Sunday 14 January 2018

اسلامی حکم اور شعار کا مذاق اڑانا کفر تک لیجا سکتا ہے

اسلامی حکم اور شعار کا مذاق اڑانا کفر تک لیجا سکتا ہے

مقدس ماہ رمضان اور روزوں پر احمقانہ لطائف
سورج ڈوبا یا نہیں ، لگتا ہے آج تو مجھ کو لے کر ہی ڈوبے گا
سنا ہے رمضان میں شیطان کو قید کر دئیا جاتا ہے پر تم تو آزاد گھوم رہے ہو
چڑی روزہ ہے کھا لو کچھ
شکل دیکھو کیسی ہو گئی ہے تمہاری
ابھی بیٹری کتنی چارج ہے 70% 50% 20%
بھائی اور بہت سارے موضوع ہیں ان پر لطیفے بناؤ۔ روزہ ہی کیوں

من استھزأ بشئ من دین الرسول صلی اﷲ علیہ وسلم 'أو ثوابہ 'أو عقابہ کفر۔
استہزا: جس نے رسول اللہ ﷺ پر نازل شدہ دین کی کسی چیز کا یا اس کی جزا و سزا کا مذاق اڑا یا اس نے کفر کا ارتکاب کیا۔ (اگر چہ اس نے ہنسی مذاق کے طور پر یہ بات کہی ہو۔)

دین اسلام کے کسی امر کا استہزأکرنا 'اس کا مذاق اڑانا 'اجماع امت کے مطابق کفر ہے ۔اگرچہ کوئی غیر سنجید گی سے بھی مذاق اڑائے۔

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جنگ تبوک کے موقع پر ایک محفل میں ایک شخص نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں کہا کہ ان سے زیادہ میں نے باتوں میں تیز ، کھانے میں پیٹو ، کلام میں جھوٹے اور لڑائی میں بزدل کسی اور کو نہیں دیکھا۔ محفل میں سے ایک دوسرے شخص نے کہا تم جھوٹ بولتے ہو بلکہ تم منافق ہو میں رسول اللہ کو ضرور بتائوں گا ۔ پس رسول اللہ ﷺ تک بات پہنچی تو قرآن حکیم کی آیات نازل ہوئیں ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اس شخص کو دیکھ رہا تھا وہ رسول اللہ ﷺ کی اونٹنی کے ساتھ چمٹا ہوا تھا اور پتھر اس کے پاؤں کو زخمی کر رہے تھے اور وہ کہ رہا تھا یا رسول اللہ ﷺ ہم تو یونہی آپس میں ہنسی مذاق کر رہے تھے۔ اور رسول اللہ ﷺ یہ آیات تلاوت کر رہے تھے:

قُلْ اَبِاللہِ وَاٰيٰتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ كُنْتُمْ تَسْتَہْزِءُوْنَ۝۶۵ لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ اِيْمَانِكُمْ۝۰ۭ(التوبۃ:۶۵،۶۶)
''کہہ دیجئے کیا اللہ، اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ ہی تمہاری ہنسی اور دل لگی ہوتی ہے۔ تم بہانے نہ بنائو یقینا تم اپنے ایمان لانے کے بعد کافر ہوچکے۔ '' (ابن جریر:۱۰/۱۷۲ محدث سلیمان العلوان نے جید سند کہا ہے۔)

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کتاب الایمان صفحہ ۲۷۳ پر اس کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔''اس آیت سے خبرملتی ہے کہ ان لوگوں نے جو اسلام ومسلمانوں کا مذاق اڑایا تھاوہ ان کے خیال میں کفر نہ تھا۔اس لیے اس آیت کے ذریعے ان کو خبر دی گئی کہ تم نے کفریہ عمل کیا ہے۔وہ یہ تو جانتے تھے کہ ایسا کرنا حرام ہے لیکن ان کو یہ خبر نہ تھی کہ کفر بھی ہوجائے گا۔''

پس رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والے دین کی کسی بات کا مذاق اڑانا کفر ہے چاہے وہ نماز ہو ،داڑھی ہو ، شلوار کا ٹخنے سے اوپر کرنا ہو، شرعی پردہ ہو، سود کا چھوڑنا ہو یا جنت اور جہنم کی کسی چیز کا ذکر ہو ۔ اللہ کے رسول کے صحابہ رضی اللہ عنہم کا مذاق اڑانا جیسا کہ مذکورہ بالا آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ اسے اللہ، آیات اللہ اور رسول اللہ ﷺ سے مذاق قرار دیتا ہے.

یاد رکھئے دین اسلام مذاق نہیں ہے!!!

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔