Monday, 15 January 2018

قصور طالبان کا نہیں اسلام کا ہے

 قصور طالبان کا نہیں اسلام کا ہے
طالبان اجڈ، گنوار اور ان پڑھ تھے، ان کی حکومت غیر جمہوری تھی، وہ افغانستان پر قابض تھے، ان کو انگریزی میں بات بھی کرنا نہیں آتی تھی لہذا یہ ضروری تھا کہ ان پر فوج کشی کی جائے اور ان کی حکومت کو ملیا میٹ کردیا جائے۔ اس کی جگہ منتخب جمہوری حکومت لائی جائے کہ جس کا سربراہ روشن خیال ہو اور فرفر انگریزی بولتا ہو
مگراگر یہی فارمولا مصر میں ہو کہ حکومت 55% ووٹ لے کر منتخب ہوئی ہو، اسے دیگر اسلامسٹوں کی حمایت حاصل ہو کر دو تہائی اکثریت مل جائے، سربراہ مملکت اتنا پڑھا لکھا ہو کہ امریکی خود اس کو اعلی ترین قابلیتPhD کی ڈگری دیں اور خود اپنی یونیورسٹی میں پڑھانے کے لیے رکھیں۔ فرفر انگریزی بولتا ہو انگریزی لباس زیب تن کرتا ہو مگر پھر بھی اس کی حکومت کے خلاف فوج بغاوت کر دے، مغربی دنیا اس کی تائید کرے، سیکولر اس پر خوشی منائیں  تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ قصور طالبان کا نہیں اسلام کا ہے۔ ان سب قوتوں کا مسئلہ اسلام ہے، باقی سب بہانے ہیں

******

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔