Tuesday, 9 January 2018

خالد تھوتھو کے بارے ایک تفصیلی اور گہری معلومات والی پوسٹ


 ٭ ہم اس پوسٹ کے جواب میں ہر طرح کی کارروائی کا جواب دینے کے لیے تیا رہیں ۔ تو تیر آزما ہم جگر آزمائیں گے;)
........................
محترم ممبران گروپ ﺁﭘﺮﯾﺸﻦﺍﺭﺗﻘﺎﺋﮯ ﻓﮩﻢ ﻭ ﺩﺍﻧﺶ خالد تھوتھو کے بارے ایک تفصیلی اور گہری معلومات والی پوسٹ تو آپ ملاحظہ کر ہی چکے ہیں۔
https://www.facebook.com/groups/oifd1/permalink/492830800907965/
البتہ ایک جھٹکا مزید لگانے اور کچھ دیگر گزارشات کرنے کے لیے اس پوسٹ کا دوسرا حصہ پیش کر رہا ہوں ۔
خالد کی پیدائش 1947کی اور عمر اس وقت 69سال ہے۔ اس کا پوسٹ کوڈ 0397 Oslo ہے۔
جیسا کہ ذکر کیا تھا بقول خالد تھتھا ، وہ ہر وقت  کام(خلاف اسلام حرکات) میں جتا رہتا ہے  تو ایسا نہیں کہ اسلام کی یہ مخالفت  خدمت انسانیت کے جذبے  نیز مسلمانوں میں شعور پھیلانے کے لیے ہو بلکہ درحقیقت ان تمام کالے کرتوتوں سے اس نے خوب مال بنایا ہے ۔ اس کی دولت کا اندازہ آپ اس بات سے لگائیں کہ اس نے ناروے حکومت کو جو ٹیکس دیا ہے وہ 158001'کروناز'ہے جو کہ پاکستانی حساب سے 2039322یعنی 20لاکھ انتالیس ہزار تین سو بائیس روپے بنتا ہے  (بحساب 1کرونا تقریباً 13روپے ) جبکہ اس نے 415040'کروناز'یعنی  پاکستانی تقریباً  5365726
روپے کماتا ہے۔
یہ دولت ایک  عام نارویجین شہری کی کمائی سے کئی گنا بڑی رقم ہے جو عام انسان کبھی نہیں کما سکتا حتٰی کہ وہ کتنی ہی اچھی جاب پر کیوں نہ ہو ۔ چنانچہ اس بات کا اندازہ آپ اس طرح لگائیں کہ  ناروے میں سب سے بہترین  اور نمبر 1جاب   پائیلٹ کی ہے  جو کہ  59151کروناز ماہانہ کماتا ہے  جبکہ دوسرے نمبر پر ایک ٹیچر کی اوسط آمدن 34186کروناز ہے ۔۔
تو سوال یہ پیدا ہوتا  ہے کہ  ایک 70سالہ  بیروزگار شخص  جو کہ گوشہ نشین ہے اور  بظاہر کوئی منافع بخش کام بھی نہیں کرتا تو اس کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آ رہا ہے کہ وہ ناروے ، لندن ، انڈیا ، ترکی اور ڈنمارک جیسے  ممالک کے انتہائی مہنگے علاقوں میں گھر بنا کر انتہائی پر تعیش زندگی گزارتا پھرے  ؟؟؟  ایسی پر تعیش زندگی کہ بقول خود خالد تھتھا "میں جس دن بھی گھر سے باہر نکلوں ، مشکل سے ہی خالی ہاتھ ( منہ کالا کیے بغیر ) واپس  لوٹتا ہوں ۔
یہاں اس بات کا جواب دینا مناسب ہوگا کہ بعض ملحدوں نے  خالد کا پرسنل ڈیٹا فراہم کرنے کو غیر انسانی حرکت قرار دیا ہے ۔۔ میں ان شعور و آگہی کے علمبرداروں اور حق و صداقت کے خود ساختہ ٹھیکیداروں  سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا وہ بھول گئے کہ یہی خالدتھتھال ، میری اور حافظ بابر بھائی کی  تصاویر کو اپنی پروفائل میں سجا کر گستاخیاں کر کے لوگوں سے کہتا رہا ہے کہ یہ میری تصویر ہے  کر لو جو کرسکتے ہو ، تاکہ لوگ اس کے شبہے میں ہمیں قتل کردیں!!! وہ تم ہی ملحد تھے نا جو ہماری تصاویر پر گستاخیاں اور دعوٰی نبوت لکھ کر بڑے پیمانے پر پھیلاتے تھے حتٰی کہ ان پوسٹس کے شیئرز کی تعداد 200سے تجاوز کرجاتی تھی ۔ (ان کے پچھلے کرتوت دکھانے کے لیے ساتھ ان کے کچھ امیجز اپلوڈ کر رہاہوں)۔                                                      کیا آپ جانتے ہیں کہ یہی وہ خالد تھتھال ہے جو کہ اپنے مخالف کا دل دکھانے میں انسانیت کے گھٹیا ترین مقام سے گرنے کو ہر وقت تیار رہتا تھا اور پل بھر میں کسی بھی مسلمان کے سامنے نبی اکرمو دیگر مقدس شخصیات کو ننگی گالیاں بک دیا کرتا تھا ۔۔ یہی خالد تھتھال جو اب خود کو صالحہ چغتائی سے منسوب کرنے کو معیوب قرار دینے کے لیے اسے اپنی بیٹی یا نواسی کی عمر کا کہہ رہا ہے، اپنی نواسی کی عمر کی لڑکی یعنی فوزیہ جوگن نواز کو ننگی تصاویر اور انتہائی غلیظ و گھٹیا زبان میں انبکس کر کے لطف اندوز ہوتا رہا ہے ۔۔ اس شخص کے شیطان صفت بیہودہ دماغ کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ جس وقت ہم نے اس کی اس حرکت پر احتجاجی پوسٹ لگائی تو اس نے کمنٹ کیا "مومنین کی تشریف سے دھواں اٹھ رہا ہے "۔

کیوں بھول گئے کہ اسی لعین شخص کی  گستاخیوں اور ننگی تصاویر کے ساتھ احادیث و آیات لکھ کر عرصہ دراز سے روزانہ اپلوڈ کرنے نیز انبکس اور کمنٹس میں قرآن و احادیث اور مقدس ہستیوں کے بارے میں  انتہا درجے کی بدتمیزیاں کرنے کی وجہ سے نہ جانے کتنے مسلمان اس قدر ذہنی اذیت میں مبتلا ہوئے کہ وہ نفسیاتی مریض بن گئے ۔۔ اگر یقین نہ آئے تو ملیےMahad Rauf بھائی سے جو کہ ایک بار خالد تھوتھو سے اس کی غلام رسول والی آئی ڈی کے  انبکس میں چیٹ کر رہے تھے تو  دوران گفتگو  انتہا درجے کی گستاخانہ زبان سننے کے بعد وہ اس قدر ڈپریشن کا شکار ہوئے کہ اس وقت انہیں باقاعدہ    ذہنی طور پر جھٹکے لگے تھے اور ان کی حالت اس قدر خراب ہوئی تھی کہ ایک سال سے اوپر گزرنے کے باوجود یہ ابھی تک مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوئے اور سائیکاٹرسٹ مسلسل ان کی میڈیسن میں اضافہ کرتا چلا جارہا ہے ۔ مجھے بتائیں کہ ذہنی اذیت  کی اس نہج پر پہنچ کر اگر کوئی انسان خالد کا سرقلم کر دے تو اس میں کونسی اچنبھے کی بات ہے ؟ تم نے ہی تو سائنس میں پڑھایا کہ ہر عمل کا رد عمل ہوتا ہے اور یہ زیادہ شدید ہوتا ہے ۔
تو اے گروہ ملحدین !! اگر تم انسانی جذبات و احساسات کی قدر کرنا ہی نہ سیکھو تو تمہیں صرف روشن خیالی اور جدت پسندی کا نام لینے پر کون جاہل گنوار شخص  مہذب مانے گا ؟
بات سیدھی سی ہے جو تمہارے مائی باپ ، پوپ فرانسس نے کچھ عرصہ قبل کہہ دی تھی کہ "اگر میرا دوست میری ماں کے خلاف کچھ کہے تو پھر وہ میرا مکا سہنے کو بھی تیار رہے "۔
دوسری اور اہم بات میں یہ کرنا چاہوں گا کہ مسلم بھائی پوچھ رہے ہیں ان گستاخوں کے منظر عام پر آنے کے بعد ہم کیا کرسکتے ہیں ؟ ایک بات ذہن میں رکھیں ۔۔  ہم چاہتے تو یہ معلومات پہلے بھی افشا کرسکتے تھے لیکن  مصیبت یہ تھی کہ اس وقت پاکستانی قانون کے مطابق یہ لوگ مجرم نہیں تھے کیونکہ یہاں ایسا کوئی قانون پاس ہوا ہی نہیں تھا ۔ چنانچہ پہلے طویل جدوجہد کے بعد ایک ایسا قانون پاس کروانے کی فضا بنائی گئی جس کے مطابق یوں مقدس شخصیات کے خلاف انٹرنیٹ پر زبان درازی کرنا قانوناً جرم ہو۔ باالفرض اگر یہ لوگ ایسی معلومات افشا کرنے پر کوئی کیس کرتے بھی ہیں تو پاکستانی قانون میں اب یہ مجرم ہیں  لہٰذا اس لحاظ سے انہیں کوئی مدد نہیں مل سکے گی۔
ہاں البتہ اگر پرویز مشرف کی طرح لبرل وزیراعظم صاحب کسی امریکی افسر کی کال پر تھّرا کر چند ہزار ڈالرز کے عوض مجھے بیچ دیں تو الگ بات ہے ۔
بہرحال آپ لوگوں کو چاہیے کہ سائبر کرائم کے پاس درخواستوں کے ڈھیر لگادیں کہ یہ لوگ اس انداز میں پاکستان اور اسلام کے خلاف کیمپئن چلائے ہوئے ہیں اور ان کا نیٹ ورک پاکستان میں موجود ہے ، لہٰذا ان کو گرفتار کیا جائے ۔
یاد رکھیں !!! عالمی قانون کے تحت کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک جس سے سفارتی تعلقات اور معاہدہ ہو، سے انٹرپول کے ذریعے اپنے مطلوبہ فرد تک رسائی حآصل کرسکتا ہے ۔۔۔ عالمی طور پر ایک فرد تک رسائی کی فیس 5000سے ایک لاکھ ڈالر تک ہوتی ہے۔

تیسرے نمبر پر میں انتہائی شکر گزار ہوں ان ڈرپوک ملحدین کا جنہوں نے کچھ عرصہ قبل  اپنی معلومات افشا ہونے کے ڈر سے پرسنلی رابطے میں اپنے باز آ جانے کی یقین دہانی کے ساتھ ساتھ مجھے ملحدین کے نیٹ ورک کے اندر کی بہت ساری باتیں بھی بتائیں ۔ میں حیران ہوں کہ یہ علامہ فہامہ بننے والے سچائی کے علمبرداراور بظاہر ہر وقت خالد تھتھال نیز دیگر ملحد  لیڈرز کے آگے پیچھے پھرنے والے ملحد چمچے  یا بذات خود ملحدوں کی پیشوائی کرنے والے،  موت کے ڈر سے کس قدر خوف زدہ ہیں!!!!   حالانکہ موت بھی ایک اٹل حقیقت  و سچائی ہے:)
اگر واقعی انہوں نے مجھ تک یہ بات نہ پہنچائی ہوتی کہ ملحدین کو اب میری کسی ایسی وڈیو کی ضرورت ہے جس میں میری آواز بھی شامل ہو اور پھر وہ اس پر ڈبنگ کر کے مجھ سے دعوٰی خدائی کروانے والے ہیں تو شاید میں اب تک انجانے میں  ایسی کوئی وڈیو اپلوڈ کر بھی چکا ہوتا ۔  میں حیران رہ گیا تھا  ان غدار ملحدوں کی سچی توبہ پر جب انہوں نے مجھے وقت سے چند دن پہلے ہی ایک سچی  مخبری کے ذریعے بتادیا تھا کہ عنقریب لاہور کی دیواروں پر گوہر شاہی کے پوسٹرز آویزاں ہونے والے ہیں ، لوگ صبح کو جب اٹھیں گے تو ہر طرف وہ پوسٹرز یا سٹکرز لگے ہوں گے اور پھر واقعی مجھے کچھ دن بعد (شاید مارچ کی 24تھی) یہ اطلاعات ملیں کہ لاہور میں مختلف روڈز پر گوہر شاہی کے کافی زیادہ پوسٹرز نظر آئے ہیں  جنہیں مذہبی جماعتوں اورمیونسپل والوں نے اتارا ہے(لاہور کے دو تین علاقے جیسے شادیوال یا یتیم خانہ وغیرہ میں میونسپل کا عمل دخل نہیں اسلیے وہاں گوہر شاہی کے وہ سٹکرز ابھی بھی لگے ہونے کی اطلاعات ہیں)۔

بہرحال ۔۔ آخری پیغام یہی ہے کہ ممتاز قادری کو شہید کر کے تم سیکولرز یا عالمی طاقتوں نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی ماری اور سوئے ہوؤں کو جگایا ہے ۔۔ بہتر ہے باز آجاؤ ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
از: #Zohaib_Zaibi

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔