مساجد، محلات، لائبریریوں، اور ہسپتالوں کو تباہ کر ڈالا۔ شاہی عمارات کو جلا دیا گیا۔ خلیفہ کو گرفتار کر لیا گیا اور اس کے اپنے شہریوں کا قتل عام اور اپنے خزانے كی لوٹ مار دیکھنے کے لئے مجبور کر دیا گیا۔ منگولوں نے ایک قالین میں خلیفہ کو لپیٹ کر اپنے گھوڑوں کے نیچے کچل دیا۔
ملحدین کہتے ہیں کہ الکندی پہ اس کی سائنسی تحقیقات کی وجہ سے کفر کے فتوے لگائے گئے۔اگر  الکندی پہ اگر کفر کے فتوے لگے تھے تو متوکل جیسے راسخ العقیدہ مسلمان خلیفہ نے خود اسے اپنے پاس کیوں رکھا۔ اگر ملحدین کی بات سچ ہے کہ کندی پہ کفر کے فتوے لگے اور متوکل بھی ملحدین کی نظر میں سائنس کا دشمن تھا تو پھر کیوں کر متوکل نے اتنے بڑے عظم سائنسدان کو اپنا خطاط مقرر کیا۔ اگر کندی پہ فتوے لگتے تو پہلا فتویٰ خلیفہ کی طرف سے لگتا جب کہ ایسا نہیں تھا اور وہ متوکل جیسے یونانی فلسفے کے مخالف خلیفہ کا ذاتی خطاط مقرر ہوا جب کہ بات وہی ہے جو ہم نے اوپر کی کہ نہ تو متوکل ساینس کا دشمن تھا اور نہ ہی کندی پہ کفر کے فتوے لگے۔ حوالہ یہ ہے
Corbin, p154
یہ بات سچ ہے کہ متوکل کے دور میں دارالحکمہ اتنا سرگرم نہیں تھا لیکن پھر بھی سائنسی تحقیقات جاری تھیں اور اگر کچھ سرگرمی کم تھی تو اس کی وجہ کئی مورخین کی نظر میں متوکل کا مولوی پن نہیں بلکہ مختلف سائنسدانوں کی باہم رقابتیں تھیں۔ حوالہ یہ ہے

Corbin, p154
اگر شریعت ساینس کو قید کرتی تو حضرت جعفر صادق جابر بن حیان خالد بن یزید ابن النفیس ابن رشد ابن خلدون اور غزالی جیسے لوگ بیک وقت مولوی عالم محدث اور فقیہ ہونے کے ساتھ سائنسدان نہ ہوتے۔ ملحدین کے یہ الزامات کہ خود مسلمانوں نے ساینس دشمنی کی اور سائنسدانوں کے راستے روکے ہم الحمدللہ اب تک غلط ثابت کر چکے ہیں۔الحمد للہ

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔