Wednesday, 10 January 2018

ناموس رسالت مہم

ناموس رسالت مہم
تحریر : محمّد سلیم
رد الحاد سے وابستہ میرے تین سالہ دور میں آج میں ملحدوں کے کسی ایک بھی ایسے سوال سے واقف نہیں جس کا اطمینان بخش جواب میں نے نہ دیا ہو ۔ مگر ﷲ جانے کس مٹی سے بنے ہیں یا مقاصد کیا ہیں کہ وہی سوال لوٹ لوٹ کر دوبارہ آتے ہیں ۔ غلامی ملحدوں کا سب سے پسندیدہ موضوع ہے ۔ اس موضوع پر کئی سیر حاصل گفتگو کے علاوہ بھی میری کم از کم پانچ تحریریں موجود ہیں ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رض کی نکاح کے وقت عمر ۔ جنگ قریضہ اور اس کے علاوہ جتنے بھی اعتراضات میری نظر میں آئے ان تمام کا جواب میں نے دیا ۔ مگر سوال آج بھی وہیں کے وہیں کھڑے ہیں ۔
میں آج دیکھتا ہوں کہ ملحدین اب علمی گفتگو سے ہٹ کر حد سے زیادہ گستاخی پر اتر آئے ہیں ۔ یہ ان کی شکست کی کھلی دلیل ہے ۔ ان کے پاس علمی میدان میں مسلمانوں کو شکست دینے کے لئے اب کچھ موجود نہیں ۔ کوئی ایسا مواد نہیں جس سے مسلمانوں کو لاجواب کیا جا سکے ۔
اب آخری حل ایک ہی بچتا ہے ۔ مسلمانوں کے سامنے ان کے مذہب, ان کے ﷲ اور رسول کی شان میں گستاخیاں کی جائیں ۔ جو مسلمان آہستہ آہستہ ان گستاخیوں کا عادی ہو جاتا ہے پھر اسے ملحد ہوتے دیر نہیں لگتی ۔ ایمان کا غیرت سے بڑا گہرا تعلق ہوتا ہے ۔
اس شخص کے ایمان کا معیار کیا ہو گا جس کے سامنے اس کے ﷲ اور رسول کی شان میں گستاخیاں کی جائیں اور وہ ٹھنڈے دماغ سے ملحدوں کو سمجھانے میں مصروف ہو کہ یہ اچھی بات نہیں ۔
آج میں ملحدوں کے گروپ میں رونق دیکھتا ہوں ۔ یہ رونقیں ملحدوں کی وجہ سے نہیں ہیں ۔ اس کا سبب ہمارے اپنے مسلمان بھائی ہیں جو یا تو تبلیغ کے جذبے کے تحت یا جذبات کی رو میں بہہ کر وہاں گالیاں دینے جاتے ہیں ۔
میں ہمیشہ سے کہتا آیا ہوں کہ ملحد کو گالی دینا ہمارے مسئلے کا حل نہیں ۔ کیوں کہ اگر وہ جواب میں ہمارے ﷲ یا رسول کی شان میں گستاخی کرے تو ہمارے پاس اس کا کم از کم سوشل میڈیا پہ تو کوئی جواب نہیں ۔
ہم ایسے پیجز اور گروپس رپورٹ کرتے ہیں مگر فیس بک اس گروپ کے لائیکس اور کمنٹس دیکھ کر فیصلہ ہمارے خلاف دیتا ہے کہ یہ ایک چلتا ہوا گروپ ہے جس کو کئی لوگ استعمال کر رہے ہیں ۔ اور اس گروپ کو پر رونق بنانے والے ہمارے اپنے مسلمان بھائی ۔
ہماری گورنمنٹ کو کبھی ہوش آتا بھی ہے تو ایک آدھا گروپ پاکستان میں بند کر دیا جاتا ہے ۔ مگر یہ مسئلے کا حل نہیں ۔ ملحد چند منٹ میں ایک نیا گروپ لانچ کر دیتے ہیں اور ہمارے مسلمان بھائیوں کو وہاں ایڈ کر لیتے ہیں ۔
کیوں نہ ایک کام کیا جائے ؟
ان کے گروپس کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے ۔ اپنے رب کی خاطر ۔ اپنے رسول کی خاطر ۔
کوئی لائیک نہیں کرنا ۔ کوئی کمنٹ نہیں کرنا ۔
ذرا ہمیں بھی تو پتہ چلے ان کی اصل تعداد سوشل میڈیا پر ہے کتنی ؟
کیا یہ مسلمانوں کے بغیر اپنے گروپس چلا سکتے ہیں ؟
صرف ایک بات سمجھاتا ہوں آپ کو ۔
پاکستانی فری تھنکرز کو پاکستانی حکومت نے صرف پاکستان میں بلاک کیا تھا ۔ باقی پوری دنیا میں وہ گروپ چل سکتا تھا ۔ مگر صرف اس چھوٹے سے ایکشن سے سید امجد حسین نے خود اپنے ہاتھوں سے اپنا چلتا ہوا گروپ بند کیا اور ایک نیا گروپ بنایا ۔
کیوں ؟
کیوں کہ مسلمان نہیں جا سکتے تھے وہاں ۔
اب حکومت کچھ کرے یا نہ کرے ۔ ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں ۔
ہم ان کے گروپس کو کھنڈرات میں تبدیل کر سکتے ہیں ۔ اگر جواب دینے کا دل کرے تو اسکرین شاٹ لے کر اپنے گروپ میں جوابات پوسٹ کریں ۔ ملحدوں کے اسکرین شاٹ لگائیں ۔ ان کو یہاں مینشن کر کے بلائیں ۔
آپ نے ان کے گروپس میں نہیں جانا ۔ ان شاء ﷲ یہ تمام گروپس خودبخود بند ہو جائیں گے ۔
آیئے ہمارے ساتھ مل کر ملحدوں کے تمام گروپس کو کھنڈر بنا دیں ۔
اللہم صل علی محمد و علی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم و علی آل ابراہیم انک حمید مجید۔
اللہم بارک علی محمد و علی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید
رد الحاد ٹیم

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔