Saturday, 27 January 2018

مسیحیت پر اعتراض کیوں؟

کل رات میں کافی دیر تک سوچتا رہا اور میرے سوچنے کی واحد وجہ ایک مسیحی دوست سے انباکس گفتگو تھی ۔ 

گزشتہ پوسٹ پر وہ مسیحی دوست میرے الفاظ کی وجہ سے بہت پریشان تھے ۔ انکی پریشانی کی وجہ یہی تھی کہ میں مسیحیت پر اعتراضات کیوں کرتا ہوں ؟ 

یہ واقعہ تقریبا دوہزار پانچ کا ہے ۔ میں سرگودھا پنجاب میں زیرتعلیم تھا دوران تعلیم کانونٹ سکول یونیورسٹی روڈ  سے ملحقہ ایک مقامی چرچ کے پادری صاحب نے مجھے بائبل تحفے میں پیش کی ۔ میں نے بائبل کی تلاوت کا شرف حاصل کرنا شروع کیا اور اہم اہم مقامات پر نشانات لگانا شروع کردئے ۔ منطق و فلسفہ کی تعلیم حاصل کرنے والے طالب العلم کے ہاتھوں میں جب چرچ بائبل تھمائے گا اور مجھے کہے گا کہ یہ خداپاک کا پاک کلام ہے جسکے ذریعے آپ ھدایت پاسکتے ہو تو میرا فرض بنتا ہے کہ میں اس کتاب کا مطالعہ روح سے کروں ۔ چنانچہ میں نے بائبل کا مطالعہ شروع کردیا ۔ 

بائبل کے مطالعہ کے دوران میں نے بائبل اور مسیحیت پر لکھے گئے مثبت و منفی ، تعمیری و تخریبی ہر دو لٹریچر کا مطالعہ کیا ۔ فیس بک پر آنے سے پہلے ہی میں متعدد بار بائبل کی کتب کا گہرائی و گیرائی سے مطالعہ کرچکا تھا ۔ جہاں مجھے سمجھ نہ آتی تو میں مسیحیوں سے سوالات کرتا جنکا جواب عمومی طور پر مسیحیوں کو بھی معلوم نہ ہوتا ۔ یا مسیحیت مجھے یہ مشورہ دیتی کہ آپ مسیحیت کو قبول کریں اسکے بعد روح آپ پر یہ بھید منکشف کریگی ۔ یہ جذباتی جوابات سن کر میں مسکرا کر خاموش ہوجاتا ۔ اسی دوران میں نے اسفار خمسہ کا خلاصہ تیار کیا اور عہدعتیق کے مضامین پر نوٹس بنانے شروع کردئے ۔ 

 جب آپ کسی مسلم کو بائبل پڑھنے کا مشورہ دیتے ہیں تو اس بات سے آگاہ رہیں کہ وہ نون مسیحی ہے اور بائبل پر تنقیدی مطالعہ کا حق محفوظ رکھتا ہے ۔ جب آپ زمین کی انتہا تک منادی کا دعوی کرتے ہیں تو زمین کی انتہا تک جرح و قدح کو برداشت کرنا آپکی ذمہ داری ہے ۔ 

جب مسلم قرآن کی دعوت دیتے ہیں تو ہم پر اس سے سخت تنقید کی جاتی ہے جسے ہم خوش دلی سے قبول کرتے ہیں ۔ حالانکہ قرآن مجید پر عمومی طور پر اتہامات و الزامات ہی عائد کئے گئے لیکن یہ مکالمہ کا حسن ہے کہ طرفین ایک دوسرے کی بابت معلومات کا تبادلہ کریں

ایک اعتراض مسیحی دوست نے یہ بھی پیش کیا : 
 جناب نیوٹرل ہو کر بھی سوچا جائے تو کسی بھی کردار کو چھ سو سال بعد بارہ سو کلومیٹر پر جا کر جانچنا میرے نزدیک احمکانہ حرکت بھی ہے اور بے وقوفی بھی ۔
کیا آپ کو جوبلی ۔ اپاکرفا ٫ مکمل تناخ و تالمود پر پالوس جیسا عبور حاصل ہے ؟
اور کیا آپ اُس دور کے تمام تر نظریات سے واقف ہیں؟

الجواب : میرے بھائی دوہزارسالہ تاریخ کلیسیا ہمارے سامنے ہے ۔ اور بائبل مقدس اور اس پر مسیحی تشریحات بارہ سو کلومیٹر دور نہیں بلکہ ہماری میز پر ہے ۔ میں بائبل اعتراض ہمیشہ اتہامات یا الزامات نہیں بلکہ ٹھوس نظریات جو کلیسیا نے بیان کئے انہی پر اپنی تشریحات اور تحقیقات قارئین کی نذر کرتا ہوں ۔ مجھے یہ حق خود مسیحی اسکالرز نے دیا ہے کہ جو اعتراضات چاہو آپ کرو جواب ہم دینگے ۔ اب جب ہم اعتراضات کریں تو چیں بجبیں ہونا چہ معنی دارد ؟ 
جوبلی ، اپاکرفا ، مکمل تناخ و تالمود پر پولوس کا عبور پر عبور اگر کلیسیا کو نہیں تو اس میں قصور ہمارا نہیں ۔ کلیسیا کو کہیں کہ تھیالوجی اپاکرفا اور تالمود کو سامنے رکھ کر مرتب کرے تو ہم بھی اپاکرفا لٹریچر کا جواب دینے میں حق بجانب ہونگے ۔ فی الوقت بائبل کی جو تفسیر کلیسیا کرتی ہے اس پر مجھے دسترس ہے اور اسی کی روشنی میں رات کی تاریکیوں میں سوچنے کا خوگر ہوں ۔

میری فہم بائبل پر یہ اعتراض بھی میرے فاضل دوست نے فرمایا : 
میرا مشورہ ہے کہ پالوس یا مسیحی نظریات پر تنقید سے پہلے یا تو پالوس جتنا پڑھ لیں اور پطرس کی پالوس کے بارے میں حمایت بھی ۔ اگر ایسا ممکن نہیں تو بناتے جائیے پوسٹس لیکن خدارا مُجھ سے فاصلہ ہی رکھیں ۔ کیوںکہ ایسی غیر  سماجی اور متفرک باتوں کے علاوہ میرے پاس بہت سے ضروری کام ہیں ۔
نہ آپ شریعت کی اصطلاحات سے واقف ہیں ۔ نہ تفاسیر سے ۔ اور نہ اُن پر مبنی مُختلف نظریات سے ۔ تو اُن تمام نظریات و علمی تاریخ سے نا واقفیت کی بنا پر آپ چند معتصب لوگوں کی تحاریر کو استعمال کرتے ہوئے ہی اگر آپ پالوس و مسیحت پر تنقید کر رہے ہیں تو افسوس ہی کیا جا سکتا ہے
یہاں لوگوں کی آدھی عُمر شریعت ، ہیکل ، اور تفاسیر کو سمجھنے میں لگ جاتی ہے ۔ اور آپ بس چند برس کے محدود علم کی بنیاد پر ہمارے مزہبی نظریات پر انگلیاں اُٹھا رہے ہیں ۔

الجواب : مقدس پولوس کون تھے ؟ مجھے اس سے غرض نہیں ۔ انہوں نے کیا فرمایا مجھے اس منادی پر تکلیف ہے ۔ مقدس پولوس کے بارے میں معلومات ہمیں خود پولوس یا لوقا کی تصانیف سے ملتی ہیں جن پر میری گزارشات فیس بک کے قارئین کی خدمت میں پیش کی جاچکیں ۔ پولوس پر جو تھیالوجی پیش کی گئی اگر وہ بکواس ہے تو چرچ کو جاکر لعنت ملامت کریں کہ وہ پولوس کی غلط تشریحات کیوں کرتا ہے ؟  رہا یہ معاملہ کہ مسیحیت نے اپنے مذہب کی ترویج و اشاعت پر عمریں کھپا دیں اور بائبل کی تشریحات میں اوقات کو صرف کیا تو میرے دوست یہی کام ہم بھی کررہے ہیں ۔ ہم بھی متاع زیست بائبل مقدس کی تلاوت میں گزاررہے ہیں ۔ اگر پادری صاحب ہمیں قرآن کی تلاوت کا کہتے تو ہم تلاوت قرآن کرتے لیکن پادری صاحب نے ہمیں بائبل تھمادی تو اب بائبل کی اوراق گردانی کرنا ہمارا بھی مذہبی فریضہ ہے ۔ 

ایک اعتراض یہ بھی کیا گیا :
کہ آپکی پوسٹوں سے مسیحیت کے نوجوانوں کی روح متاثر ہوتی ہے اگر کوئی مسیحی آپکی گفتگو سے دھریہ ہوگیا تو کون جواب دار ہوگا ؟ یا اگر آپکے اعتراضات سے کوئی مسیحی جنونی ہوکر پاگل ہوگیا تو کون جواب دار ہوگا ؟ کیونکہ قتل صرف جسم کے نہیں روحوں کے بھی قتل ہوتے ہیں ۔ 

الجواب : یہ اعتراض واقعی قوی ہے کہ مسیحیت پر اعتراض کی صورت میں ایک مسیحی ہی متاثر ہوگا اور ظاہر سی بات ہے کہ روحوں کا قتل جسم کے قتل سے بدتر ہے ۔ میرے دوست تقابل ادیان عوام الناس کی فیلڈ نہیں ۔ ایک عامی کا کام فقط اپنے مذہبی پیشواوں کی اندھی تقلید کرنا ہے ۔ سچ اور جھوٹ کا امتیاز کرنے کی صلاحیت عوام میں نہیں ۔ اب آپ مسیحیت کی منادی کرنے والوں کو یہی بات سمجھادیں کہ زمین کی انتہا تک مسیحیت کا پیغام جب پہنچانے کی دھن ہو تو فریق مخالف کی سخت جارحانہ ضربوں کے لئے تیار رہنا چاہیے ۔ یہ فیس بک ہے یہاں جذبات کی کوئی قدر نہیں کرتا ۔ یہاں بے رحم ترازو سے حق و باطل کو ناپا جاتا ہے ۔ یہاں دھریہ زدہ طبقات بھی ہیں اور مولوی و پادری بھی ۔ یہاں اگر معتدل عناصر ہیں تو انتہاپسند لبرل بھی ۔۔۔۔ 

ہم پر جس قدر تنقید کی گئی ہم نے ہمیشہ اسے مثبت پیرائے میں لیا اور بدترین مخالف کی مخالفت کو احسن انداز میں جواب دیا ۔ روحیں تو ہماری بھی روز قتل کی جاتی ہیں لیکن ہم عامی آدمی کو یہی کہتے ہیں کہ یا تو دلیل سے زندہ رہو یا دلیل سے ماردو ۔ اندھے گونگے بہرے کو چاہیے کہ چرچ میں پادری کی صداوں پر ہیلولویاہ اور آمین کے نعرے بلند کرے جب جب ہمیں بائبل کی تبلیغ کی جائے گی ہم بائبل کا گہرائی و گیرائی سے جائزہ لینے کے پابند ہیں ۔۔۔۔۔۔ 

والسلام علی من اتبع الھدی 
ابوالحقائق احمد 
کراچی پاکستان

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔